Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 64
یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلِ اسْتَهْزِءُوْا١ۚ اِنَّ اللّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ
يَحْذَرُ : ڈرتے ہیں الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) اَنْ تُنَزَّلَ : کہ نازل ہو عَلَيْهِمْ : ان (مسلمانوں) پر سُوْرَةٌ : کوئی سورة تُنَبِّئُهُمْ : انہیں جتا دے بِمَا : وہ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) قُلِ : آپ کہ دیں اسْتَهْزِءُوْا : ٹھٹھے کرتے رہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ مُخْرِجٌ : کھولنے والا مَّا تَحْذَرُوْنَ : جس سے تم ڈرتے ہو
منافقین اندیشہ کرتے رہتے ہیں کہ کہیں مومنین پر ایسی سورت نہ نازل ہوجائے جو ان کو منافقین کے مافی الضمیر کی خبر دے دے آپ کہہ دیجیے کہ تم استہزا کئے جاؤ، یقیناً اللہ اسے ظاہر کرکے رہے گا جس کی بابت تم اندیشہ کرتے رہتے ہو،123 ۔
123 ۔ مثلا یہی کہ جو باتیں اپنے جلسہ میں دین کے ساتھ استہزاء کی کرتے رہتے ہیں، مسلمانوں پر وہ ظاہر ہوجائیں ، (آیت) ” قولبھم “۔ ضمیر ظاہر ہے کہ منافقین کی جانب ہے۔ الضمیر فی قلوبھم لمفنافقین (کشاف) (آیت) ” علیھم سورة تنبءھم “۔ ضمیر دونوں جگہ مومنین کی جانب ہے۔ (آیت) ” یحذر المنفقون “۔ ایک ترکیب یہ بھی جائز سمجھی گئی ہے۔ کہ خبر امر کے معنی میں ہو اور مراد لیحذر المنافقون ہو۔ خبر بمعنی الامر اے لیحذر المنافقون (مدارک) قال الحسن و مجاھد کانوا یحذورن فحملاہ علی معنی الاخبار عنھم بانھم یحذورن وقال غیرھم صورتہ صورۃ الخبر ومعناہ الامر تقدیرہ لیحذر المنافقون (جصاص)
Top