Dure-Mansoor - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
ان لوگوں کو اجازت دی گئی جن سے لڑائی کی جاتی ہے اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا، اور بلاشبہ اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے۔ (
1۔ اعبد الرزاق واحمد وعبد بن حمید والترمذی وحسنہ والنسائی وابن ماجہ والبزار وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن حبان واطلبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ اور بیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب نبی اکرم ﷺ مکہ سے نکلے تو ابوبکر ؓ نے فرمایا ان لوگوں نے اپنے نبی کو اپنے شہر سے نکالا ہے۔ آیت انا للہ وان الیہ راجعون۔ ضرور ضرور یہ قوم ہلاک ہوگی اس وقت یہ آیت آیت اذن للذین یقتلون بانہم ظلموا۔ نازل ہوئی اور ابن عباس ؓ اس کو پڑھتے تھے۔ ” اذن “ ابوبکر ؓ نے فرمایا میں جانتا ہوں عنقریب جنگ ہوگی۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا یہ پہلی آیت ہے جو جہاد کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم اور بیہقی نے دلائل میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ایمان والے مہاجرین لوگ مکہ سے مدینہ کی طرف نکلے کفار قریش ان کے پیچھے لگے تو ان سے لڑنے کے بارے میں ان کو جازت دے دی گئی اللہ تعالیٰ نے یہ آیت آیت نازل فرمائی اذن للذین یقتلون بانہم ظلموا۔ تو مسلمان ان سے لڑے۔ مسلمانوں کو قتال کی اجازت ملنا 3۔ ابن ابی حاتم نے عروہ بن زیبر ؓ سے روایت کیا کہ پہلی آیت قتال کے بارے میں نزال ہوئی جب مسلمان کفار کے ہاتھوں تکلیف میں پڑے مکہ میں۔ ان کے خاندان کے لوگ ہی ان کے درمیان حائل ہوئے تاکہ وہ اسلام سے پھرجائیں اور ان کو ان کے گھروں سے نکال دیں اور ان پر غلبہ حاصل کرلیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت اذن للذین یقتلون بانہم ظلموا۔ اور یہ حکم اس وقت ہوا جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو نکلنے کی اجازت دی اور ان کو لڑنے کی بھی اجازت دی۔ 4۔ عبدالرزاق وابن المنذر ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ پہلی آیت تھی جو قتال کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5۔ ابن زید (رح) سے آیت اذن للذین یقتلون کے بارے میں روایت کیا کہ ان کو ان کافروں سے لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔ ان سے دس سال درگذر کرنے کے بعد۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے آیت اذن للذین یقتلون کے بارے میں فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب کو جہاد کی اجازت دے دی گئی۔ آیت بانہم ظلموا۔ یعنی ان پر مکہ والوں نے ظلم کیا اور جب ان کو ان کے گھروں سے نکالا تھا۔ 7۔ ابن ابی شیبہ نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عثمان ؓ نے اپنے محل سے باغیوں کو اوپر سے جھانکا اور فرمایا میرے پاس ایک آدمی کو لے آؤ جو کتاب اللہ کا قاری ہو۔ تو انہوں نے صعصعہ بن صوحان کو بھیجا۔ اس نے ان سے بات کی اور انہوں نے اپنے حق میں یہ آیت۔ آیت اذن للذین یقتلون بانہم ظلموا۔ وان اللہ علی نصرہم لقدیر پڑھی تو عثمان ؓ نے ان سے فرمایا تو نے جھوٹ کہا یہ تیرے اور تیرے اصحاب کے متعلق نہیں ہے لیکن یہ میرے اور میرے اصحاب کے متعلق ہے۔
Top