Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 48
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے عطا کی مُوْسٰى : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون الْفُرْقَانَ : فرق کرنیوالی (کتاب) وَضِيَآءً : اور روشنی وَّذِكْرًا : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کو فیصلہ والی چیز اور روشنی اور نصیحت کی چیز عطاء کی جو متقیوں کے لئے نصیحت تھی
1:۔ سعید بن منصور اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء “ اور فرماتے تھے کہ اس واو کو لے لو اور یہاں رکھو (آیت) ” الذین قال لہم الناس ان الناس قد جمعوا لکم ‘ (آل عمران آیت 173) 2:۔ عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء “ کے بارے میں میں فرمایا کہ اس واو کو یہاں سے نکال کر (آیت) ” الذین یحملون العرش ومن حولہ “ غافر آیت : 7) میں رکھو۔ 3:۔ عبد بن حمید نے ابو صالح (رح) سے (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے تورات شریف مراد ہے۔ 4:۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء “ سے تورات شریف مراد ہے، اور اس کا حلال اور اس کا حرام ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے حق اور باطل کے درمیان فرق فرمادیا ہے۔ 5:۔ ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء “ میں الفرقان سے مراد وہ حق ہے جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو دیا (کہ جس کے ذریعہ) ان دونوں اور فرعون کے درمیان فرق کیا ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرمایا یہ (آیت) ” وما انزلنا علی عبدنا یوم الفرقان “ (الانفال آیت 41) پڑھی پھر فرمایا کہ (آیت) ” یوم الفرقان “ سے بدر کا دن مراد ہے۔ کسی کے حق میں دو خوف جمع نہ ہونا : 6:۔ حکیم ترمذی نے نوادرالا صول میں حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں میری عزت کی قسم کہ میرے بندے پر دو خوف کو جمع نہیں کروں گا اور اسی کے لئے دو امنوں کو بھی جمع نہیں کروں گا پس جو شخص مجھ سے دنیا میں ڈر گیا تو میں اس کو آخرت میں امن دوں گا۔ 7:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وھذا ذکر مبرک انزلنہ “ سے مراد ہے کہ قرآن۔ 8:۔ عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جن میں برکت ہے قرآن اور بارش اور یہ (آیتیں) پڑھیں (آیت) ” وانزلنا من السمآء “۔ (آیت) ” وھذا ذکر مبرک “ واللہ اعلم۔
Top