Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 127
اِنَّمَا النَّسِیْٓءُ زِیَادَةٌ فِی الْكُفْرِ یُضَلُّ بِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُحِلُّوْنَهٗ عَامًا وَّ یُحَرِّمُوْنَهٗ عَامًا لِّیُوَاطِئُوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَیُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰهُ١ؕ زُیِّنَ لَهُمْ سُوْٓءُ اَعْمَالِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ۠   ۧ
اِنَّمَا : یہ جو النَّسِيْٓءُ : مہینے کا ہٹا دینا زِيَادَةٌ : اضافہ فِي الْكُفْرِ : کفر میں يُضَلُّ : گمراہ ہوتے ہیں بِهِ : اس میں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) يُحِلُّوْنَهٗ : وہ اس کو حلال کرتے ہیں عَامًا : ایک سال وَّيُحَرِّمُوْنَهٗ : اور اسے حرام کرلیتے ہیں عَامًا : ایک سال لِّيُوَاطِئُوْا : تاکہ وہ پوری کرلیں عِدَّةَ : گنتی مَا : جو حَرَّمَ : حرام کیا اللّٰهُ : اللہ فَيُحِلُّوْا : تو وہ حلال کرتے ہیں مَا حَرَّمَ : جو حرام کیا اللّٰهُ : اللہ زُيِّنَ : مزین کردئیے گئے لَهُمْ : انہیں سُوْٓءُ : برے اَعْمَالِهِمْ : ان کے اعمال وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
مہینوں کی حرمت کو آگے بڑھا دینا کفر میں ترقی کرنا ہے جس سے کافر لوگ گمراہ کئے جاتے ہیں کہ وہ اس مہینے کو کسی سال حلال کرلیتے ہیں اور کسی سال حال قرار دے دیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی گنتی پوری کرلیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دے دیا ہے۔ پھر اللہ کے حرام کئے ہوئے مہینے کو حلال کرلیتے ہیں ان کے برے اعمال ان کے لئے مزین کردیئے گئے اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا
نسئ کیا چیز ہے : 1:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک عقبہ پر ٹھہرے اور فرمایا کہ بلاشبہ نسئ شیطان کی طرف سے ہے (اسی کو فرمایا) (آیت) ” زیادۃ الکفر یضل بہ الذین کفروا یحلونہ عاما ویحرمونہ عاما “ یہ لوگ ایک سال محرم کو حرام کردیتے تھے اور ایک سال صفر کو حرام کردیتے تھے اور محرم کو حلال کرلیتے تھے اور نسئی سے یہی مراد ہے۔ 2:۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جنادہ بن عوف کنانی ہر سال موسم حج میں آتا تھا اس کی کنیت ابوثمامہ تھی اور وہ آواز لگاتا خبردار ابو ثمامہ کو نہ ڈرایا جاسکتا ہے اور نہ عیب لگا یا جاسکتا ہے۔ خبردار پہلا صفر (یعنی محرم) حلال ہے۔ 3:۔ وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے اور عربوں کے بعض گروہ جب ارادہ کرے اور دشمنوں پر حملہ کرنے کا تو وہ اس کے پاس آتے اور کہتے ہمارے لئے اس مہینہ کو حلال کردو اور وہ اس سے صفر مراد لیتے تھے اور عرب کے لوگ ان عزت والے مہینوں میں نہیں لڑتے تھے اور وہ ان کے لئے ایک سال حلال کردیتا تھا اور دوسرے سال میں ان پر حرام کردیتا تھا اور محرم کو آئندہ سال میں حرام کردیتا تھا (آیت) ” لیواطئوا عدۃ ما حرم اللہ “ اور کہتا تھا تاکہ وہ عزت والے مہینے چار بنادیں سوائے اس کے کہ انہوں نے صفر کو ایک سال حلال کیا اور ایک سال حرام کردیا۔ 4:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انس بن مالک کا ایک قبیلہ تھا اور بنی مالک کنانہ اور وہ بنوتمیم میں سے تھے انکے آخری لوگوں میں سے ایک آدمی تھا جس کو قلمس کہا جاتا تھا۔ یہ ول آدمی تھا جو محرم کو موخر کردیتا تھا۔ اور یہ بادشاہ تھا ایک سال محرم کو حلال کردیتا تھا اور ایک سال اس کو حرام کردیتا تھا جب اس کو حرام کردیتا تھا تو تین ماہ متواتر ہوجاتے تھے۔ ذوالقعدۃ، ذوالحجہ اور محرم اور یہی وہ تعداد ہے جو اللہ تعالیٰ نے ابراہیم کے زمانہ میں حرام کی اور جب وہ اس کو حلال قرار دیتا تو اس کی جگہ صفر کو حرام مہینوں سے داخل کردیتا تاکہ گنتی پوری ہوجائے۔ اور کہتا تھا کہ میں نے چار ماہ پورے کردیئے تھے کیونکہ میں نے ایک مہینہ کو حلال قرار دے کر اس کی جگہ دوسرے مہینے کو حرام قرار دیا ہے پس اس عرب پر قلمس کی بادشاہی کا قبضہ تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور لگاتار تین مہینوں کو حرمت والے قرار دیا اور جب (قبیلہ) کا مہینہ ہے جو جمادی اور شعبان کے درمیان ہے۔ 5:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم ابو وائل (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” انما النسیٓ زیادۃ فی الکفر “ کے بارے میں فرمایا کہ (یہ آیت) بنوکنانہ کے آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کو نسئی کہا جاتا تھا اور وہ محرم کو صفر بنا دیتا تھا تاکہ اس میں غنیمتوں کے مالوں کو حلال قرار دے۔ نسئ کا طریقہ : 6:۔ ابو وائل (رح) سے روایت کیا کہ الناس بنی کنانہ کا ایک صاحب رائے آدمی تھا وہ اس کی رائے کے پیش نظر اسے اپنے سردار مانتے تھے تو وہ ایک سال محرم کو صفر بنا دیتا تھا اور اس میں وہ غارت گری کرتے تھے جنگ کو حلال سمجھتے وہ ان پر حملے کرتے اور مال غنیمت حاصل کرتے تھے اور پھر وہ ایک سال اسے حرام قرار دے دیتا۔ 7:۔ ابن منذر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” انما النسی ٓ زیادۃ فی الکفر “ (الآیہ) کے بارے میں فرمایا کہ گمراہ لوگوں میں سے کچھ لوگوں نے ارادہ کیا اور عزت والے مہینوں میں صفر کو زیادہ کردیا۔ اور ان کے کہنے والے موسم حج میں کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ تمہارے معبودوں نے صفر کو حرام کردیا ہے، تو وہ اس کو اس سال میں حرام کرلیتے تھے اور دونوں مہینوں کو صفر کہا جاتا ہے اور یہ بنومالک بنوکنانہ میں سے پہلے آدمی تھے جنہوں نے حرمت والے مہینوں کو پیچھے ہٹایا اور یہ تین آدمی تھے۔ ابوثمامہ صفوان بن امیہ بنو تمیم بن حرث میں سے ایک پھر بنوکنانہ میں سے ایک۔ 8:۔ عبدالرزاق وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” انما النسی ٓ زیادۃ فی الکفر “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ذوالحجہ میں حج کو فرض فرمایا اور مشرکین مہینوں کے نام اس طرح شمار کرتے تھے ذوالحجہ، محرم، صفر، ربیع، ربیع، جمادی، جمادی، رجب شعبان، رمضان، شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ پھر اس میں حج کرتے تھے پھر محرم سے خاموش ہوجاتے تھے اور اس کا ذکر نہیں کرتے تھے پھر وہ لوٹتے تھے اور اس طرح نام لیتے تھے، صفر، صفر بعد میں وہ نام بیان کرتے رجب اور جمادی آخر، پھر نام لیتے شعبان رمضان اور رمضان شوال اور وہ نام لیتے ذوالقعد شوال پھر لیتے ذوالحجہ ذوالقعد پھر کہتے محرم اور ذوالحجہ پھر وہ اس میں حج کرتے اور اس کا نام ان کے نزدیک ذوالحجہ تھا پھر وہ اس بیان کے مطابق اعادہ کرتے اور ہر ماہ میں وہ اس سال حج کرتے تھے یہاں تک کہ ابوبکر کا دوسرا حج اس سال ذوالقعدہ میں ہوا پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے حج کو ذوالحجہ کے موافق ادا فرمایا اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ زمانہ اپنی اصلی حالت پر گھوم رہا کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا۔ 9:۔ اب ابی حاتم سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا بنوکنانہ میں سے ایک آدمی تھا جس کو حبادہ بن عوف کہا جاتا تھا اور اس کی کنیت ابو امامہ تھی وہ مہینوں کو موخر کردیتا تھا عرب لوگوں پر یہ بات بھاری گزری تھی کہ وہ تین ماہ ٹھہرے رہیں اور آپس میں ایک دوسرے پر حملہ آور نہ ہوں چناچہ جب وہ ارادہ کرتا کہ کسی پر حملہ کرے تو وہ منی میں کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے کہتا کہ میں نے محرم کو حلال کردیا ہے اور اس کی جگہ صفر کو حرام کردیا ہے تو لوگ محرم میں آپس میں لڑنے لگتے جب صفر کا مہینہ ہو تو وہ اپنے نیزے کے پھلوں کو اتار کر رکھ دیتے پھر آنے والے سال میں وہ کھڑے ہو کر کہتا کہ میں نے صفر کو حلال کیا اور محرم کو حرام کیا تو (اس طرح) وہ چار مہینوں کو پورا کردیتے اور وہ لوگ محرم کو حلال کرلیتے۔ 10ـ:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” یحلونہ عاما ویحرمونہ عاما “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے کہ (قبیلہ) ھوازن اور عطفان ایک سال اس کو حلال کرلیتے تھے اور ایک سال اس کو حرام کرلیتے تھے۔
Top