Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 26
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖۤ اِنَّنِیْ بَرَآءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَۙ
وَاِذْ قَالَ : اور جب کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم نے لِاَبِيْهِ : اپنے والد سے وَقَوْمِهٖٓ : اور اپنی قوم سے اِنَّنِيْ : بیشک میں بَرَآءٌ : بےزار ہوں مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ : اس سے جو تم عبادت کرتے ہو
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ بلاشبہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو
ابراہیم (علیہ السلام) کا آبائی دین سے بیزار ہونا : 1:۔ الفضل بن شاذان نے کتاب القرأت میں اپنی سند کے ساتھ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھا (آیت) ” اننی برآء مما تعبدون “ (کہ میں ان چیزوں سے جن کو تم پوجتے ہو بیزار ہوں یاء کے ساتھ پڑھا۔ 2:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اننی برآء مما تعبدون ‘ (26) الا الذی فطرنی فانہ سیھدین “ (اور میں ان چیزوں سے جن کو تم پوجتے ہو بیزار ہوں مگر ہاں جس نے مجھے پیدا کیا (اس کی عبادت کرتا ہوں) سو وہی میری رہنمائی کرتا ہے) فرمایا کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اللہ ہے (آیت ) ” ولئن سالتھم من خلقھم لیقولن اللہ “ (الزخرف آیت 87) اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ کس نے ان کو پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے یعنی انہوں نے اپنے رب سے برأت ظاہر نہیں کی۔
Top