Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 21
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ
لَقَدْ كَانَ : البتہ ہے یقینا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْ : میں رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُسْوَةٌ : مثال (نمونہ) حَسَنَةٌ : اچھا بہترین لِّمَنْ : اس کے لیے جو كَانَ يَرْجُوا : امید رکھتا ہے اللّٰهَ : اللہ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ : اور روز آخرت وَذَكَرَ اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کرتا ہے كَثِيْرًا : کثرت سے
تمہارے لیے یعنی اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور آخرت کے دن سے ڈرتا ہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتا ہوں رسول اللہ ﷺ کا ایک عمدہ نمونہ موجود تھا
1۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ سے مراد ہے کہ جنگ کے وقت باہم ہمدردی میں تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ 2۔ ابن مردویہ والخطیب فی رواۃ المالک وابن عساکر وابن النجار نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ تمہارے لیے رسول کی سیرت میں عمدہ نمونہ ہے یعنی بھوکا رہنے میں۔ رسول اللہ ﷺ کی اتباع کا میابی کا راستہ ہے 3۔ مالک والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ نے سعید بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ میں ابن عمر کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا جب صبح طلوع ہونے میں مجھے خوف ہوا تو میں سوار سے اترا ار وتر پڑھے۔ ابن عمر نے فرمایا کیا تیرے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقہ میں عمدہ نمونہ نہیں ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا آپ نے اونٹ پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ 4۔ ابن ماجہ وابن ابی حاتم نے حفص بن عاصم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر سے کہا کہ میں نے آپ کو سفر میں دیکھا ہے کہ آپ فرض نماز سے پہلے نہ کوئی نفل نماز پڑھتے اور نہ اس کے بعد تو انہوں نے فرمایا اے میرے بھتیجے ! میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اتنا عرصہ رہا میں نے آپ کو فرض نماز سے پہلے اور نہ اس کے بعد آپ کو نماز پڑھتے دیکھا اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہی لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ کہ رسول اللہ کے طریقے میں تمہارے لیے عمدہ نمونہ ہے۔ 5۔ البخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے عمرے کا احرام باندھ کر بیت اللہ کا طواف کیا کیا اپنی عورت پر واقع ہوسکتا ہے صفا مروہ کے درمیان چکر لگانے سے پہلے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اللہ کے گھر کا طواف کیا مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سع کی اس سے معلوم ہوا سعی سے پہلے اپنی عورت سے ملنا جائز نہیں پھر یہ آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ پڑھی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی ابن عباس کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ میں اپنے آپ کو قربان کردوں گا ابن عباس نے فرمایا لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ کہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقہ میں عمدہ نمونہ ہے اور فرمایا آیت وفدینہ بذبح عظیم (الصافات آیت 107) اور ہم نے بچا لیا یعنی اسماعیل کو بڑی قربانی کے بدلے میں پھر اس کو ایک مینڈھا قربان کرنے کا حکم فرمایا۔ 7۔ الطیالسی وعبدالرزاق والبخاری ومسلم وابن ماجہ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب ایک آدمی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے تو یہ قسم ہے تو وہ اس کا کفارہ ادا کرے اور یہ آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ تلاوت فرمائی۔ 8۔ ابن مردویہ نے ابن عمر سے روایت کیا کہ انہوں نے تلبیہ پڑھا اور فرمایا میرے اور اس کے درمیان کوئی تبدیلی نہیں۔ میں نے ایسا ہی کیا ہے جیسے نبی ﷺ نے کیا اور میں ان کے ساتھ تھا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ۔ سنت کی اتباع ہر چیز پر مقدم ہے۔ 9۔ عبدالرزاق نے المصنف میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے ارادہ فرمایا کہ وہ اس یمنی چادر کے استعمال کرنے کو منع کریں جسے پیشاب سے رنگا جاتا تھا۔ ایک آدمی نے اس سے کہا کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو ایسی چادر پہنے ہوئے نہیں دیکھا ؟ عمر ؓ نے فرمایا کیوں نہیں (دیکھا ہے) تو اس آدمی نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ یہ سن کر عمر ؓ نے اس ارادہ کو ترک کردیا۔ 10۔ احمد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ رکن یعنی حجر اسود پر جھکے اور فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ بلاشبہ تو ایک پتھر ہے۔ اگر میں رسول اللہ ﷺ کو تجھے چومتا ہا اور استلام کرتا ہوا نہ دیکھتا تو نہ میں تیرا استلام کرتا اور نہ چومتا آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ۔ 11۔ احمد وابویعلی نے یعلی بن امیہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عمر ؓ کے ساتھ طواف کیا جب میں اس رکن کے پاس تھا جو دروازے کے قریب ہے جس کے قریب حجر اسود ہے تو میں نے عمر کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ اسے بوسہ دوں حضرت عمر نے فرمایا کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ طواف نہیں کیا میں نے جواب دیا کیوں نہیں۔ عمر نے فرمایا کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ کوئی آپ کو بوسہ دے۔ میں نے کہا نہیں فرمایا اپنے آپ سے اس عمل کو دور کردے۔ تیرے لیے رسول اللہ کے طریق میں عمدہ نمونہ ہے۔ 12۔ عبدالرزاق نے عیسیٰ بن عاصم سے روایت کیا اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر ؓ نے سفر میں دن کی نماز پڑھی انہوں نے بعض لوگوں کو نفل پڑھتے ہوئے دیکھا ابن عمر اگر میں نفل پڑھتا تو میں البتہ اپنی نماز کو پورا کرلیتا میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کیا کہ آپ دن کو تسبیحات نہیں پڑھتے پھر میں نے ابوبکر کے ساتھ حج کیا آپ بھی دن کو تسبیحات نہیں پڑھتے تھے میں نے عمر کے ساتھ حج کیا تو وہ بھی دن کو تسبیحات نہیں پڑھتے تھے میں نے عثمان کے ساتھ حج کیا اور وہ بھی دن کو تسبیحات نہیں پڑھتے تھے پھر ابن عمر نے فرمایا آیت لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ۔
Top