Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 20
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَهُمَا مَاوٗرِیَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْاٰتِهِمَا وَ قَالَ مَا نَهٰىكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هٰذِهِ الشَّجَرَةِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَا مَلَكَیْنِ اَوْ تَكُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ
فَوَسْوَسَ
: پس وسوسہ ڈالا
لَهُمَا
: ان کے لیے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
لِيُبْدِيَ
: تاکہ ظاہر کردے
لَهُمَا
: ان کے لیے
مَا وٗرِيَ
: جو پوشیدہ تھیں
عَنْهُمَا
: ان سے
مِنْ
: سے
سَوْاٰتِهِمَا
: ان کی ستر کی چیزیں
وَقَالَ
: اور وہ بولا
مَا
: نہیں
نَهٰىكُمَا
: تمہیں منع کیا
رَبُّكُمَا
: تمہارا رب
عَنْ
: سے
هٰذِهِ
: اس
الشَّجَرَةِ
: درخت
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: اس لیے کہ
تَكُوْنَا
: تم ہوجاؤ
مَلَكَيْنِ
: فرشتے
اَوْ تَكُوْنَا
: یا ہوجاؤ
مِنَ
: سے
الْخٰلِدِيْنَ
: ہمیشہ رہنے والے
پھر بیہکایا ان کو شیطان نے تاکہ ان دونوں کے جسم کا وہ حصہ ظاہر کر دے جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا یعنی وہ حصہ جو ڈھانک کر رکھنے کا تھا۔ اور کہنے لگا کہ اس درخت سے تمہارے رب نے تمہیں اسی لیے روکا ہے کہ تم دونوں اسے کھا کر فرشتے بن جاؤ گے یا ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہوجاؤ گے
(1) امام ابن ابی جریر نے محمد بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم اور حوا کو جنت میں ایک درخت کے کھانے سے منع فرمایا شیطان آیا اور سانپ کے پیٹ میں داخل ہوگیا۔ پھر اس نے حوا سے بات کی اور آدم کے دل میں وسوسہ ڈالا اور کہا تمہارے رب نے تم کو اس درخت سے منع نہیں کیا مگر یہ کہ تم دونوں فرشتے بن جاؤ گے یا ہمیشہ رہنے والے ہوجاؤ گے۔ اور اس نے قسمیں کھائیں کہ میں دونوں کو نصیحت کرنے والوں میں سے ہوں (یعنی تمہارا خیرخواہ ہو) حوا نے درخت کو کاٹ ڈالا تو درخت سے خون نکل آیا۔ اور ان دونوں سے ان کا فاخرانہ لباس اتر گیا جو ان پر تھا (اور فرمایا) لفظ آیت ” وطفقا یخصفن علیہما من ورق الجنۃ، ونادھما ربھما الم انھکما عن تلکما الشجرۃ واقل لکما ان الشیطن لکما عدو مبین “ تم نے کیوں کھایا کیا میں نے تجھ کو اس سے نہیں روکا تھا۔ آدم نے عرض کیا اے میرے رب مجھ کو حوا نے کھلایا حوا سے فرمایا تم نے آدم کو کیوں کھلایا اس نے کہا مجھ کو سانپ نے حکم دیا تھا سانپ سے فرمایا تو نے اس کو حکم کیوں دیا ؟ اس نے کہا مجھے ابلیس نے حکم دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ لعنت کیا ہوا اور دھتکارا ہوا ہے۔ اے حوا جیسے تو نے اس درخت سے خون نکالا تجھے بھی ہر چاند میں اس طرح خون آئے گا۔ اے سانپ اپنے پاؤں کاٹ دے۔ تو اپنے چہرے کے بل گھیسٹ کر چلے گا اور عنقریب تیرے سر کو پتھر کے ساتھ کچلے گا جو شخص بھی تجھے ملے گا تم سب نیچے اتر جاؤ۔ تمہارا بعض بعض کے لئے دشمن ہوگا۔ گانے بجانا گمراہی کا ذریعہ ہے (2) امام ابن منذر نے ابو غنیم سعید بن حدین الحضرمی (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے آدم و حوا کو جنت میں ٹھہرایا تو آدم جنت میں گھومنے کے لئے نکلے۔ ابلیس نے ان کے غائب ہونے کو غنیمت جانا اور اس مکان میں پہنچ گیا جس میں حوا تھی اس نے ایک بانس کے ساتھ سیٹی بجائی جس کو حوا نے سن لیا حالانکہ حوا اور ابلیس کے درمیان ستر خیمے تھے اور بعض بعض کے اندر تھے حوا اس پر جھانکیں ابلیس مسلسل سیٹی بجاتا رہا کہ سننے والوں نے اس طرح کی لذت شہوت اور سماع کبھی نہیں سنا تھا۔ یہاں تک کہ حوا کا عضو دوسرے کے ساتھ باقی نہیں رہا مگر اس میں خلجان اور اضطراب پیدا ہوگیا۔ کہنے لگیں۔ میں اللہ کی تجھ کو قسم دیتی ہوں جو عظیم ذات ہے۔ اگر تو نے مجھ سے دور نہ کیا تو مجھے ہلاک کر دے گا۔ اس نے بانس (یعنی بانسری کو) اپنے منہ سے نکال لیا۔ پھر اس کو الت دیا پھر دوسری آواز میں سیٹی بجنے لگی تو اس سے رونا نوحہ کرنا اور غم برپا ہوگیا۔ سننے والوں نے ایسی آواز نہ سنی تھی یہاں تک کہ اس کا دل کٹنے لگا غم سے اور رونے سے کہنے لگیں میں اس اللہ کی تجھ کو قسم دیتی ہوں جو عظیم ذات ہے تو مجھ سے باز آجا تو وہ رک گیا حوا نے اس سے کہا یہ کیا چیز ہے جو تو لایا ہے۔ (پہلے) تو میں خوش ہوگئی اور (پھر) میں غمگین ہوگئی۔ اس نے کہا میں نے جنت میں تمہارے گھر اور تمہاری عزت جو خاص طور پر تم کو ملی اس کا ذکر کیا۔ اور میں تمہارے اس مقام و مرتبہ سے خوش ہوا۔ اور میں نے یہ بھی ذکر کیا کہ تم دونوں کو اس سے نکال دیا جائے۔ تو میں تمہارے لئے رو دیا۔ اور تمہارے اوپر غم کرنے لگا۔ تمہارے رب نے اس درخت کے کھانے سے تم کو اس لئے منع کیا کہ تم مرجاؤ گے یا تم نکالے جاؤ گے۔ اے حوا میری طرف دیکھ میں اس کو کھاتا ہوں اگر میں مرجاؤں یا میری خلقت میں کوئی تبدیلی آجائے تو پھر تم اس سے نہ کھانا۔ میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ میں تمہارے لئے خیر خواہی کرنے والوں میں سے ہوں۔ ابلیس چلا یہاں تک کہ اس نے اس درخت میں سے لے کر کھالیا اور وہ کہہ رہا تھا اے حوا مجھے دیکھ کیا میری خلقت میں کوئی تبدیلی ہوئی یا کیا میں مرگیا میں نے تجھ کو بتادیا جو کچھ میں نے تجھ کو بتایا تھا۔ آدم (علیہ السلام) جنت کا چکر لگانے کے بعد اپنی جگہ پر واپس آئے تو حوا کو غمزدہ حالت میں اوندھے منہ لیٹے ہوئے دیکھا۔ آدم نے اس اس سے کہا تیرا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا میرے پاس ایک نصیحت کرنے والا مہربان آیا تھا آدم نے فرمایا افسوس ہے تجھ پر شاید کہ وہ ابلیس تھا جس سے اللہ تعالیٰ نے ہم کو ڈرایا ہے حوا نے کہا اے آدم اللہ کی قسم وہ اس درخت کی طرف گیا تھا اور اس میں سے کھایا تھا اور میں نے دیکھا کہ نہ وہ مرا اور نہ اس کے جسم میں کوئی تبدیلی ہوئی۔ حوا برابر آپ کو اس کے دھوکے اور مکر میں ڈالتی رہی۔ یہاں تک کہ آدم و حوا دونوں اس درخت کی طرف چلے۔ آدم نے اپنے ہاتھ کو پھل کی طرف بڑھایا کہ اس کو لے لیں تو جنت کے سب درختوں نے آواز دیاے آدم اس کو نہ کھاؤ اگر تو نے اس میں سے کھالیا تو یہاں سے نکالا جائے گا آدم نے معصیت کا پختہ ارادہ کیا ہوا تھا۔ تو درخت کو لینے کے لئے اس کو پکڑا تو درخت نے لمبا ہونا شروع کیا۔ اور انہوں نے اس کو پکڑنے کے لئے اپنے ہاتھ کو بڑھایا جب اپنا ہاتھ پھل پر رکھا تو وہ سخت ہوگیا جب اللہ تعالیٰ نے معصیت پر ان کے پختہ ارادہ کو دیکھا تب انہوں نے اس پھل کو لیا اور اس میں سے کھالیا۔ اور حوا کو بھی دیا تو انہوں نے بھی کھالیا۔ (کھانے میں) ان کے دن سے جنت کا حسین و جمیل لباس اتر گیا۔ اور ان کی شرم گاہیں ظاہر ہوگئیں تو وہ جنت کے پتوں سے (اپنے بدن کو) ڈھانپنے لگے۔ اور جنت کے پتے چپکانے لگے۔ اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو دکھائی دے رہا تھا۔ رب تعالیٰ نے جنت میں ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے آدم تو یہاں سے باہر نکل جا آدم نے عرض کیا اے میرے رب مجھے تیر طرف نکلتے ہوئے حیا آتی ہے۔ فرمایا شاید کہ تو نے اس درخت میں سے کھالیا کہ جس سے میں نے تجھ کو منع کیا تھا۔ عرض کیا اے میرے رب جس کو تو نے میرے ساتھ کردیا ہے یعنی حوا کو اس نے مجھ کو بہکا دیا فرمایا اے آدم تو کب تک چھپائے گا۔ کہا تو نہیں جانتا اے آدم کہ ہر چیز میری ہے۔ اور مجھ سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے نہ اندھیرے میں اور نہ روشنی میں ؟ پھر (اللہ تعالیٰ نے) ان کی طرف فرشتے کو بھیجا انہوں نے ان کی گردنوں میں کچھ ڈالا یہاں تک کہ ان کو جنت سے نکال دیا۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے انہیں ننگا کھڑا کیا گیا اور ابلیس بھی ان کے ساتھ تھا پس اس وقت ابلیس کو ان دونوں کے ساتھ نیچے اتار دیا گیا۔ پھر آدم نے اپنے رب سے (چند) کلمات سیکھ لئے۔ (جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے) ان کی توبہ قبول فرمائی۔ اور ان سب کو نیچے اتار دیا گیا۔ (3) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں، ابن جریر، ابن ابی حاتم ابو الشیخ اور ابن عساکر نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” لیبدی لہما ما وری عنھما من سواتھما “ کے بارے میں فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک پر نور غالب تھا جس کی وجہ سے ان میں سے کوئی بھی دوسرے کی شرم گاہ کو نہ دیکھتا تھا۔ جب دونوں سے لغزش ہوگئی تو ان دونوں سے فورا اتر گیا۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالا تاکہ وہ ان کے لباس کو پھاڑ ڈالے۔ وہ جانتا تھا کہ ان دونوں کی شرم گاہیں ہیں کیونکہ وہ فرشتوں کی کتابوں میں پڑھا کرتا تھا آدم اس بات کو نہیں جانتے تھے اور ان دونوں کا لباس ظفر یعنی ناخن کی طرح تھا۔ (5) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ابلیس ان کے پاس آیا اور کہا اللہ تعالیٰ نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس وجہ سے کہ تم فرشتے یا اس ذات یعنی اللہ عزوجل کی طرح نہ ہوجاؤ۔ لیکن انہوں نے اس کی بات کو سچ نہیں مانا یہاں تک کہ ابلیس سانپ کے پیٹ میں داخل ہوگیا اور ان دونوں سے بات کی۔ (6) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ” الا ان تکونا ملکین “ لام کے کسرہ کے ساتھ۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے۔ لفظ آیت ” الا ان تکونا ملکین “ لام کے نصب کے ساتھ یعنی فرشتوں میں سے۔ (8) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” الا ان تکونا ملکین “ کے بارے میں فرمایا کہ اس میں فرشتوں کی فضیلت کا ذکر کیا گیا کہ ان کو فضیلت دی گئی شکل صورت کی وجہ سے اور فضیلت دی پروں کی وجہ سے اور فضیلت دی عزت و کرامت کی وجہ سے۔ (9) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ جنت میں ایک درخت ہے اس کی دو ٹہنیاں ہیں ان میں سے ایک ٹہنی کے ساتھ فرشتے طواف کرتے ہیں اور دوسری کے بارے میں فرمایا لفظ آیت ” ما نھکما ربکما عن ھذہ الشجرۃ الا ان تکونا ملکین “ تاکہ تم ان فرشتوں میں سے نہ ہوجاؤ جو اس ٹہنی کے ساتھ طواف کرتے ہیں۔ (10) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے۔ لفظ آیت ” ما نھکما ربکما عن ھذہ الشجرۃ الا ان تکونا ملکین “ یعنی اس نے تم دونوں کو خطا میں ڈالا تاکہ تم فرشتے نہ بن جاؤ اس لئے نہیں ڈالا کہ تم ہمیشہ رہنے والے بن جاؤ۔ اور تم اس میں کبھی نہیں مرو گے (اور فرمایا) ” وقاسمھما “ یعنی (ابلیس نے) ان دونوں سے قسم کھائی کہ لفظ آیت ” ان لکما لمن النصحین “ (کہ میں تمہارے لئے خیر خواہوں میں سے ہوں) (11) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اوتکونا من الخلدین “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ تم کبھی نہیں مرو گے۔ (اور) ” وقاسمھما “ یعنی ان کے لئے اللہ کی قسم کھائی۔ شیطان کی اتباع کی دعوت (12) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وقاسمھما انی لکما لمن النصحین “ کے بارے میں فرمایا کہ ان دونوں کے لئے اللہ کی قسم کھائی یہاں تک کہ ان دونوں کو دھوکہ دیا اور مومن اللہ (کے نام) کے ساتھ دھوکہ کھاتا رہا۔ اور ان دونوں سے پہلے پیدا کیا گیا اور میں تم سے زیادہ جانتا ہوں میری اتباع کرو کہ میں تمہاری رہنمائی کروں قتادہ (رح) نے فرمایا بعض اہل علم کہا کرتے تھے کہ جس شخص نے ہمیں اللہ کے نام کے ساتھ دھوکہ دیا تو ہم اس کے دھوکہ میں آگئے۔ (3) امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ بعض قرأت میں یوں ہے لفظ آیت ” وقاسمھما انی لکما لمن النصحین “ (4) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فدلہما بغرور “ کے بارے میں فرمایا کہ شیطان نے دونوں کو دھوکے کے ساتھ کمزور کردیا (یعنی دھوکہ میں ڈال دیا) (15) امام عبد الرزاق، ابن جریر، ابن منذرنے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فلما ذاقا الشجرۃ بدت لہما سواتھما “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے پہلے انہوں نے شرم گاہوں کو نہ دیکھا تھا۔ (16) امام ابن شیبہ اور ابن منذر نے عکرمہ سے روایت کیا کہ ہر جانور کا لباس اس کا اپنا ہے اور انسان کا لباس ظفر ہے۔ پس آدم کو ان کے ناخن کے پاس توبہ نے پالیا۔ (17) امام فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ، بیہقی نے سنن میں اور ابن عساکر نے تاریخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آدم اور حوا کا لباس ناخن کی طرح تھا۔ جب دونوں نے درخت میں سے کھایا تو ان پر (لباس) باقی نہیں رہا مگر ناخن کی مانند (اور فرمایا) لفظ آیت ” وطفقا یخصفن علیہما من ورق الجنۃ “ انہوں نے انجیر کے پتے اتارے اور ان کو اپنی شرم گاہوں پر لگانے لگے۔ (18) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب آدم کو اللہ تعالیٰ نے جنت میں ٹھہرایا تو ان کو ناخن میں سے کرتا پہنایا جب ان سے لغزش ہوگئی تو کرتا چھین لیا گیا اور صرف انگلیوں کے کناروں پر باقی رہا۔ (19) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتمن اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آدم کا لباس ناخن کا تھا اور یہ پرندے کے پیروں کی طرح تھا۔ جب ان سے لغزش ہوئی تو ان کا لباس ان سے اتر گیا اور زینت اور کئی دوسرے منافع کے لئے ناخنوں کو باقی چھوڑ دیا گیا۔ (20) امام ابن ابی حاتم نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ آدم کا لباس جنت میں یاقوت کا تھا۔ جب ان سے لغزش ہوئی تو وہ سمٹ گیا اور ناخن بن گیا۔ (21) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آدم کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس جلد کا لباس پہنایا اور اس کی مدد کی ناخن کے ساتھ وہ اس کے ساتھ کھجلا سکتے ہیں۔ (22) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وطفقا یخصفن “ کہ وہ پیوند لگاتے تھے کپڑے کی طرح۔ (23) ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وطفقا یخصفن علیہما “ کہ انہوں نے (اپنی شرم گاہوں کو جنت کے پتوں سے) ڈھانکنا شروع کیا۔ (24) عبد بن حمید، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وطفقا یخصفن علیہما من ورق الجنۃ “ یعنی وہ ان پر جنت کے پتے چپکانے لگے۔ (25) ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وطفقا یخصفن علیہما من ورق الجنۃ “ کہ وہ ایسی چیزیں پکڑنے لگے کہ جس کے ذریعے ان کی شرمگاہیں چھپ جائیں۔ (26) ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ونادھما ربھما الم ابھکما عن تلکما الشجرۃ “ یعنی آدم نے عرض کیا اے میرے رب کہ اس نے میرے سامنے تیری قسم کھائی ہے اور میں بھی خیال کرتا تھا کہ تیری مخلوق میں سے کوئی سچ کے سوا بھی قسم کھا سکتا ہے۔ (27) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ” قالا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے آدم و حوا مراد ہیں لفظ آیت ” ربنا ظلمنا انفسنا “ ان دونوں نے کہا اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا یعنی ہم نے گناہ کا ارتکاب کیا تو اللہ تعالیٰ نے دونوں کو بخش دیا۔ (28) عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ربنا ظلمنا انفسنا “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ وہ کلمات ہیں جو آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے سیکھ لئے۔ (29) احمد نے اور ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے کہ مومن اپنے رب سے گناہ کی وجہ سے شرم کرتا ہے۔ جب وہ اس میں واقع ہوجاتا ہے۔ پھر وہ اللہ کی حمد کے ساتھ جانتا ہے کہ (اس گناہ سے) نکلنے کا راستہ کیا ہے۔ اور بلاشبہ نکلنے کا راستہ اللہ کی بارگاہ میں استغفار اور توبہ میں ہے۔ پھر کوئی آدمی توبہ سے ہرگز شرم محسوس نہیں کرتا کیونکہ اگر تو بہ بہ ہو تو کوئی بھی اللہ کے بندوں میں سے (گناہ سے) پاک نہ ہو۔ اسی توبہ کے ذریعے تمہارے جد اعلیٰ (یعنی آدم) کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرمائی جب ان سے لغزش ہوئی۔ (30) امام ابو الشیخ نے کریب (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو ابن عباس ؓ نے بلایا اور فرمایا تو لکھ بسم اللہ الرحمن الرحیم عبد اللہ کی طرف سے تمہارے فلاں عالم کی طرف کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یعنی لفظ آیت ” ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حین “ کے بارے میں بیان کیا کہ اس کا ٹھکانہ زمین کے اوپر ہے اور کا ٹھکانہ رحم میں ہے اور اس کا ٹھکانہ زمین کے نیچے ہے اور اس کا ٹھکانہ وہاں ہے جہاں وہ پہنچے گا جنت کی طرف یا دوزخ کی طرف۔
Top