Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-Hujuraat : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّ١ۚ وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ١ؕ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے
لَا يَسْخَرْ
: نہ مذاق اڑائے
قَوْمٌ
: ایک گروہ
مِّنْ قَوْمٍ
: (دوسرے) گروہ کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُوْنُوْا
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُمْ
: بہتر ان سے
وَلَا نِسَآءٌ
: اور نہ عورتیں
مِّنْ نِّسَآءٍ
: عورتوں سے ، کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُنَّ
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۚ
: بہتر ان سے
وَلَا تَلْمِزُوْٓا
: اور نہ عیب لگاؤ
اَنْفُسَكُمْ
: باہم (ایکدوسرے)
وَلَا تَنَابَزُوْا
: اور باہم نہ چڑاؤ
بِالْاَلْقَابِ ۭ
: بُرے القاب سے
بِئْسَ الِاسْمُ
: بُرا نام
الْفُسُوْقُ
: گناہ
بَعْدَ الْاِيْمَانِ ۚ
: ایمان کے بعد
وَمَنْ
: اور جو ، جس
لَّمْ يَتُبْ
: توبہ نہ کی (باز نہ آیا)
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
: وہ ظالم (جمع)
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! نہ مرد دوسروں مردوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو، ایمان لانے کے بعد نافرمانی کرنا بری بات ہے۔ جو لوگ اس روش سے باز نہیں آئیں گے وہ ظالم ہیں
فہم القرآن ربط کلام : مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اس لیے انہیں آپس کے اختلافات سے بچنا چاہیے یہ تبھی ممکن ہوگا جب مسلمان ایک دوسرے کی عزت کا خیال رکھیں گے اور ایسے الفاظ اور انداز سے بچیں جس سے دوسرے بھائی کی توہین کا پہلو نکلتاہو۔ مومنوں کو اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورة الحجرات میں مسلمانوں کو تیسری مرتبہ ” اٰمَنُوْا “ کے لفظ سے مخاطب کیا ہے کہ اے ایمان والو ! کوئی قوم کسی دوسری قوم سے تمسخر نہ کرے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سے بہتر ہو اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کو مذاق کا نشانہ بنائیں ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ ایک دوسرے کے عیب نکالا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد دوسروں کے برے نام رکھنا ” اللہ تعالیٰ “ کی نافرمانی کرنا ہے جو اس کام سے باز نہ آئیں وہ لوگ ظالم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس خطاب میں مسلمانوں کو سطحی اور گھٹیا اخلاق اور کردار سے بچانے کے لیے تین حکم دیئے ہیں۔ 1۔ کوئی قوم دوسری قوم کو اور عورتیں دوسری عورتوں کو تمسخر کا نشانہ نہ بنائیں۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ تمسخر کرنے والوں سے بہتر ہوں۔ اس صورت میں مذاق کرنے والی کی نہ صرف اپنی بےعزتی ہوگی بلکہ معاشرے میں اختلاف بھی پیدا ہوگا جس سے بچنا چاہیے۔ ایک دوسرے کا تمسخراڑانا منع ہے : تمسخر کا معنٰی ہے کسی کو حقیر جانتے ہوئے اس کی بےعزتی کرنا، ذلیل کرنا، مذاق اڑانا، توہین کرنا۔ عربوں میں اس بات کا عام رواج تھا کہ ایک قبیلے کا شاعر دوسرے قبیلے کی تضحیک کرتا۔ نہ صرف ان کے سر کردہ لوگوں کی تضحیک کرتا بلکہ ان کی خواتین کو بھی تضحیک کا نشانہ بناتا اور یہی عادت خواتین میں پائی جاتی تھی۔ جو قبیلہ دوسرے قبیلے کا سب سے زیادہ تمسخر اڑاتا اسے دوسروں سے برتر سمجھا جاتا تھا۔ تمسخر اڑانے والے شاعر کو خراج تحسین پیش کیا جاتا۔ دوسرے کی عزت و احترام کے ساتھ کھیلنا اور انہیں لوگوں کی نظروں میں حقیر بنانا ان کے نزدیک کوئی عیب نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور عورتوں کو یہ کہہ کر منع کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جن کو تم تمسخر کا نشانہ بناتے ہو وہ ایمان، اخلاق اور کردار کے لحاظ سے تم سے بہتر ہوں۔ ” اٰمَنُوْا “ کے لفظ میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں لیکن اعلیٰ اخلاق کی ترویج اور اس کی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے مردوں اور خواتین کو الگ الگ مخاطب کیا اور انہیں اس بری عادت سے منع فرمایا ہے۔ یاد رہے کہ آدمی دوسرے کو اس وقت مذاق کا نشانہ بناتا ہے جب اس کے دل سے اس کا احترام اٹھ جاتا ہے جب کسی کا احترام اٹھ جائے تو پھر باہمی اخوت باقی نہیں رہتی۔ جس معاشرے اور قوم میں اخوت اور بھائی چارے کا فقدان ہو اس میں اتحاد باقی نہیں رہ سکتا۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ تمسخر اور خوش طبعی میں بڑا فرق ہے۔ خوش طبعی میں دوسرے کو خوش کرنا مقصود ہوتا ہے لیکن تمسخر میں دوسرے کی تذلیل پائی جاتی ہے۔ بیشک یہ کام زبان سے کیا جائے یا اشارے کنائے سے اس سے ہر صورتبچنا چاہیے۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ لَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَلَا یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُونُوا عِبَاد اللّٰہِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یَخْذُلُہٗ وَلَا یَحْقِرُہٗ التَّقْوٰی ہَاہُنَا وَیُشِیرُ إِلَی صَدْرِہٖ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۔۔ ) (رواہ مسلم : کتاب البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم) ” حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں رسول مکرم ﷺ نے فرمایا با ہم حسد نہ کرو اور ایک دوسرے پر بو لی نہ بڑھاؤ اور بغض نہ رکھو اور قطع تعلقی نہ کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر تجارت نہ کرے اللہ کے بندو بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ وہ اپنے بھائی پر ظلم کرتا ہے نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے تقویٰ اس جگہ ہے آپ ﷺ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا۔۔ “ (وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ ابْنِ عَمْرٍو ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ مِنْ اَحَبِّکُمْ اِلَیَّ اَحْسَنَکُمْ اَخْلَاقًا) (رواہ البخاری : باب مَنَاقِبُ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ) ” حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی گرامی ﷺ نے فرمایا : مجھے وہ شخص زیادہ پسند ہے، جو تم میں بہترین اخلاق والا ہے۔ “ ” عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم ﷺ نے فرمایا۔ تم میں سے وہ بہتر ہیں، جو اخلاق کے لحاظ سے بہتر ہیں۔ “ (رواہ البخاری : باب صفۃ النبی ﷺ عیب جوئی سے بچنے کا حکم : دوسرا حکم یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کی عیب جوئی نہ کیا کرو۔ آپس کا لفظ استعمال فرما کر یہ سمجھایا کہ ہر ایماندار دوسرے کو اپنا بھائی جانے اور اس کی عزت کو اپنی عزت سمجھے۔ مقصود یہ ہے کہ جس طرح اپنی عزت کا خیال رکھتے ہو اسی طرح اپنے بھائی کی عزت کا خیال رکھو ! عیب جوئی کرنے والے کا مقصد ہی دوسرے کے عیب اچھالنا اور اس کو ذلیل کرنا ہوتا ہے۔ چاہے یہ کام عادت کے طور پر کیا جائے یا حسد اور مخالفت کی بنیاد پر دوسرے کی عزت اچھالنے کے سوا اس کام کی کوئی اچھی تعبیر نہیں کی جاسکتی۔ ظاہر ہے جب ایک شخص دوسرے کی عزت اچھالنے کی کوشش کرے گا۔ یا تو وہ اس سے بدلہ لے گا یا پھر اس سے نفرت کا اظہار کرے گا۔ کیونکہ اخوت اور نفرت بیک وقت جمع نہیں ہوسکتے۔ نفرت پیدا کرنے سے اجتناب کرنے کا حکم : نبی (علیہ السلام) نے باہمی نفرت سے بچنے کا اس حد تک خیال فرمایا کہ آپ جہاں بھی اپنے نمائندے بھیجتے۔ انہیں حکم دیتے کہ وعظ و نصیحت میں بھی ایسے الفاظ اور ایسا انداز اختیار نہ کیا جس سے لوگ دین سے نفرت کریں یا ان میں بلاوجہ تفریق پیدا ہوجائے۔ (عَنْ أَبِیْ مُوْسٰی ؓ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِّنْ أَصْحَابِہٖ فِیْ بَعْضِ أَمْرِہٖ قَالَ بَشِّرُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا وَ یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا) (رواہ البخاری : باب مَا کَان النَّبِیُّ ﷺ یَتَخَوَّلُہُمْ بالْمَوْعِظَۃِ وَالْعِلْمِ کَیْ لاَ یَنْفِرُوا) ” حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں نبی گرامی ﷺ جب اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو کسی کام کیلئے بھیجتے تو فرماتے، لوگوں کو خوش خبری دینا، انہیں تقسیم نہ کرنا۔ ان کے ساتھ نرمی کرنا، مشکل میں مبتلا نہ کرنا۔ “ (عَنْ أَنَسٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا وَسَکِّنُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا) (رواہ البخاری : باب قَوْلِ النَّبِیِّ ﷺ یَسِّرُوا، وَلاَ تُعَسِّرُوا) ” حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں نبی معظم ﷺ نے فرمایا : نرمی کرو، مشکل میں نہ ڈالو، دوسرے کو سکون پہنچاؤ، اور نفرت نہ دلاؤ۔ “ غیبت سے بچنے کا حکم : ” وَلَا تَنَابَزُوْ ا “ کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ (وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ أَتَدْرُوْنَ مَاالْغِیْبَۃُ قَالُوا اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ قَالَ ذِکْرُکَ اَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ قِیْلَ أَفَرَأَیْتَ اِنْ کَانَ فِیْ أَخِیْ مَا أَقُوْلُ قَالَ اِنْ کَانَ فِیْہِ مَاتَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ وَ اِنْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدْ بَھَتَّہٗ. (رواہ مسلم : وَفِیْ رِوَایَۃٍ اِذَاقُلْتَ لِاَخِیْکَ مَا فِیْہِ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ وَاِذَاقُلْتَ مَا لَیْسَ فِیْہِ فَقَدْ بَھَتَّہٗ ) (رواہ مسلم : باب تحریم الغیبۃ) ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کو ان الفاظ کے ساتھ یاد کرو جنہیں وہ ناپسند کرتا ہے۔ عرض کیا گیا، اگر کسی بھائی میں وہ ناپسندیدہ بات موجود ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو۔ اس صورت میں آپ کا کیا ارشاد ہے ؟ آپ نے فرمایا : اگر اس میں وہ بات موجود ہے جو تو کہہ رہا ہے تو پھر تو نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ بات موجود نہیں، جو تو نے کہی ہے پھر تو نے اس پر بہتان لگایا۔ (مسلم) دوسری روایت میں ہے۔ اگر تو نے اپنے بھائی کی وہ بات کی، جو اس میں موجود ہے تو تو نے اس کی غیبت کی۔ اگر ایسی بات کہی جو اس میں موجود نہیں ‘ تو پھر تو نے اس پر بہتان لگایا۔ “ البتہ کسی کے مشورہ طلب کرنے پر دوسرے کی کمزوری بتلانا غیبت میں شامل نہیں ہوتا۔ بشرطیکہ ضرورت کے تحت دوسرے کی کمزوری بیان کرتے ہوئے نیت، الفاظ اور انداز اچھا ہو۔ حدیث کی مقدس کتب میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ برے القاب رکھنا گناہ کا کام ہے : مومنوں کو تیسرا حکم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے برے نام اور القاب نہ رکھاکریں۔ یہاں مطلقاً القاب رکھنے سے منع نہیں کیا گیا۔ ” بِءْسَ الِاسْمُ “ کے الفاظ استعمال کیے ہیں کہ برے نام رکھنے سے اجتناب کرو۔ کسی کے اچھے کام اور اخلاق کی وجہ سے اسے اچھا لقب دینا نبی ﷺ کی سنت ہے۔ بیشک یہ لقب کسی کے طبعی رجحان کی بنیاد پر دیا جائے یا اچھے کام پر۔ جس طرح ایک دن آپ ﷺ نے حضرت علی کو زمین پر لیٹے ہوئے دیکھا تو محبت سے اسے ” ابو تراب “ کہہ کر بلایا۔ ابوہریرہ کو بلی کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا تو اسے ابوہریرہ کے لقب کے ساتھ یاد کیا۔ صدیق اکبر کی صداقت کی وجہ سے انہیں ” اَلصِّدِیْق “ کے اعزاز سے سرفراز فرمایا۔ اس طرح حدیث میں کئی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ لہٰذا ” بِءْسَ الِاسْمُ الْفَسُوْقُ “ کا معنٰی ہے کہ کسی کو ایسے نام یا لقب سے پکارا جائے جس میں وہ اپنی ہتک محسوس کرتاہو۔ البتہ اگر وہ کسی لقب یا نام میں اپنی تحقیر نہیں سمجھتا تو اسے اس لقب کے ساتھ پکارنے میں کئی حرج نہیں۔ حدیث میں اس کی بھی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ 1۔” ذوالیدین “ یعنی لمبے ہاتھوں والا : آپ ﷺ کے دور میں ایک صحابی کے ہاتھ دوسرے صحابہ کے ہاتھوں سے قدرے لمبے تھے۔ لوگ اسے ذوالیدین کہہ کر پکارا کرتے تھے اور وہ اسے محسوس نہیں کرتے تھے۔ 2۔ حمار یعنی گدھا : ایک دیہاتی صحابی دوسروں سے زیادہ جفاکش اور محنتی تھا۔ زیادہ محنت کرنے کی وجہ سے لوگ اسے الحمار کہتے تھے۔ کیونکہ اس لقب سے اس کی توہین کرنا مقصود نہیں تھا بلکہ یہ لفظ اس کی جفاکشی اور محنت کا ترجمان تھا۔ اس بنا پر لوگ اسے الحمار کہہ کر پکارتے تھے۔ اسی طرح اگر کسی شعبہ میں ایک ہی نام کے کئی مشہور لوگ ہوں اور ان کی شناخت کے لیے ان کو کسی ایسے لقب سے پکارا جائے جو بات ان میں موجود ہو تو ایسا لقب استعمال کرنے کی بھی ایک حد تک اجازت ہے بشرطیکہ اس کے پیچھے اس کی تحقیر مقصود نہ ہو۔ مسائل 1۔ ایمانداروں کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کو برا مذاق نہ کریں۔ 2۔ ایمانداروں کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کے برے القاب نہ رکھیں۔ 3۔ ایمان لانے کے بعد برے القاب رکھنا اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرنا ہے۔ 4۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کریں گے وہ ظالم ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن کون لوگ ظالم ہیں : 1۔ اللہ کی مساجد کو ویران کرنے والا ظالم ہے۔ (البقرۃ : 114) 2۔ اللہ کی گواہی کو چھپانے والا ظالم ہے۔ (البقرۃ : 140) 3۔ اللہ پر جھوٹ باندھنے والا۔ (الانعام : 12) 4۔ نبوت کا دعویٰ کرنے والا۔ (الانعام : 93) 5۔ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والا۔ (الاعراف : 37) 6۔ اللہ کی آیات سن کر اعراض کرنے والا۔ (الکہف : 57) 7۔ حق بات کو جھٹلانے والا۔ (العنکبوت : 68) 8۔ سب سے بڑا ظالم وہ ہے جو اللہ پر جھوٹ بولتا ہے۔ (الکہف : 15) 9۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مانگنے والا۔ (یونس : 106) 10۔ قرآن کی نصیحت سے منہ موڑنے والا۔ (الکہف : 57) 11۔ اللہ کی آیات کو سن کر اعراض کرنے والا بڑا ظالم ہے۔ (السجدۃ : 22) 12۔ اللہ کی آیات کو جھٹلانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے والا بڑا ظالم ہے۔ (الانعام : 144) 13۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے ؟ جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے اور اس کی آیات کو جھٹلاتا ہے۔ (الانعام : 21)
Top