Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 5
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًى١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ
قَوْلٌ : بات مَّعْرُوْفٌ : اچھی وَّمَغْفِرَةٌ : اور در گزر خَيْرٌ : بہتر مِّنْ : سے صَدَقَةٍ : خیرات يَّتْبَعُهَآ : اس کے بعد ہو اَذًى : ایذا دینا (ستانا) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَنِىٌّ : بےنیاز حَلِيْمٌ : برد بار
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف العقل متبع اپنے (رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔ اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لئے نہیں ہے۔
(14:21) برزوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ باب نصر بروز سے۔ وہ کھلم کھلا سامنے ہوئے۔ یا سامنے آنا۔ یہاں ماضی بمعنی مضارع مستقبل مستعمل ہے۔ وہ کھلم کھلا (اللہ کے ) سامنے آئینگے۔ (روز قیامت) قرآن مجید میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ برزوا کے لئے ملاحظہ ہو 3:154 ۔ ضمیر فاعل جمع مذکر غائب کا مرجع جملہ مخلوق ہے۔ الضعفؤا۔ اور الضعفاء میں محض رسم الخط کا فرق ہے۔ الضعفاء سے مراد وہ ضعیف الرائے لوگ ہیں جو دوسروں کی رائے کا اتباع کرتے ہیں۔ اور اسی طرح الذین الستکبروا سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے ضعفاء کو اپنا مطیع اور متبع بنایا تھا۔ اور جنہوں نے ضعفاء کو گمراہ کیا اور اپنے نبیوں کی نصیحت کو سن کر اس کا اتباع کرنے سے روکے رکھا۔ مغنون عنا۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ اصل میں مغنیون تھا۔ اغنی یغنی سے اسم فاعل واحد مغنی۔ اغنی عن ۔ دور کرنا۔ ھذا ما یغنی عنک شیئا۔ یہ تجھے کوئی فائدہ نہ دے گا۔ فھل انتم مغنون عنا من عذاب اللہ من شیئ۔ کیا تم ہٹا سکنے والے ہو۔ ( یعنی کیا تم ہٹا سکتے ہو) ہم سے اللہ کے عذاب میں سے کوئی حصہ یعنی اس میں سے ہمارے حق میں کمی کرا سکتے ہو۔ تبعا۔ تابع ۔ پیروی کرنے والے۔ تابع کی جمع ہے۔ جیسے صاحب کی جمع صحب ہے انا کنا لکم تبعا۔ ہم تمہارے تابع تھے۔ تمہارے پیروکار تھے۔ اجزعنا۔ اَ ۔ ہمزہ استخبار ہے (کسی چیز کے متعلق کوئی خبر دریافت کرنا) اور دوچیزوں کے درمیان برابری ثابت کرنے کے لئے آیا ہے۔ بمعنی خواہ ۔ جیسے سواء علیہمء آنذرتہم ام لم تنذرہم (2:6) یکساں ہے ان کے حق میں خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں۔ جزع یجزع (سمع) بےصبری کرنا۔ جزعنا۔ ماضی جمع متکلم۔ ہم بےصبری کریں۔ بےقراری کریں۔ مضطرب ہوں۔ اجزعنا امصبرنا۔ (برابر ہے ہمارے لئے) خواہ ہم بےقراری کریں یا صبر سے کام لیں۔ محیص۔ ظرفِ مکان۔ مجرور۔ پناہ گاہ۔ لوٹنے کی جگہ۔ حیص سے۔ اسی سے ہے۔ حاص عن الحق۔ یعنی وہ حق سے اعراض کر کے سختی اور مصیبت کی طرف لوٹ گیا۔ محیص۔ مغیب کے وزن پر مصدر میمی بھی ہوسکتا ہے۔
Top