Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 63
وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَاَلَّفَ : اور الفت ڈال دی بَيْنَ : درمیان۔ میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل لَوْ : اگر اَنْفَقْتَ : تم خرچ کرتے مَا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کچھ مَّآ : نہ اَلَّفْتَ : الفت ڈال سکتے بَيْنَ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ اَلَّفَ : الفت ڈالدی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور مسلمانوں کے قلوب میں باہمی الفت پیدا کردی اگر آپ روئے زمین کی ہر ایک چیز بھی خرچ کردیتے تو بھی ان کے دلوں میں باہمی الفت نہیں پیدا کرسکتے تھے لیکن اللہ نے ان میں محبت و الفت پیدا کردی بیشک وہ کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے۔
63 اور اس نے مسلمانوں کے قلوب میں باہمی الفت و محبت پیدا کردی اگر آپ روئے زمین کی تمام دولت بھی خرچ کردیتے تو بھی ان کے دلوں میں اتفاق اور باہمی الفت نہیں پیدا کرسکتے تھے لیکن اللہ نے ان میں محبت و الفت پیدا کردی اور سب میں اتفاق پیدا کردیا بیشک وہ کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے ظاہر ہے کہ ملک عرب میں اسلام سے پہلے سخت نااتفاقی پھیلی ہوئی تھی اور پورا ملک دشمنی اور باہمی عداوت کا گہوارہ بنا ہوا تھا اگر کوئی یہ چاہتا کہ روئے زمین کی دولت خرچ کرکے اس عداوت و دشمنی کی آگ بجھا دے تو ناممکن تھا لیکن نبی کریم ﷺ کی تشریف آوری کی برکت سے اور اسلامی تعلیم کی بدولت سب بھائی بھائی ہوگئے اور سب کے دلوں میں اخوت و محبت اور الفت و یگانگت کی لہر دوڑ گئی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں عرب کی قوم میں آگے ہمیشہ بیر رکھتے تھے اور ایک دوسرے کے خون کا پیاسا۔ پھر حضرت ﷺ کے سبب سب متفق اور دوست ہوگئے۔ 12 خلاصہ یہ کہ جس نے تمام قلوب کو ایک جاکر دیا وہی آپ کے لئے کافی اور بس ہے کفار کے دھوکہ سے اندیشہ نہ کیجئے اور صلح کے موقعہ پر آپ بھی صلح کا ہاتھ اگر قرین مصلحت ہو تو بڑھا دیا کیجئے۔
Top