Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو ! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام مت قرار دو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں، اور حد سے آگے نہ بڑھو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے آگے بڑھ جانے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
حلال چیزوں کو حرام قرار دینا سخت گناہ ہے (1) امام ترمذی (اور انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن عدی نے الکامل میں، الطبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ جب میں گوشت کھاتا ہوں۔ تو میری طبیعت میں عورتوں کے انتشار پیدا ہوجاتا ہے اور مجھے شہوت پکڑ لیتی ہے۔ اس لئے میں نے اپنے اوپر گوشت کو حرام کرلیا۔ اس پر (یہ آیت) لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (2) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت صحابہ کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم عضو تناسل کو کاٹ دیں اور دنیا کی شہوت کو ترک کردیں۔ اور زمین میں اس طرح سیاحت کریں۔ جس طرح راھب سیاحت کرتے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو ان کو بلا بھیجا اور ان سے فرمایا کیا تم نے یہ بات کی تھی ؟ انہوں نے کہا ہاں نبی ﷺ نے فرمایا میں روزے رکھتا ہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں۔ نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں۔ اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں جس نے میری نسبت کو اپنایا وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نسبت کو چھوڑ دیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (3) امام عبد بن حمید، ابو داؤد نے مراسیل میں اور ابن جریر نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (یہ آیت) عثمان بن مظعون اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ انہوں نے اپنی جانوں پر بہت سی حلال چیزوں اور عورتوں کو حرام کرلیا تھا۔ اور ان میں سے بعض لوگوں نے اپنے عضو تناسل کو بھی کاٹنے کا ارادہ کیا تھا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ سنت کی پیروی نجات کی کنجی ہے (4) امام بخاری اور مسلم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے آپ کی ازواج سے آپ کے تنہائی کے معاملات کے بارے میں پوچھا یہ سن کر ان میں سے بعض نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ اور بعض نے کہا میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا اور بعض نے کہا میں بستر میں نہیں سوؤں گا۔ یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا کیا حال ہے ان لوگوں کو کہ ان میں سے ایک اس طرح اور اس طرح کہتا ہے۔ میں روزہ بھی رکھتا ہوں۔ اور افطار بھی کرتا ہوں۔ سو بھی جاتا ہوں اور (عبادت کے لئے) کھڑا بھی ہوجاتا ہوں۔ اور گوشت بھی کھاتا ہوں۔ اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جس شخص نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (5) امام بخاری، مسلم، ابن ابی شیبہ، نسائی، ابن ابی حاتم، ابن حبان اور بیہقی نے اپنی سنن میں، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد کرتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں۔ ہم نے کہا کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے اس کام سے منع فرمایا۔ اور ہم کو اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے کے عوض ایک مدت کے لئے نکاح کرلیں۔ پھر عبد اللہ نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم ولا تعتدوا ان اللہ لا یحب المعتدین (6) امام ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے خصی ہونے اور گوشت اور عورتوں کو ترک کرنے کا ارادہ کیا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم ولا تعتدوا ان اللہ لا یحب المعتدین (7) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون ؓ سے نبی ﷺ کے اصحاب کی جماعت میں سے ایک آدمی تھے۔ ان کے بعض ساتھیوں نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ دوسرے نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا تیسرے نے کہا میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا۔ چوتھے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا افطار نہیں کروں گا۔ اللہ نے (یہ آیت) نازل فرمائی۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (8) امام ابن جریر نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم سے مراد ہے کہ (بعض) لوگوں نے خوشبو اور گوشت کو حرام کرلیا تھا۔ اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی۔ (9) امام عبدالرزاق، ابن جریر اور ابن منذر نے ابو قلابہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے ارادہ کیا کہ وہ دنیا کو چھوڑ دیں گے۔ اور عورتوں کو بھی چھوڑ کر رہبانیت اختیار کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر ان کے بارے میں سخت گفتگو کی پھر فرمایا تم سے پہلے لوگ بھی اس سختی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ جب انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر سختی کردی۔ یہودیوں اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں میں ان کی باقیات میں ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ حج کرو عمرہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے استعفاف طلب کرو وہ تم کو استقامت عطا فرمائے گا۔ ان کے بارے میں (یہ آیت) نازل ہوئی۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (10) امام عبد الرزاق اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (یہ آیت) نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ان میں علی بن ابی طالب ؓ اور عثمان بن مظعون ؓ تھے۔ (11) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم کے بارے میں ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے عورتوں اور گوشت کو چھوڑ دیا اور انہوں نے ارادہ کیا کہ اپنے لئے گرجا گھروں میں عمارتیں بنا لیں۔ یہ بات جب رسول اللہ ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا میرے دین میں نہیں ہے عورتوں اور گوشت کو چھوڑنا۔ اور گرجا گھروں میں عبادت کرنا اور ہم کو یہ بھی خبر ملی کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تین آدمیوں نے اتفاق کیا ان میں سے ایک نے کہا میں ساری رات قیام کروں گا اور نہیں سوؤں گا۔ دوسرے نے کہا میں ہمیشہ دن کو روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہیں کروں گا، تیسرے نے کہا میں عورتوں کے پاس نہیں جاؤں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف ایک آدمی کو بھیج کر (ان کو بلوایا) پھر (ان سے) فرمایا کیا تم نے فلاں فلاں چیز پر اتفاق کیا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں یا رسول اللہ اور ہمارا خیر کے علاوہ کوئی ارادہ نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا لیکن میں تو رات کو عبادت کرتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں۔ روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں۔ عورتوں کے پاس بھی آتا ہوں۔ پس جو شخص میرے طریقے سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں اور بعض روایت میں الفاظ اس طرح سے ہیں جس نے تیرے طریقے سے اعراض کیا وہ تیری امت میں سے نہیں ہے۔ اور وہ شخص سیدھے راستے سے گمراہ ہوا۔ (12) امام ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے ابو عبید الرحمن ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تو تم کو حکم نہیں دیتا کہ تم درویش اور راہب بن جاؤ۔ رھبانیت کی ممانعت (13) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن تشریف فرما تھے کہ کچھ لوگوں کا ذکر ہوا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور اس کو خوب خبر دی۔ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے کہا جو دس تھے۔ ان میں علی بن ابی طالب ؓ اور عثمان بن مظعون ؓ بھی تھے کہ ہم (عبادت کا) حق ادا کرنے والے نہ ہوں گے جب تک کہ ہم کوئی (نیا) کام شروع نہ کریں۔ نصاری نے اپنے آپ پر (کچھ چیزیں) حرام کی تھی ہم بھی اپنے اوپر حرام کرتے ہیں۔ تو ان کے بعض نے گوشت اور چربی کا کھانا حرام کردیا اور بعض نے نیند کو حرام کرلیا۔ اور بعض نے عورتوں کو حرام کردیا۔ اور عثمان بن مظعون ؓ ان میں سے تھے جنہوں نے عورتوں کو حرام کرلیا کہ وہ اپنی بیوی کے قریب نہ ہوتے تھے۔ اور نہ وہ ان کے قریب ہوتی تھیں۔ ان کی بیوی عائشہ ؓ کے پاس آئی۔ جس کو حولاء کہا جاتا تھا۔ عائشہ ؓ اور دوسری ازواج مطہرات جو عائشہ ؓ کے اردگرد بیٹھی ہوتی تھیں۔ اس عورت سے کہا۔ اے حولاء تیرا کیا حال ہے۔ رنگ بدلا ہوا، نہ کنگھی کرتی ہے، نہ خوشبو لگاتی ہے۔ اس نے کہا میں کس لئے خوشبو لگاؤں اور کنگھی کروں۔ جبکہ میرا خاوند میرے پاس نہیں آتا اور اس نے میرا پردہ نہیں ہٹایا اتنی مدت سے۔ ازواج مطہرات اس کی بات سننے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ داخل ہوئے تو وہ ہنس رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا کیوں ہنس رہی ہو ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! یہ حولاء ہے میں نے اس کا حال پوچھا۔ تو اس نے کہا میرے خاوند نے اتنے عرصہ سے مجھ سے کپڑا نہیں اٹھایا اتنی مدت سے، آپ نے اس کو بلوایا اور اس سے فرمایا اے عثمان تیرا کیا حال ہے۔ انہوں نے عرض کیا میں نے اس کو اللہ کے لئے چھوڑ دیا ہے تاکہ میں اس کی عبادت کرسکوں۔ اور اس کی حمد کرسکوں اور سب واقعہ بیان فرمایا۔ اور عثمان ؓ نے ارادہ کیا تھا کہ وہ اپنی شرم گاہ کو کاٹ دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ تو رجوع کرلے اور اپنی بیوی سے جماع کر۔ اس نے کہا یا رسول اللہ میں روزے سے ہوں آپ ﷺ نے فرمایا افطار کر۔ اور افطار کر کے اپنی بیوی کے پاس آجا۔ حولاء عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ سرمہ لگایا ہوا تھا کنگھی کی ہوئی تھی اور خوشبو لگائی ہوئی تھی۔ عائشہ ؓ ہنس پڑی اور کہا حولاء تجھے کیا ہوا۔ اس نے کہا کہ گزشتہ روز وہ میرے پاس آگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا حال ہے قوموں کا جنہوں نے عورتوں کو کھانے کو اور نیند کو حرام کرلیا خبردار میں سوتا بھی ہوں اور عبادت کے لئے کھڑا بھی ہوتا ہوں۔ افطار کرتا ہوں۔ اور روزے بھی رکھتا ہوں۔ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جو شخص میری سنت سے اعراض کرے گا۔ وہ مجھ سے نہیں تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم ولا تعتدوا عثمان ؓ سے فرمایا اپنی شرم گاہ کو نہ کاٹو۔ کیونکہ یہ حد سے گزرنا ہے۔ اور ان کو حکم فرمایا کہ اپنی قسموں کا کفارہ ادا کریں جنہوں نے قسمیں اٹھائیں تھیں۔ لفظ آیت لا یوخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم (المائدہ آیت 89) (یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر مواخذہ نہیں فرماتا) (14) امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ مردوں نے ارادہ کیا ان میں سے عثمان بن مظعون عبد اللہ بن عمرو بھی تھے کہ وہ دنیا میں آسائشوں سے الگ تھلک ہوجائیں اور اپنے آپ کو خصی کرلیں اور ٹاٹ کا لباس پہنیں گے تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم اور وہ آیت جو اس کے بعد ہے۔ (15) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابوالشیخ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون علی بن ابی طالب، ابن مسعود، مقداد بن اسود اور سالم مولی ابی حذیفہ اور قدامہ ؓ نے دنیا سے قطع تعلق اختیار کرلی۔ اور گھروں میں بیٹھ گئے عورتوں کو چھوڑ دیا ٹاٹ کا لباس پہن لیا۔ اور عمدہ کھانوں اور عمدہ لباس کو حرام کرلیا۔ انہوں نے وہ کھانا کھانے اور وہی لباس پہننے کا ارادہ کیا اور سیاحت کرنے والی بنی اسرائیل میں سے استعمال کرتے تھے۔ اور انہوں نے خصی ہونے کا ارادہ کیا اور رات کو عبادت کرنے اور دن کو روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا تم میں تمہاری جانوں کا بھی حق ہے۔ تمہاری آنکھوں کا بھی حق ہے۔ تمہاری بیوی کا بھی حق ہے۔ نماز پڑھو اور سو جاؤ اور روزہ رکھو اور افطار بھی کرو۔ وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے طریقہ کو چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا اے اللہ ہم نے سچ مان لیا۔ اور ہم نے تابعداری کی جو آپ نے رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ (16) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ جن میں عثمان بن مظعون بھی تھے انہوں نے گوشت اور عورتوں کو اپنے اوپر حرام کرلیا اور استرے لے لئے تاکہ اپنی شرمگاہیں کاٹ دیں تاکہ اس نے شہوت ختم ہوجائے۔ اور اپنے رب کی عبادت کے لئے فارغ ہوجائیں نبی ﷺ کو اس بات کی خبر ملی تو آپ نے فرمایا تم نے کیا ارادہ کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم چاہتے تھے کہ اپنی شہوت کو ختم کرلیں تاکہ اپنے رب کی عبادت کے لئے فارغ ہوجائیں۔ اور لوگوں سے بےنیاز ہوجائیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اس کا حکم نہیں دیا گیا۔ لیکن میں اپنے دین میں حکم دیا گیا ہوں کہ میں عورتوں سے نکاح کروں ان لوگوں نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کریں گے تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم ولا تعتدوا سے لے کر لفظ آیت واتقوا اللہ الذی انتم بہ مومنون تک نازل فرمائی انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہم اپنی قسموں کا کیا کریں جو ہم نے اس پر قسمیں کھائی تھیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمایا لفظ آیت لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم ولکن یواخذکم بما عقدتم الایمان (المائدہ آیت 89) (17) امام ابن مردویہ نے حسن عربی (رح) سے روایت کیا کہ علی ؓ ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے شہوات کو اپنے اوپر حرام کرلیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (18) امام ابو الشیخ نے ابن جریر کے طریق سے مغیرہ بن عثمان ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون، علی، ابن مسعود، مقداد اور عمار ؓ نے اپنے آپ کو خصی کرنے اور گوشت حرام کرنے اور ٹاٹ کا لباس پہننے کا ارادہ کیا۔ نبی ﷺ عثمان بن مظعون کے پاس تشریف لائے اور اس بارے میں ان سے پوچھا۔ عرض کیا کچھ تو ہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں گوشت بھی کھاتا ہوں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں۔ کپڑے بھی پہنتا ہوں، نہ عورتوں سے الگ ہوا اور نہ میں نے رہبانیت اختیار کی۔ لیکن میں تو دین حنیف لایا ہوں جو شخص میری سنت سے اعراض کرے گا۔ وہ مجھ سے نہیں ہے۔ بن جریج نے کہا یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم عبد اللہ بن رواحہ ؓ کی قسم (19) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن رواحہ ؓ کے ہاں ان کے خاندان میں سے ایک مہمان آیا جبکہ حضرت عبد اللہ نبی ﷺ کے پاس گئے ہوئے تھے جب عبداللہ اپنے گھر لوٹے تو ان کو دیکھا کہ مہمانوں نے ان کا انتظار میں کھانا نہیں کھایا۔ انہوں نے اپنی بیوی سے کہا میری وجہ سے تو نے مہمانوں کو کھانا نہیں کھلایا (کھانا) مجھ پر حرام ہے۔ ان کی بیوی نے کہا یہ کھانا مجھ پر بھی حرام ہے۔ مہمان نے کہا مجھ پر بھی حرام ہے۔ جب انہوں نے یہ دیکھا تو اپنے ہاتھ کو (کھانے میں) رکھ دیا اور فرمایا کھاؤ اللہ کے نام کے ساتھ پھر نبی ﷺ کی خدمت میں جا کر ان کو (سارے واقعہ کی) خبر دی نبی ﷺ نے فرمایا تو نے درست چیز پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم (20) امام عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم ولا تعتدوا ان اللہ لا یحب المعتدین یعنی اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم حرام کی ان کی طرف تجاوز نہ کرو۔ (21) امام عبد بن حمید نے مغیرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ابراہیم ؓ سے اس آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ آدمی ہے جو یہاں پر اس چیز کو حرام کردیتا ہے۔ ان چیزوں میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں۔ (22) امام عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا وہ آدمی جو قسم اٹھا لیتا ہے کہ میں اپنی بیوی سے نہیں ملوں گا۔ یا بعض ایسی چیزیں اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے جو اللہ نے حلال فرمائیں تو وہ اس کام کو کرلیتا ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرتا ہے۔ (23) امام ابن سعد، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور طبرانی نے چند طریق سے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ معقل بن مقرن ؓ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے بستر کو اپنے اوپر ایک سال کے لئے حرام کرلیا ہے۔ انہوں نے فرمایا اپنے بستر پر سو جا اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔ پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم آخر آیت تک۔ (24) امام بخاری، ترمذی، دار قطنی نے ابو حجیفہ ؓ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے سلمان (رح) اور ابو الدرداء کے درمیان مواخاۃ قائم فرمائی چناچہ سلمان نے ام الدرداء کو بہت خستہ حالت میں دیکھا۔ اس نے کہا تیرا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا تیرے بھائی ابوالدرداء ؓ کو دنیا میں کوئی حاجت نہیں۔ ابو الدرداء آئے تو انہوں نے ان کے لئے کھانا تیار کیا۔ انہوں نے کہا میں روزہ سے ہوں۔ سلمان نے فرمایا میں نہیں کھاؤں گا۔ جب تک کہ تو نہیں کھائے گا۔ تو ابو الدرداء نے کھانا کھایا۔ جب رات ہوئی تو ابو الدرداء عبادت کے لئے کھڑے ہوگئے۔ سلمان ؓ نے کہا سو جاؤ۔ تو وہ سو گئے لیکن پھر کھڑے ہوگئے پھر انہوں نے کہا سو جاؤ جب آخری رات ہوئی تو سلمان نے فرمایا اب کھڑے ہوجاؤ تو دونوں نے نماز (تہجد) پڑھی سلمان نے اس سے فرمایا۔ تیرے رب کے لئے تیرے اوپر حق ہے تیری جان کو تیرے اوپر حق ہے۔ تیری بیوی کا تیرے اوپر حق ہے اور ہر حق والے کو اس کا حق ادا کرو۔ یہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور ان کو ساری بات بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا سلمان نے سچ کہا۔ صوم داؤدی کی اجازت (25) امام بخاری، مسلم، ابو داؤد اور نسائی نے عبد اللہ بن عمر بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے بتایا گیا ہے کہ تو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات بھر قیام کرتا ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بات ایسے ہی ہے آپ نے فرمایا ایسا مت کرو روزہ رکھو اور افطار بھی کرو رات کو عبادت بھی کرو اور نیند بھی کیا کرو کیونکہ تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے۔ تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے، تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے۔ اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے۔ اور تجھ کو یہ کافی ہے کہ تو ہر تین ماہ روزہ رکھ لیا کر اس لئے کہ تیرے لئے ہر نیکی پر دس گناہ ثواب ملے گا۔ تو اس طرح یہ تیرے لئے تمام زمانے کے روزے ہوجائیں گے۔ میں نے عرض کیا میں زیادہ قوت پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا پھر اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) والے روزے رکھ، اس پر زیادہ نہ کر، میں نے کہا اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کے کون سے روزے تھے ؟ آپ نے فرمایا آدھا زمانہ (یعنی ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھ لیتے تھے) (26) امام عبدالرزاق نے مصنف میں سعید بن مسیب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے صحابہ میں سے ایک جماعت ان میں علی بن ابی طالب اور عبید اللہ بن عمر ؓ بھی تھے۔ انہوں نے جب عورتوں سے علیحدگی اختیار کرلی اور گھروں میں بیٹھ گئے۔ اور خصی ہونے کا ارادہ کیا اور یہ سب لوگ رات بھر قیام کرتے اور دن بھر روزہ رکھنے پر جمع ہوگئے۔ یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے ان کو بلوا کر فرمایا میں نماز بھی پڑھتا ہوں، سفر بھی جاتا ہوں۔ روزہ بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا۔ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جو شخص میرے طریقے سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (27) امام عبد الرزاق اور طبرانی سے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون (رح) کی بیوی میرے پاس آئی اس کا نام خولہ بنت حکیم تھا ان کی خستہ حالت تھی۔ میں نے ان سے پوچھا تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا میرا خاوند رات بھی قیام کرتا ہے دن بھر روزہ رکھتا ہے۔ نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی۔ نبی ﷺ عثمان سے ملے اور فرمایا اے عثمان رہبانیت ہمارے اوپر فرض نہیں کی گئی۔ کیا تیرے لئے مجھ میں اسوہ نہیں ہے۔ اللہ کی قسم میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سے زیادہ اس کے حدود کی حفاظت کرنے والا ہوں۔ (28) امام عبد الرزاق نے ابو قلابہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے دنیا سے علیحدگی اختیار کی وہ ہم میں سے نہیں (29) امام ابن سعد نے ابن شہاب (رح) سے روایت کی ہے کہ عثمان بن مظعون ؓ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے آپ کو خصی کرلیں اور عبادت کے لئے زمین میں سیاحت کیا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کیا میرے اندر تیرے لئے اسوہ نہیں ہے ؟ میں اپنی بیویوں کے پاس جاتا ہوں، گوشت بھی کھاتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، میری امت کا خصی ہونا روزہ رکھنا ہے۔ میری امت میں وہ شخص نہیں ہے جس نے خصی کیا یا خصی ہوا۔ (30) امام ابن سعد نے ابو بردہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون ؓ کی بیوی رسول اللہ ﷺ کی بیویوں کے پاس آئی انہوں نے اس کو بری حالت میں دیکھا اور اس سے پوچھا تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا ہمارے لئے اس میں سے کوئی چیز نہیں (یعنی میرے شوہر سے میرا کوئی حق نہیں) رات بھر وہ قیام کرتا ہے۔ دن بھر روزہ رکھتا ہے۔ نبی ﷺ تشریف لائے تو انہوں نے یہ بات ان کو بتائی۔ آپ نے عثمان ؓ سے ملاقات فرمائی اور فرمایا اے عثمان بن مظعون ! کیا تیرے لئے مجھ میں اسوہ (یعنی نمونہ عمل) نہیں ہے۔ اس نے عرض کیا کیا معاملہ ہے۔ فرمایا کہ تو دن بھرروزہ رکھتا ہے۔ اور رات بھر عبادت کرتا رہتا ہے۔ اس نے عرض کیا میں اسی طرح کرتا ہوں فرمایا اس طرح نہ کر، تیری آنکھ کے لئے بھی تجھ پر حق ہے۔ تیرے جسم کے لئے بھی تجھ پر حق ہے۔ تیری بیوی کے لئے بھی تجھ پر حق ہے۔ نماز بھی پڑھ اور سو بھی جا۔ روزہ رکھ اور افطار بھی کر۔ (اس کے بعد) (عثمان بن مظعون کی بیوی) ان کے پاس عطر لگا کر آئی گویا کہ وہ دلہن تھی۔ ہم نے اس سے کہا ذرا خیال رکھو اس نے کہا ہمارے ساتھ بھی وہ سلوک ہو جو لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ (31) امام ابن سعد نے ابو قلابہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون ؓ سے ایک کمرہ بنایا تاکہ اس میں اللہ کی عبادت کریں۔ یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو۔ آپ ان کے پاس تشریف لے گئے اور کمرے کے دروازے کے دونوں کو اڑوں کو پکڑ کر فرمایا جس میں حضرت عثمان موجود تھے اے عثمان ! اللہ تعالیٰ نے مجھ کو رہبانیت کا حکم دے کر نہیں بھیجا۔ (دو یا تین مرتبہ آپ نے فرمایا) بلاشبہ بہترین دین اللہ تعالیٰ کے نزدیک سیدھا اور آسان دین ہے۔ (32) امام طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون ؓ کی بیوی خوبصورت تھی۔ عطر لگانے والی پسندیدہ لباس اور پسندیدہ شکل بنانے والی تھی اپنے شوہر کے لئے۔ عائشہ ؓ نے اس کو دیکھا خستہ حال میں تھی۔ عائشہ ؓ نے فرمایا یہ تیرا کیا حال ہے۔ اس نے کہا نبی ﷺ کے اصحاب میں سے علی بن ابی طالب، عبداللہ بن رواحہ اور عثمان بن مظعون ؓ تھے۔ ان لوگوں نے عبادت کے لئے علیحدگی اختیار کرلی۔ اور عورتوں کو چھوڑ دیا۔ گوشت کھانا چھوڑ دیا، دن بھر روزہ رکھتے رات بھر قیام کرتے ہیں۔ جب کہ اس نے مجھ سے علیحدگی اختیار کرلی تو میں نے ناپسند کیا کہ میں اس کو اپنا (اچھا) حال دکھاؤں۔ نبی ﷺ تشریف لائے عائشہ نے ان کو بتایا۔ نبی ﷺ نے اپنا جوتا مبارک بائیں ہاتھ کی انگلیوں میں سے شہادت کی انگلی سے اٹھایا۔ پھر جلدی جلدی چل کر ان کے پاس تشریف لائے۔ ان سے ان کے حال کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا ہم نے خیر کا ارادہ کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سیدھا اور آسان دین دیکر بھیجا گیا ہوں۔ اور میں اس کے ساتھ نہیں بھیجا گیا جو بدعت ہے۔ خبردار بلاشبہ (سابقہ) قوموں میں رہبانیت کو شروع کیا وہ ان پر فرض کردی گئی اور وہ اس کا حق ادا نہیں کرسکے خبردار گوشت کھاؤ، عورتوں کے پاس آؤ، روزہ رکھو اور نہ بھی رکھو نماز پڑھو اور سو بھی جاؤ میں اس کا حکم دیا گیا ہوں۔ (33) امام عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ابو داؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس کو عورت کا خرچہ اٹھانے کی طاقت ہو یا جو عورت سے جماع کرنے پر قادر ہو۔ تو اس کو چاہئے کہ نکاح کرلے۔ کیونکہ وہ آنکھ کو جھکانے والی ہے۔ اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والی ہے۔ اور جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو (یعنی محتاج وناداری) تو اس کو چاہئے وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کو خصی بنا دے گا۔ یعنی اس کو شہوت کو کم کر دے گا۔ (34) امام عبد الرزاق نے عثمان بن مظعون ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ایک نوجوان کے پاس سے گزر رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ نکاح کرلے۔ کیونکہ یہ آنکھوں کو جھکانے والی اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والی ہے۔ اور جو شخص اس کی طاقت نہ رکھے تو اس کو چاہئے کہ وہ روزے رکھے۔ کیونکہ یہ شہوت کو کم کر دے گا۔ (35) امام عبد الرزاق اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا کہ اگر دنیا سے میرے لئے صرف ایک دن باقی ہو تو میں اس بات کو محبوب رکھتا ہوں کہ اس میں بھی میرے لئے بیوی ہو۔ (36) امام عبد الرزاق نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے فرمایا کیا تو نے شادی کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا تو تو احمق ہے یا تو تاجر ہے۔ نکاح اعتدال میں مسنون ہے (37) امام عبد الرزاق اور ابن ابی شیبہ نے ابراہیم بن میسرہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو طاؤس (رح) نے فرمایا تم ضرور نکاح کرو یا میں تم کو وہ بات ضرور کہوں گا جو حضرت عمر ؓ نے ابو الزوائد کو فرمائی تھی کہ تجھ کو نکاح سے کوئی چیز نہیں روکتی مگر عجز یا فجور۔ (38) امام عبد الرزاق نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ مجرد یعنی کنوارے (مردوں یا عورتوں) کی مثال اس درخت کی ہے جو کسی جنگل میں ہو اور جس کو ہوائیں کبھی اس طرف کبھی اس طرف گھماتی ہیں۔ (39) امام عبد الرزاق نے سعید بن ہلال ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا نکاح کرو تاکہ تمہاری کثرت ہوجائے بلاشبہ میں قیامت کے دن تہماری وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔ (40) امام ابن سعد، ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون کے اس ارادے کو کہ وہ عورتوں سے نکاح نہ کریں گے رد کردیا اگر آپ ان کو اجازت دیتے ہیں تو ہم خصی ہوجاتے۔ (41) امام ابن سعد اور بیہقی نے شعب الایمان میں عائشہ بنت قدامہ بن مظعون کے طریق سے اور وہ اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے اپنی بھائی عثمان بن مظعون ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جہاد میں مجھ پر مجرد رہنا بہت بھاری گزرتا ہے۔ یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھ کو خصی ہونے کے بارے میں اجازت دیتے ہیں تاکہ میں خصی ہوجاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اے ابن مظعون ! تجھ پر روزے رکھنا لازم ہے کیونکہ وہ منی کو سکھانے والا ہے (یعنی شہوت کو کم کردیتے ہیں) ۔ (42) امام احمد نے عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے الگ رہنے سے منع فرمایا۔ (43) امام ابن ابی شیبہ نے سمرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے عورتوں سے الگ رہنے سے منع فرمایا۔ (44) امام احمد، البخاری، مسلم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے نبی ﷺ کی بیویوں سے ان کی چھپی ہوئی عبادت کے بارے میں پوچھا (اس کے جواب میں) ان میں سے بعض نے کہا۔ میں عورتوں سے نکاح نہیں کروں گا۔ اور ان کے بعض نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا اور اس کے بعض نے کہا میں بستر میں نہیں سوؤں گا۔ اور ان کے بعض نے کہا میں روزہ رکھوں گا۔ اور افطار نہیں کروں گا۔ آپ نے کھڑے ہو کر فرمایا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا کیا حال ہے ان لوگوں کا جنہوں نے اس طرح اور اس طرح کہا۔ لیکن میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں، میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، میں عورتون سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جو شخص میرے طریقے سے نے رغبتی کرے گا تو وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (45) امام عبد الرزاق اور بیہقی نے سنن میں عبید اللہ بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص میری فطرت کو پسند کرے اس کو چاہئے کہ میرے طریقے کو اختیار کرے اور میرا طریقہ نکاح کرنا ہے۔ (46) امام بیہقی نے سنن میں میمون اور ابی مغلس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص خوشحال ہو اس کو چاہئے کہ وہ نکاح کرے جو شخص نکاح نہ کرے تو وہ مجھ سے نہیں۔ (47) امام عبد الرزاق نے ایوب ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میرے طریقہ کو اختیار کیا وہ مجھ سے ہے اور میرا طریقہ نکاح کرنا ہے۔ شادی نہ کرنے والا شیطان کا بھائی (48) امام عبد الرزاق اور احمد نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جس کو عکاف بن بشیر تمیمی کہا جاتا تھا۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تیری بیوی ہے۔ اس نے کہا نہیں پھر آپ نے پوچھا اور کوئی باندھی بھی نہیں ہے ؟ عرض کیا نہیں پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا تو خوشحال ہے ؟ میں نے کہا ہاں پھر آپ ﷺ نے فرمایا تب تو تو شیطان کے بھائیوں میں سے ہے۔ اگر تو نصاری میں سے ہوتا تو ان کے راہبوں میں سے ہوتا کیونکہ ہماری سنت میں نکاح کرنا ہے۔ تمہارے برے لوگ تمہارے بغیر بیویوں والے ہیں تم میں سے سب سے زیادہ ذلت والی موت اس کی ہوتی ہے جو بیوی کے بغیر زندگی بسر کرتے ہیں کیا شیطان سے تم کھیلتے ہو شیطان کے لئے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے نیک لوگوں میں مگر شادی شدہ لوگ کہ یہ لوگ پاکیزہ ہوتے ہیں اور فحش گوئی سے محفوظ بھی ہوتے ہیں۔ افسوس ہے تجھ پر اے عکاف یہی لوگ ساتھ ہوں گے۔ ایوب کے داؤد کے، یوسف کے اور کرسف کے بشیر بن عطیہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ کرسف کون ہے ؟ فرمایا وہ ایک آدمی تھا جو سمندر کے ساحلوں میں سے ایک ساحل پر تین سو سال تک اللہ کی عبادت کرتا رہا۔ دن بھر روزہ رکھتا اور رات بھر قیام کرتا تھا۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی عظیم ذات کے ساتھ کفر کیا ایک عورت کے سبب جس پر وہ عاشق ہوگیا تھا۔ اپنے رب کی عبادت کو چھوڑ دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے کسی عمل کی وجہ سے اپنی رحمت میں لے لیا اور نظر کرم فرماتے ہوئے اس کی توبہ قبول فرمائی (پھر آپ نے فرمایا) اے عکاف شادی کرلے ورنہ تو متذبذب لوگوں میں سے ہوئے گا۔ (49) بیہقی نے شعب الایمان میں عطیہ بن یسر سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ عکاف بن وداعہ ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا اے عکاف کیا تیری بیوی ہے اس نے کہا نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا تیری باندی ہے ؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا اور تو تندرست اور خوشحال ہے۔ اس نے کہا ہاں الحمد للہ تو آپ نے فرمایا پھر تو اس وقت شیاطین میں سے ہے۔ یا تو نصاری کے راہبوں میں سے ہوجایا تو ہم میں سے ہوجا۔ اور تو (وہ کام) کر جسے ہم کرتے ہیں۔ اور ہماری سنت میں ہے نکاح کرنا۔ تم میں سے سب سے ذلت والی موت اس کی ہوگی جو تنہائی زندگی بسر کرتا ہے۔ کیا تم شیطان کے ساتھ کھیلتے ہو۔ شیطان کا صالحین کے بارے میں سب سے مؤثر ہتھیار عورتیں ہیں۔ مگر وہ صالح جو شادی شدہ ہوتے ہیں، پاکیزہ ہوتے ہیں۔ اے عکاف تجھ پر افسوس ہے تو شادی کرلے کیونکہ یہ عورتیں داؤد (علیہ السلام) ، ایوب (علیہ السلام) ، یوسف علیہ السلم اور کرسف والیاں ہیں۔ عطیہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ کرسف کون تھا ؟ آپ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا سمندروں کے ساحلوں میں سے ایک ساحل پر دن بھر روزہ رکھتا رات کو قیام کرتا، نہ چھوڑتا تھا نماز کو اور نہ روزے کو پھر اس کے بعد اس نے اللہ تعالیٰ کا انکار کردیا۔ ایک عورت پر عاشق ہونے کے سبب سے۔ اور اپنے رب کی عبادت کو چھوڑ بیٹھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کے سابقہ عمل کی وجہ سے دامن رحمت میں لے لیا۔ اور اس کی توبہ کو قبول فرمایا افسوس ہے تجھ پر تو شادی کرلے ورنہ تو تذبذبین میں سے ہوجائے گا۔ (50) امام عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ اور امام بیہقی نے ابو نجیح (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی خوشحال ہو۔ تو اس کو چاہئے کہ وہ کام کرلے جو نکاح نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (51) سعید بن منصور اور بیہقی نے ابو نجیح (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اگرچہ اس کے پاس مال ہو آپ نے فرمایا اگرچہ وہ مال کی وجہ سے غنی ہو۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا وہ عورت مسکین ہے۔ مسکین ہے اور مسکین ہے جس کا خاوند نہ ہو۔ عرض کیا یا رسول اللہ ! اگرچہ وہ غنی ہو اور مال کی کثرت والی ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ ایسی ہو۔ امام بیہقی نے کہا ابو نجیح کا نام بسار تھا۔ یہ عبداللہ بن ابی نجیح کا والد تھا اور حدیث مرسل ہے۔ (52) سعید بن منصور، احمد اور بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہم کو نکاح کرنے کا حکم فرماتے تھے اور ہم کو عورتوں سے علیحدہ رہنے سے سخت منع فرماتے تھے۔ اور فرماتے تھے ایسی عورت سے نکاح کرو محبت کرنے والی ہو اور بہت بچے جننے والی ہو۔ اس لئے کہ میں قیامت کے دن انبیاء پر تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا۔ (53) امام بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی بندہ نکاح کرتا ہے تو اس نے اپنا آدھا دین مکمل کرلیا۔ تو اس کو چاہئے کہ اب آدھے دین کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔ (54) امام بیہقی نے ایک اور سند سے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ نیک عورت عطا فرمائیں تو (گویا) انہوں نے اس کے آدھے دین میں اس کی مدد فرمائی۔ اب اس کو چاہئے کہ وہ باقی آدھے (دین) میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ بنی اسرائیل کا ایک عابد (55) امام بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں سے ایک عبادت کرنے والا آدمی تھا۔ اور وہ اپنی غار میں گوشہ نشین تھا۔ بنی اسرائیل اس کی عبادت پر تعجب کیا کرتے تھے۔ اس درمیان کہ یہ لوگ اپنے نبی کے پاس تھے اچانک ان لوگوں نے اس کا ذکر کیا اور اس پر اس کی تعریف کی۔ نبی ﷺ نے فرمایا بلاشبہ وہ اس طرح ہوتا جیسا تم کہتے ہو۔ اگر وہ سنت میں سے ایک کو چھوڑنے والا نہ ہوتا اور وہ ہے نکاح کرنا۔ (56) امام ابن سعد اور ابن ابی شیبہ نے شداد بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ میری شادی کرو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو وصیت فرمائی کہ میں اللہ تعالیٰ سے مجرد ہونے کی حالت میں ملاقات نہ کروں۔ (57) امام ابن ابی شیبہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ معاذ ؓ نے اس مرض میں فرمایا جس میں ان کی موت ہوئی کہ میری شادی کرو۔ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ میں اللہ تعالیٰ سے مجرد ہونے کی حالت میں ملاقات کروں۔ (58) امام ابن ابی شیبہ نے عمر ؓ سے روایت کی کہ آدمی کو تین کپڑوں میں کفن دیا جائے۔ اس میں زیادتی مت کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو محبوب نہیں رکھتے۔
Top