Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Ahzaab : 40
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠   ۧ
مَا كَانَ : نہیں ہیں مُحَمَّدٌ : محمد اَبَآ : باپ اَحَدٍ : کسی کے مِّنْ رِّجَالِكُمْ : تمہارے مردوں میں سے وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کے رسول وَخَاتَمَ : اور مہر النَّبِيّٖنَ ۭ : نبیوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمًا : جاننے والا
اور جس وقت ارشاد فرمایا آپ کے رب نے فرشتوں سے کہ ضرور میں بناؤں گا زمین میں ایک نائب (ف 4) (فرشتے) کہنے لگے کیا آپ پیدا کرینگے زمین میں ایسے لوگوں کو جو فساد کرینگے اور خونریزیاں کرینگے اور ہم برابرتسبیح کرتے رہتے ہیں بحمدالله اور تقدیس کرتے رہتے ہیں آپ کی۔ (ف 5) (حق تعالیٰ نے) ارشاد فرمایا کہ میں جانتا ہوں اس بات کو جس کو تم نہیں جانتے۔ (ف 6) (30)
4۔ یعنی وہ میرا نائب ہوگا کہ اپنے احکام شرعیہ کے اجرا ونفاذ کی خدمت اس کے سپرد کروں گا۔ 5۔ یہ بطور اعتراض کے نہیں کہا نہ اپنا حق جتلایا بلکہ یہ فرشتوں کی عرض معروض اظہار نیاز مندی کے واسطے تھی۔ 6۔ یعنی جو امر تمہارے نزدیک مانع تخلیق بنی آدم ہے وہی واقع میں باعث انکی تخلیق کا ہے۔
Top