Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 40
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠   ۧ
مَا كَانَ : نہیں ہیں مُحَمَّدٌ : محمد اَبَآ : باپ اَحَدٍ : کسی کے مِّنْ رِّجَالِكُمْ : تمہارے مردوں میں سے وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کے رسول وَخَاتَمَ : اور مہر النَّبِيّٖنَ ۭ : نبیوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمًا : جاننے والا
محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا2 اور مہر سب نبیوں پر3 اور ہے اللہ سب چیزوں کو جاننے والاف 4
2  یعنی کسی کو اس کا بیٹا نہ جانو۔ ہاں اللہ کا رسول ﷺ ہے اس حساب سے سب ان کے روحانی بیٹے ہیں جیسا کہ ہم (اَلنَّبِيُّ اَوْلٰى بالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ ) 33 ۔ الاحزاب :6) کے حاشیہ میں لکھ چکے ہیں۔ 3  یعنی آپ ﷺ کی تشریف آوری سے نبیوں کے سلسلہ پر مہر لگ گئی۔ اب کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی، بس جن کو ملنی تھی مل چکی۔ اسی لیے آپ ﷺ کی نبوت کا دورہ سب نبیوں کے بعد رکھا جو قیامت تک چلتا رہے گا۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) بھی اخیر زمانہ میں بحیثیت آپ کے ایک امتی کے آئیں گے خود ان کی نبوت و رسالت کا عمل اس وقت جاری نہ ہوگا۔ جیسے آج تمام انبیاء اپنے اپنے مقام پر موجود ہیں مگر شش جہت میں عمل صرف نبوت محمدیہ کا جاری وساری ہے۔ حدیث میں ہے کہ اگر آج موسیٰ (علیہ السلام) (زمین پر) زندہ ہوتے تو ان کو بھی بجز میرے اتباع کا چارہ نہ تھا۔ بلکہ بعض محققین کے نزدیک تو انبیائے سابقین اپنے اپنے عہد میں بھی خاتم الانبیاء ﷺ کی روحانیت عظمیٰ ہی سے مستفید ہوتے تھے۔ جیسے رات کو چاند اور ستارے سورج کے نور سے مستفید ہوتے ہیں حالانکہ سورج اس وقت دکھائی نہیں دیتا۔ اور جس طرح روشنی کے تمام مراتب عالم اسباب میں آفتاب پر ختم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح نبوت و رسالت کے تمام مراتب و کمالات کا سلسلہ بھی روح محمدی ﷺ پر ختم ہوتا ہے۔ بدین لحاظ کہہ سکتے ہیں کہ آپ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے، آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب (تنبیہ) ختم نبوت کے متعلق قرآن، حدیث، اجماع وغیرہ سے سینکڑوں دلائل جمع کر کے بعض علمائے عصر نے مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ مطالعہ کے بعد ذرا تردد نہیں رہتا کہ اس عقیدہ کا منکر قطعا کافر اور ملت اسلام سے خارج ہے۔ 4  یعنی وہ ہی جانتا ہے کہ رسالت یا ختم نبوت کو کس محل میں رکھا جائے۔
Top