Dure-Mansoor - At-Tawba : 55
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
سو آپ کو ان کے مال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں، اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں دنیا والی زندگی میں ان چیزوں کے ذریعہ عذاب دے اور یہ کہ ان کی جانیں اس حال میں نکل جائیں کہ کفر کی حالت میں ہوں
1:۔ ابن منذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلا تعجبک اموالہم ولا اولادہم انما یرید اللہ لیعذبہم بھا فی الحیوۃ الدنیا “ سے مراد ہے آخرت میں (اللہ تعالیٰ ان کو ان کی اولاد اور ان کے مالوں کے ذریعہ آخرت میں عذاب دے گا) 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” انما یرید اللہ لیعذبہم بھا فی الحیوۃ الدنیا “ یعنی ان میں مصیبتوں کے ساتھ (اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دیں گے) وہ مصائب ان کے لئے عذاب اور مومنین کے لئے اجر کا باعث ہے۔ 3:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلا تعجبک اموالہم ولا اولادہم “ یہ مقادیم کلام میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آپ کو ان کا مال اور ان کی اولاد دنیا کی زندگی میں تعجب میں نہ ڈالے اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ ان کو آخرت میں عذاب دینے کا ارادہ فرماتے ہیں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتزھق انفسہم وھم کفرون “ ان کا سانس دنیا کی زندگی میں اس حال میں نکلے کہ وہ کافر ہوں (آیت) ” وھم کفرون “ فرمایا اس آیت میں تقدیم اور تاخیر ہے۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلاتعجبک “ یعنی تجھ کو دھوکہ میں نہ ڈال دے (آیت) ” وتزھق “ یعنی دنیا میں ان کا سانس نکلے (آیت) ” وھم کفرون “ اس حال میں کہ وہ کافر ہوں۔
Top