Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے ، وہ اس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے ) ایسا پہچانتے ہیں ہیں ، جیسے اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں ۔ مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپارہا ہے ۔
مسلمانوں سے اس مختصر خطاب کے بعد اب روئے سخن پھر اصل موضوع پر لوٹ آتا ہے ۔ بات وہی ہے کہ اہل کتاب اس بات کو یقینی طور پر جانتے ہیں کہ حق وہی ہے جس کا اظہار قرآن شریف کرتا ہے اور جس کا حکم رسول ﷺ دیتے ہیں لیکن وہ اپنے اس یقینی علم کے باوجود ، اس حق کو چھپاتے ہیں ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ اللہ پرست نہیں بلکہ نفس پرست ہیں ! الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ” جن کو ، ہم نے کتاب دی ہے۔ وہ اس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے ) ایسا ہی پہچانتے ہیں جیسا کہ وہ اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپارہا ہے۔ “ اپنے بچوں کو پہچاننا علم ومعرفت کی اعلیٰ ترین مثال ہے ۔ عربی زبان میں یہ مثال ایک ایسے مقام اور ایسے واقعہ کے لئے استعمال ہوتی ہے جو یقینی ہو اور اس کے علم ومعرفت میں کوئی شک وشبہ نہ ہو۔ اہل کتاب کی حالت یہ ہے کہ ان کو سچائی کا یقینی علم ہوچکا ہے ۔ تحویل قبلہ کا حکم بھی اسی عالم گیر سچائی کا ایک حصہ ہے اور پھر بھی وہ اس سچائی کو چھپاتے ہیں جو یقینی علم کے طور پر انہیں حاصل ہے ۔ تو پھر مؤمنین کے درست راہ عمل یہ ہے کہ وہ یہودیوں کے کذب وافتراء سے ہرگز متاثر نہ ہوں ۔ ان کو یہ بات ہرگز زیب نہیں دیتی کہ وہ ان یہودیوں سے کوئی چیز اخذ کریں جنہیں حقیقت کا علم ہے اور پھر بھی وہ اسے چھپاتے ہیں ۔ وہ خود اپنے دین کے اس حصے کا بھی انکار کردیتے ہیں جسے مسلمانوں کے رسول امین وحی کی صورت میں پیش کریں ۔ محض تعصب کی وجہ سے ۔
Top