Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 17
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌ
وَاِذَا بُشِّرَ : حالانکہ جب خوش خبری دی جاتی ہے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی ایک کو بِمَا : ساتھ اس کے جو ضَرَبَ للرَّحْمٰنِ : اس نے بیان کیا رحمن کے لیے مَثَلًا : مثال ظَلَّ : ہوجاتا ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرا مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ كَظِيْمٌ : اور وہ غم کے گھونٹ پینے والا ہوتا
اور جب ان میں سے کسی ایک کو اس کی بشارت دی جاتی ہے جسے اس نے بطور مثال رحمان کیلئے تجویز کیا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور وہ دل میں گھٹتا ہے
22:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ وجعلوا لہ من عبادہ جزء ا “ میں جزء سے مراد ہے بیٹا اور فرشتوں میں سے بیٹیاں کہ انہوں نے خدا سے بیٹا اور بیٹیوں کو تجویز کر رکھا ہے) (اور فرمایا) (آیت ) ” واذا بشر احدھم بما ضرب للرحمن مثلا “ (حالانکہ ان میں سے کسی کو اس چیز کے ہونے کی خبر دی جائے تو اس نے خدا کا نمونہ بنا رکھا ہے یعنی بیٹی ہونے کی خبر دی جائے (تو وہ غمگین ہوجاتا ہے ) 23:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واذا بشر احدھم بما ضرب للرحمن مثلا ظل وجھہ مسودا وھو کظیم “ (حالانکہ ان میں سے کسی کو اس چیز کے ہونے کی خبر دی جائے جس کو اس نے خدا کا نمونہ بنارکھا ہے یعنی بیٹی ہونے کی خبر دی جائے تو اتنا ناراض ہوتا ہے کہ اس کا چہرا کالا ہوجاتا ہے اور وہ دل میں گھٹا رہتا ہے) یعنی وہ غمگین ہوجاتا ہے۔ 24:۔ عبد بن حمید (رح) نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا (آیت ) ” بما ضرب للرحمن “ ضاد کے نصب کے ساتھ۔
Top