Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 20
یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْهَبُوْا١ۚ وَ اِنْ یَّاْتِ الْاَحْزَابُ یَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِی الْاَعْرَابِ یَسْاَلُوْنَ عَنْ اَنْۢبَآئِكُمْ١ؕ وَ لَوْ كَانُوْا فِیْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَحْسَبُوْنَ : وہ گمان کرتے ہیں الْاَحْزَابَ : لشکر (جمع) لَمْ يَذْهَبُوْا ۚ : نہیں گئے ہیں وَاِنْ يَّاْتِ : اور اگر آئیں الْاَحْزَابُ : لشکر يَوَدُّوْا : وہ تمنا کریں لَوْ اَنَّهُمْ : کہ کاش وہ بَادُوْنَ : باہر نکلے ہوئے ہوتے فِي الْاَعْرَابِ : دیہات میں يَسْاَلُوْنَ : پوچھتے رہتے عَنْ : سے اَنْۢبَآئِكُمْ ۭ : تمہاری خبریں وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا : ہوں فِيْكُمْ : تمہارے درمیان مَّا قٰتَلُوْٓا : جنگ نہ کریں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
وہ سمجھتے ہیں کہ جماعتیں واپس نہیں گئیں اور اگر جماعتیں آجائیں تو یہ لوگ اس بات کی آرزو کریں گے کہ کاش ہم دیہاتوں میں ہوتے تمہاری خبریں دریافت کرلیا کرتے اور اگر وہ تمہارے اندر موجود ہوں تو وہ لڑائی نہ لڑیں گے مگر ذرا سی
1۔ الفریابی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یحسبون الاحزاب لم یذہبوا وہ خیال کر رہے ہیں کہ کافروں کے گرد وہ ابھی نہیں گئے۔ یعنی وہ ان کو قریب ہی خیال کر رہے ہیں کہ وہ دور نہیں گئے۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت یحسبون الاحزاب لم یذہبوا۔ یعنی وہ لوگ ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں کے آنے کی باتیں کرتے ہی احزاب کا نام اس لیے دیا گیا کیونکہ عرب کے مختلف قبائل نبی ﷺ پر حملہ آوار ہوئے تھے آیت وان یات الاحزاب یعنی ابو سفیان اور اس کے ساتھی دوبارہ آجائیں آیت یودوا لو انہم بادون فی الاعراب تو پھر یہ یہی پسند کریں گے کہ کاش ہم دیہاتیوں میں باہر صحراء میں جار ہیں یعنی منافقین اس بات کو پسند کرتے تھے۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وان یات الاحزاب یعنی ابو سفیان اور اس کے ساتھی دوبارہ آجائیں آیت یودوا لو انہم بادون یعنی منافقین اس کو پسند کرتے ہیں کہ وہ دیہاتیوں میں جا کر رہیں۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وان یات الاحزاب یودوا لو انہم بادون فی الاعراب سے مراد ہے کہ وہ منافق تھے جو مدینہ کی ایک جانب میں رہتے تھے وہ نبی ﷺ اور آپ کے اصحاب کے بارے میں باتیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ابھی مسلمان نہیں ہلاک ہوئے اور لشکروں کے چلے جانے کا ان کو علم نہ تھا انہیں اس بات نے خوش کیا کہ لشکر آتے ہیں جبکہ وہ دیہاتی علاقہ میں ہیں اور اس کی وجہ جنگ کا خوف تھا۔ 5۔ الفریابی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یسألون عن انبائکم یعنی نبی ﷺ اور آپ اصحاب کی خبروں کے بارے میں پوچھتے رہتے اور یہ پوچھتے کہ ان کا کیا ہوا۔ 6۔ ابن الانباری نے المصاحف میں والخطیب نے تالی التلخیص میں اسد بن یزید (رح) سے روایت کیا کہ عثمان بن عفان ؓ کے مصحف میں یوں ہے آیت یسألون عن انبائکم یعنی یسألون میں ہمزہ نہیں ہے۔
Top