Dure-Mansoor - Al-Hashr : 6
وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْهِ مِنْ خَیْلٍ وَّ لَا رِكَابٍ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَمَآ اَفَآءَ اللّٰهُ : اور جو دلوایا اللہ نے عَلٰي رَسُوْلِهٖ : اپنے رسولوں کو مِنْهُمْ : ان سے فَمَآ : تو نہ اَوْجَفْتُمْ : تم نے دوڑائے تھے عَلَيْهِ : ان پر مِنْ خَيْلٍ : گھوڑے وَّلَا رِكَابٍ : اور نہ اونٹ وَّلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يُسَلِّطُ : مسلط فرماتا ہے رُسُلَهٗ : اپنے رسولوں کو عَلٰي : پر مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس پر وہ چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھتا ہے
اور جو اللہ نے اپنے رسول پر۔ لو یا ان سے پھر وہ جن کے اوپر تم نے گھوڑے نہیں دوڑائے اور نہ سواریاں دوڑائیں لیکن اللہ تعالیٰ مسلط کرتا ہے اپنے پیغمبروں کو جس پر چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت والا ہے
بنو نضیر کے مال غنیمت کی تقسیم 40۔ ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کا مال غنیمت قریش اور مہاجرین میں تقسیم فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت ماقطعتم من لینۃ اور یہ عجوہ اور فنیق اور نخیل ہیں۔ یہ دونوں قسم کی کھجوریں کشتی میں نوح (علیہ السلام) کے پاس تھیں۔ اور یہ دونوں کھجور کی اصل ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انصار میں سے کسی کو مال غنیمت نہیں دیا مگر دو آدمیوں کو ابو دجانہ اور سہل بن حنیف ؓ کو۔ 41۔ بیہقی نے الاسماء والصفات میں اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک یہودی آیا اور مشیت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا مشیت تو اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ بیٹھ جاؤں آپ نے فرمایا کہ اللہ نے چاہا کہ تو بیٹھ جائے۔ پھر اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ یہ درخت کو کاٹ دوں۔ آپ نے فرمایا اللہ نے چاہا کہ تو اس کو کاٹ دے۔ پھر اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ اس کو چھوڑ دوں۔ آپ نے فرمایا اللہ نے چاہا کہ تو اس کو چھوڑ دے۔ جبرئیل (علیہ السلام) آپ کے پاس تشریف لائے اور کہا کہ آپ کو اپنی دلیل اور حجت سمجھائی گئی جیسے ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے حجت اور دلیل سمجھائی پھر یہ قرآن نازل ہوا آیت ماقطعتم من لینۃ او ترکتموہا قائمۃ علی اصولہا فباذن اللہ ولیخزی الفسقین۔ 42۔ عبدالرزاق والبیہقی وابن المنذر نے زہری (رح) سے آیت فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب کے بارے میں روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فدک والوں سے اور ان کی مخصوص بستیوں سے صلح کی۔ حالانکہ آپ نے دوسری قوموں کا محاصرہ کیا۔ انہوں نے صلح کا پیغام بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا مال بغیر لڑائی کے دلوایا۔ انہوں نے ان پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب یعنی بغیر لڑائی کے اور بنی نضیر کے اموال خالص طور پر نبی ﷺ کے لیے تھے۔ کہ انہوں نے وہ مال تلوار کے ذور سے فتح نہیں کیا تھا بلکہ اسے صلح کے ساتھ حاصل کیا تھا اور نبی ﷺ نے اسمال کو مہاجریں میں تقسیم فرمایا اور انصار کو اس میں سے کچھ بھی نہ دیا سوائے دو آدمیوں کے جن کو حاجت تھی۔ اور وہ ابو دجانہ اور سہل بن حنیف ؓ تھے۔ 43۔ احمد و بخاری ومسلم وابوداوٗد و ترمذی والنسائی وابن المنذر نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ بنو نضیر کے اموال جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو دلوائے کہ اس پر مسلمانوں نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے اور یہ مال رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص تھا۔ اور آپ اپنے اہل و عیال پر اس میں سے ان کے سال بھر کے اخراجات کے لیے خرچ فرماتے تھے۔ پھر باقی مال سے ہتھیار اور گھوڑے خچر وغیرہ کو اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے خریدنے پر خرچ فرماتے تھے۔ 44۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے آیت فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب کے بارے میں روایت کیا کہ ان کو ان کے رب یاد دلا رہے ہیں اس نے ان کی مدد کی ہے اور بنی قریظہ اور خیبر میں بغیر گھوڑے خچروں اور بغیر کسی جنگ و قتال کے (اللہ تعالیٰ ) ان کے لیے کافی ہوا۔ 45۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت وما افاء اللہ علی رسولہ منہم فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو قریظہ اور نضیر کی طرف چلنے کا حکم فرمایا اور ان دنوں ایمان والوں کے پاس زیادہ گھوڑے اور اونٹ نہیں تھے تو رسول اللہ ﷺ کو اختیار عطا فرمایا کہ آپ جو چاہیں فیصلہ کرسکتے ہیں اور ان دنوں گھوڑے اور اونٹ نہ تھے جن کے ساتھ تیزی سی سفر کیا جاسکتا ہو۔ ایحاف کا معنی ہے کہ وہ خوب تیز چال چلے ہوں اور وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ہوں۔ یہ صورت حال خیبر، فدک اور دوسری عرب بستیوں کے لیے تھے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم فرمایا کہ آپ ینبع کے لیے تیاری کریں۔ اور رسول اللہ ﷺ وہاں پہنچے اور سارے سامان کو گھیر لیا۔ لوگوں نے کہا آپ نے اس کو کیوں نہیں تقسیم فرمایا۔ تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی آیت ما افاء اللہ علی رسولہ من اہل القریٰ فللہ وللرسول۔
Top