Dure-Mansoor - Al-Baqara : 75
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
کیا تم لوگ یہ امید رکھتے ہو کہ یہودی تمہارے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور حال یہ ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ ایسے تھے جو اللہ کا کلام سنتے رہے ہیں پھر اس میں تحریف کرتے رہے ہیں اس کے بعد کہ وہ اس کو سمجھتے تھے اور جانتے تھے
(1) امام ابن اسحاق اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اور اس کے ساتھ جو ایمان والے تھے ان کو (کافروں سے) ناامید کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت ” افتطمعون ان یؤمنوا لکم وقد کان فریق منھم یسمعون کلم اللہ “ (کیا تم اس بات پر امید رکھتے ہو کہ تمہارے لئے ایمان لائیں گے) ۔ یعنی انہوں نے تورات کو سنا تھا لیکن پھر بھی انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے اپنے رب کی روایت کے بارے میں سوال کیا پس اس گستاخی پر ان کو سخت کڑک نے پکڑ لیا۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” افتطمعون ان یؤمنوا لکم ......“ (الآیہ) یعنی جو لوگ تورات میں تحریف کرتے تھے اور جو لوگ اس کو لکھتے تھے وہ ان میں سے علماء تھے اور وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی کتاب کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے ڈال دیا یہ سب کے سب یہودی تھے۔ (3) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یسمعون کلم اللہ “ یعنی وہ تورات تھی جس کو وہ بدل ڈالتے تھے
Top