Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اِس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے
(اَ لَّذِیْنَ : وہ لوگ ) (اٰتَیْنٰھُمُ : ہم نے دی جن کو ) (الْکِتٰبَ : کتاب) (یَعْرِفُوْنَــہٗ : وہ لوگ پہچانتے ہیں اس کو) (کَمَا : جیسے کہ ) (یَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں ) (اَبْنَائَ ھُمْ : اپنے بیٹوں کو) (وَاِنَّ : اور یقینا) (فَرِیْقًا : ایک ایسا فریق) (مِّنْھُمْ : ان میں ہے ) (لَـیَکْتُمُوْنَ : جو چھپاتا ہے ) (الْحَقَّ : حق کو ) (وَھُمْ : اس حال میں کہ وہ لوگ ) (یَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں) ترکیب : ” اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ “ مبتدأ ہے اور ” یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَ ھُمْ “ اس کی خبر ہے۔ ” اِنَّ “ کا اسم ” فَرِیْقًا “ ہے جو نکرہ موصوفہ ہے۔ ” مِنْھُمْ “ جار مجرور متعلق ” کَائِنًا “۔ ” کَائِنًا “ اپنے متعلق سے مل کر ” فَرِیْقًا “ کی صفت ہے۔ ” لَیَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ “ میں ” ل “ مزحلقہ ” یَکْتُمُوْنَ فعل یا فاعل ” الْحَقَّ “ مفعول بہ ۔ ” وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ “ میں وائو حالیہ ” ھُمْ یَعْلَمُوْنَ “ جملہ فعلیہ حال۔ فعل+فاعل + مفعول بہ مل کر ان کی خبر۔ نوٹ (1) : ” یَعْرِفُوْنَہٗ “ میں ” ہٗ “ کی ضمیر کو حضور ﷺ کے لیے بھی مانا گیا ہے ‘ قرآن کے لیے بھی مانا گیا ہے اور ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہ قبلہ کے طور پر بیت اللہ کے لیے ہے۔ میرے خیال میں یہ ضمیر ان سب کی جامع ہے ‘ کیونکہ حضور ﷺ کو انہی علامتوں سے پہچانا جاتا تھا اور اہل کتاب نے انہی علامتوں کے ذریعے حضور ﷺ کو اس طرح پہچان لیا تھا جیسے کوئی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے۔
Top