Tafseer-al-Kitaab - Al-Ahzaab : 40
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠   ۧ
مَا كَانَ : نہیں ہیں مُحَمَّدٌ : محمد اَبَآ : باپ اَحَدٍ : کسی کے مِّنْ رِّجَالِكُمْ : تمہارے مردوں میں سے وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کے رسول وَخَاتَمَ : اور مہر النَّبِيّٖنَ ۭ : نبیوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمًا : جاننے والا
(لوگو، ) محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔ اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
[44] تو زید ؓ کے بھی آپ ﷺ حقیقت میں باپ نہیں کہ ان کی مطلقہ آپ ﷺ کے لئے حلال نہ ہوتی۔ [54] یعنی نبوت آپ ﷺ پر ختم ہوگئی لہذا اللہ کے رسول ہونے کی حیثیت سے آپ ﷺ پر یہ فرض عائد ہوتا تھا کہ جس حلال چیز کو تم لوگوں نے حرام کر رکھا ہے اس کی حِلّت کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہنے دیں اور کیونکہ آپ ﷺ کے بعد کوئی پیغمبر آنے والا نہیں ہے اس لئے یہ اور بھی ضروری تھا کہ جاہلیت کی رسم کا خاتمہ آپ ﷺ خود ہی کر کے جائیں۔ [64] اس لئے اللہ نے کسی مصلحت ہی سے اپنے رسول ﷺ کو نکاح کا حکم دیا۔ اور اس مصلحت پر اوپر حاشیہ گزر چکا۔
Top