Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hujuraat : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّ١ۚ وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ١ؕ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے
لَا يَسْخَرْ
: نہ مذاق اڑائے
قَوْمٌ
: ایک گروہ
مِّنْ قَوْمٍ
: (دوسرے) گروہ کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُوْنُوْا
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُمْ
: بہتر ان سے
وَلَا نِسَآءٌ
: اور نہ عورتیں
مِّنْ نِّسَآءٍ
: عورتوں سے ، کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُنَّ
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۚ
: بہتر ان سے
وَلَا تَلْمِزُوْٓا
: اور نہ عیب لگاؤ
اَنْفُسَكُمْ
: باہم (ایکدوسرے)
وَلَا تَنَابَزُوْا
: اور باہم نہ چڑاؤ
بِالْاَلْقَابِ ۭ
: بُرے القاب سے
بِئْسَ الِاسْمُ
: بُرا نام
الْفُسُوْقُ
: گناہ
بَعْدَ الْاِيْمَانِ ۚ
: ایمان کے بعد
وَمَنْ
: اور جو ، جس
لَّمْ يَتُبْ
: توبہ نہ کی (باز نہ آیا)
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
: وہ ظالم (جمع)
مومنو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں۔ اور اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام (رکھنا) گناہ ہے۔ اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں
یایھا الذین امنوا لا یسخر قوم من قوم . اے ایمان والو ! مردوں کو مردوں پر ہنسنا نہیں چاہیے۔ قاموس میں ہے : ” قوم “ مردوں اور عورتوں کی مخلوط جماعت یا صرف مردوں کی جماعت پر قوم کا اطلاق ہوتا ہے اور عورتیں ضمنی طور پر مردوں کے ساتھ شامل ہوتی ہیں۔ صاحب صحاح نے لکھا : قوم اصل میں صرف مردوں کی جماعت کو کہا جاتا ہے۔ عورتوں کی جماعت کو نہیں کہا جاتا۔ جوہری نے اسی آیت کو دلیل میں پیش کیا ہے کیونکہ نِسَاءٌ کا قَوْمٌ پر عطف کیا گیا ہے (اور عطف مغایرت کو چاہتا ہے) ایک شاعر کا شعر ہے۔ وما ادری ولَسْتُ اخال ادری اَقَوْمٌ اٰلُ حصنٍ اَمْ نِسَآءٌ ” میں نہیں جانتا کہ قبیلہ حصن والے مرد ہیں یا عورتیں۔ “ آیات قرآنی میں لفظ قوم کا اطلاق مردوں اور عورتوں کے مجموعہ پر ہوا ہے اور حقیقی اطلاق بقول صاحب مدارک مردوں پر ہی ہوتا ہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے : قوم مصدر ہے بطور صفت جمع میں اس کا استعمال عام ہے یا قائم کی جمع ہے جیسے زائر کی جمع زورٌ آتی ہے اور (بڑے بڑے) کاموں کی سر انجام دہی چونکہ مردوں کا فریضہ ہے اس لیے مردوں کی جماعت کی صفت کے طور پر اس کا استعمال ہوتا ہے اور قوم لوط ‘ قوم نوح ‘ قوم ہود اور بعض دوسرے مقامات پر جو قوم کے لفظ کی تفسیر جماعت مردان و زنان کے مجموعہ سے کی گئی ہے تو اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ (قوم کا لفظ اگرچہ صرف مردوں کے لیے آتا ہے لیکن) تغلیباً یہ لفظ عورتوں کو بھی شامل قرار دیا گیا ہے یا یہ ہے کہ مردوں کا ذکر کافی سمجھا گیا۔ ذیلی طور پر عورتیں تو ان کے ساتھ آ ہی گئیں ‘ رہ گئی جماعت کو دوسری جماعت کے ساتھ استہزاء کی ممانعت کی وجہ تو ظاہر ہے کہ مجالس میں ہی (اکثر) ایسا کیا جاتا ہے۔ عسی ان یکونوا خیرا منھم . ہوسکتا ہے کہ جن کا مذاق بنایا گیا ہو وہ مذاق بنانے والوں سے بہتر ہوں۔ ولا نساء من نساء . اور نہ عورتوں کو عورتوں پر (ہنسنا چاہیے) ۔ عسی ان یکن خیرا منھن . ہوسکتا ہے کہ مذاق کرنے والیوں سے وہ عورتیں بہتر ہوں جن کا مذاق اڑایا جا رہا ہو۔ نِسَاءٌ کا عطف قومٌ پر ہے جب کہ قوم سے مراد ہوں مرد (اگر قوم سے مراد مردوں اور عورتوں کی مخلوط جماعت ہو تو) عورتوں کے عورتوں سے مذاق کرنے کی ممانعت پہلے ضمناً آگئی تھی لیکن قوت کے ساتھ ممانعت کو ظاہر کرنے کے لیے دوبارہ ممانعت کی صراحت کردی۔ عورتوں کو صراحت کے ساتھ ممانعت کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عورتیں ہی اپنی جہالت اور دانش و فہم کی کمزوری کی وجہ سے اکثر اس مرض میں مبتلا ہوتی ہیں۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت انس ؓ نے فرمایا کہ اس فقرہ کا نزول ان امہات مؤمنین کے حق میں ہوا جو حضرت ام سلمہ ؓ پر پست قامت ہونے کا طنز کرتی تھیں۔ عکرمہ ؓ راوی ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس آیت کا نزول حضرت صفیہ ؓ بنت حیی بن اخطب کے حق میں ہوا۔ امہات المؤمنین ؓ نے حضرت صفیہ کو یہودن ‘ یہودی ماں باپ کی بیٹی کہا تھا۔ ایک اور روایت میں آیا ہے کہ (جب حضرت صفیہ ؓ نے اس کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی تو) حضور ﷺ نے فرمایا : تم نے کیوں نہیں کہہ دیا کہ میرے باپ ہارون اور میرے چچا موسیٰ اور میرے شوہر محمد ﷺ (علیہم السلام) ہیں۔ ولا تلمزوا انفسکم ولا تنابزوا بالالقاب . اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو۔ لَمْزٌ : زبان سے طعن کرنا یعنی کوئی کسی پر عیب نہ لگائے (عار نہ دلائے) ۔ تَنَابُزْ : (باب تفاعل) نبز کا معنی ہے لقب۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ نبز صرف برے لقب کو کہتے ہیں۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے : تنابز : باہم عار دلانا اور (برے) لقب سے ایک کا دوسرے کو پکارنا۔ یعنی کوئی کسی کو برے لقب سے نہ پکارے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ عکرمہ ؓ نے کہا : تنابز بالالقاب یہ ہے کہ کوئی کسی سے کہے : اے فاسق ! اے منافق ! اے کافر۔ حسن نے کہا : یہودی اور عیسائی مسلمان ہوجاتے تھے تب بھی (کچھ) لوگ ان سے کہتے تھے : اے یہودی ‘ اے عیسائی۔ اس کی ممانعت کردی گئی۔ عطاء نے کہا : کسی کو اے گدھے ! اے سؤر کہنا تنابز لقب ہے۔ ایک روایت میں حضرت ابن عباس کا قول آیا ہے کہ تنابز کا یہ مطلب ہے کہ کسی شخص نے کوئی برا عمل کیا ہو پھر توبہ کرلی ہو لیکن لوگ گزشتہ برے عمل کی اس کو عار دلائیں ‘ اس کی ممانعت اس جملہ میں کردی گئی۔ چاروں اصحاب السنن نے حضرت ابو جبیرہ بن ضحاک کا قول نقل کیا ہے کہ بعض آدمیوں کے دو یا تین نام ہوتے ہیں (کوئی برا ‘ کوئی اچھا) بعض لوگ اس کو برے نام سے پکارتے تھے۔ اس پر آیت : وَلَا تَنَابَزُوْا بالْاَلْقَابِنازل ہوئی۔ ترمذی نے اس روایت کو حسن کہا ہے۔ امام محمد (رح) کی روایت میں ابوجبیرہ کا قول اس طرح آیا ہے۔ آیت : ولا تنابزوا بالالقاب خصوصیت کے ساتھ بنی سلمہ کے متعلق نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ میں تشریف لائے تو مدینہ والوں میں سے ہر شخص کے دو دو یا تین تین نام ہوتے تھے جب کوئی شخص دوسرے کو ان ناموں میں سے کوئی نام لے کر پکارتا تھا (اور وہ ناراض ہوتا تھا) تو لوگ کہتے تھے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ اس نام سے چڑتا ہے۔ اس پر آیت مذکورہ کا نزول ہوا۔ بئس الاسم الفسوق بعد الایمان ومن لم یتب فاولئک ھم الظالمون . ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام لگنا ہی برا ہے اور جو (ان حرکتوں سے) باز نہیں آئیں گے تو وہ بلاشبہ ظلم کرنے والے ہیں۔ یعنی توبہ کرنے کے بعد کسی کو یہودی یا فاسق یا شرابی کہنا برا ہے۔ حضرت ابوذر ؓ : کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی کسی کو فسق یا کفر کی طرف منسوب کرے گا (یعنی فاسق یا کافر کہے گا) اگر وہ ایسا نہ ہوا تو وہ قول کہنے پر لوٹ پڑے گا (یعنی کہنے والا فاسق یا کافر ہوجائے گا) ۔ (رواہ البخاری) حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے اپنے بھائی کو کافر کہا تو دونوں میں سے ایک پر یہ کلمہ لوٹے گا (یعنی یا کہنے والا کافر ہوجائے گا یا جس کو کافر کہا ہے وہ و اقع میں کافر ہوگا) ۔ (متفق علیہ) حضرت ابوذر ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی کو کفر کی طرف منسوب کیا یا دشمن خدا کہا اور واقع میں وہ ایسا نہ ہوا تو وہ قول کہنے والے پر پڑجائے گا۔ (متفق علیہ) بعض اہل تفسیر نے آیت کا مطلب اس طرح بیان کیا ہے ‘ کسی کا مذاق اڑانا ‘ طعن کرنا ‘ برے نام سے پکارنا فسق ہے اور ایمان کے بعد فاسق ہونا برا نام ہے۔ اس لیے تم ایسا کام نہ کرو کہ تم کو اس کی وجہ سے فسق کے نام سے موسوم کیا جائے۔ حضرت ابن مسعود ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق (گناہ کبیرہ) ہے اور مسلمان کو قتل کرنا کفر ہے۔ (متفق علیہ) یہ حدیث ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت سعد کی روایت سے اور طبرانی نے حضرت عبداللہ بن مغفل اور حضرت عمر بن نعمان بن مقرن کی روایت سے اور داراقطنی نے حضرت جابر کی روایت سے بیان کی ہے۔ طبرانی نے حضرت ابن مسعود کی روایت سے اتنا زائد نقل کیا ہے اور مسلمانوں کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے۔ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ : اور جس نے مذاق بنانے ‘ طنز کرنے اور برے لقب سے کسی کو یاد کرنے سے توبہ نہ کی تو وہ ظالم ہے (ظلم کا معنی ہے کسی کو اس کے اصل مقام سے ہٹا کر بےمحل رکھ دینا ‘ مترجم) طاعت کی جگہ معصیت کو رکھتا ہے اور نفس کو (نجات کے بجائے) عذاب کے لیے پیش کرتا ہے۔ مسائل کسی محصن (پاک دامن) آزاد مسلمان کو زنا کی طرف منسوب کرنا (اور پھر ثابت نہ کر سکنا) حدِّ قذف (اسّی کوڑے) کا موجب ہے اور اگر غیر محصن مثلاً غلام یا کافر ہو اور اس کو متہم بالزنا کیا جائے تو حدِّ قذف جاری نہ ہوگی۔ تعزیر کی جائے گی کیونکہ غیر محصن کا درجہ محصن سے کم ہے اور تہمت زنا سے آبروریزی ہوتی ہے اور بری بات پھیلتی ہے۔ اگر محصن کو زنا کے علاوہ کسی اور حرام فعل کی طرف منسوب کیا جائے تو تعزیر واجب ہے ‘ حدِّ قذف جاری نہیں ہوگی اور تعزیر بھی اس وقت جاری ہوگی جب تہمت تراشی کسی ایسے فعل کے ارتکاب کی ہو جو باختیار کیا گیا ہو اور شرعاً حرام ہو اور عرف (عمومی رسم و رواج) میں اس کو عار سمجھا جاتا ہو۔ ورنہ تعزیر بھی جاری نہ ہوگی۔ ہاں ! اگر اس تہمت سے کسی شریف آدمی کی آبروریزی ہو تو بہرحال تعزیز جاری ہوگی۔ مثلاً کسی نے مسلمان (صالح) کو فاسق یا کافر یا خبیث یا چور یا فاجر یا مخنث یا خائن یا بےدین یا لٹیرا یا گرہ کٹ یا دیوث یا شرابی یا سود خوار کہا تو تعزیر کا مستحق قرار پائے گا۔ ابن ہمام نے لکھا ہے کہ ایک شخص نے کسی کو ” یا مخنث “ کہا تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر تعزیر جاری کی۔ ھَکَذا رُوِیَ. اگر کسی کو اے گدھے یا سور یا کتے یا مینڈھا یا پچنے لگانے والا کہا تو تعزیر جاری ہوگی۔ بعض اہل علم کی رائے ہے کہ صورت مذکورہ میں تعزیر نہ ہوگی۔ ہاں ! اگر کسی عالم یا علوی یا نیک صالح آدمی کو ایسا کہا تو تعزیر ہوگی۔ اگر کسی کو گوٹے باز (شطرنج باز ‘ چوسر باز وغیرہ) یا محصل ٹیکس کہا تو تعزیر نہ ہوگی۔ اگرچہ یہ فعل شرعاً ممنوع ہیں لیکن عرف عام میں ان کو عیب نہیں شمار کیا جاتا۔ مسئلہ تعزیری سزا کتنی ہونی چاہیے ؟ امام ابوحنیفہ ؓ : اور امام شافعی ؓ نے کہا : تعزیری سزا ادنیٰ حد سے بھی کم ہوگی۔ امام صاحب کے نزدیک شراب پینے کی ادنیٰ حد غلام کے لیے چالیس تازیانہ ہیں ‘ اس سے تعزیری سزا کم ہونی چاہیے) امام ابو یوسف (رح) کے نزدیک شراب کی حد آزاد مسلمان کے لیے اسّی تازیانے ہے (لہٰذا اسّی تازیانوں سے تعزیر کم ہونی چاہیے) امام شافعی (رح) اور امام احمد (رح) کے نزدیک ادنیٰ حد بیس تازیانے ہیں (تعزیز اس سے کم ہونا چاہیے) ۔ امام مالک (رح) نے فرمایا : حاکم وقت کو اختیار ہے تعزیر میں جتنے تازیانے مناسب سمجھے لگوائے ‘ کوئی تعداد مقرر نہیں۔ اگر شرمگاہ کے علاوہ جماع کیا تو امام احمد (رح) کے نزدیک اعلیٰ حد اور ادنیٰ حد کے درمیان تعزیری سزا دی جائے۔ ادنیٰ حد سے زائد اور اعلیٰ سے کم۔ اجنبی عورت کا بوسہ لینے ‘ کسی کو گالی دینے یا نصاب سرقہ سے کم چوری کرنے پر تعزیر کی جائے گی لیکن اتنی کہ ادنیٰ حد تک نہ پہنچے۔ واللہ اعلم۔ بغوی نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی جہاد یا سفر میں تشریف لے جاتے تو ایک ایک غریب آدمی کو دو دو مالدار آدمیوں کی خدمت کرنے کے لیے مقرر فرما دیتے اور دو مالداروں کے ساتھ تیسرے غریب کو ملا دیتے تھے۔ غریب خادم آگے جا کر دونوں مالداروں کے اترنے کا مقام درست کردیتا تھا اور کھانے ‘ پینے کی چیزیں بھی فراہم کردیتا تھا۔ ایک بار حضرت سلمان فارسی کو دو آدمیوں کے کام پر مامور کیا۔ حضرت سلمان ؓ : آگے بڑھ کر کسی فرودگاہ پر پہنچے اور وہاں جا کر سو رہے۔ اپنے دونوں ساتھیوں کے لیے کھانے پینے کا سامان فراہم نہ کر پائے۔ جب آپ سے ان دونوں آدمیوں نے پوچھا کہ تم نے کوئی چیز فراہم نہیں کی تو حضرت سلمان ؓ نے کہا : مجھے ایسی نیند آگئی کہ میں کچھ نہ کرسکا۔ ان دونوں نے کہا : تو اب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جاؤ اور ہمارے لیے حضور ﷺ سے کھانا عطا کرنے کی درخواست کرو۔ ساتھیوں کے کہنے کے مطابق حضرت سلمان ؓ نے جا کر حضور ﷺ سے عطاء طعام کی درخواست کی۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : اُسامہ بن زید (رسول اللہ ﷺ کے متبنّٰی) سے جا کر کہو اگر کچھ طعام و ادام (سالن) بچا ہوا ہوگا تو وہ دے دیں گے۔ حضرت اسامہ ؓ رسول اللہ ﷺ کے خازن بھی تھے اور پڑاؤ کے مہتمم بھی۔ حضرت سلمان ؓ نے حضرت اسامہ ؓ سے جا کر درخواست کی۔ حضرت اسامہ ؓ نے کہا : میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ حضرت سلمان ؓ نے واپس آکر ساتھیوں کو اسامہ ؓ کے قول کی اطلاع دے دی۔ ساتھیوں نے کہا : اسامہ ؓ کے پاس کھانا تو تھا لیکن انہوں نے بخل سے کام لیا۔ اس کے بعد حضرت سلمان کو صحابہ کی ایک جماعت کے پاس بھیجا گیا لیکن وہاں سے بھی کچھ نہ ملا۔ سلمان ؓ ناکام لوٹ آئے۔ حضرت سلمان ؓ کے ساتھیوں نے کہا اگر ہم (تم کو) کسی جاری کنویں کی طرف (پانی کے لیے) بھیجیں گے تو وہ بھی سوکھ جائے گا۔ پھر یہ لوگ اسامہ ؓ کے پاس جستجو کے لیے آئے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسامہ کو جو طعام و ادام دینے کا حکم دیا تھا کیا واقعی وہ اسامہ ؓ کے پاس موجود نہیں تھا۔ (یا تھا اور انہوں نے بخل سے کام لیا) جب حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں یہ لوگ حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ گوشت کی خوشبو تمہارے منہ سے آتی مجھے محسوس ہو رہی ہے ؟ دونوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! خدا کی قسم ہم نے تو آج دن بھر گوشت نہیں کھایا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : تم غلط کہہ رہے ہو۔ تم سلمان ؓ اور اسامہ کا گوشت کھاتے رہے ہو۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی :
Top