Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ibrahim : 21
وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَیْنٰكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ۠ ۧ
وَبَرَزُوْا
: اور وہ حاضر ہونگے
لِلّٰهِ
: اللہ کے آگے
جَمِيْعًا
: سب
فَقَالَ
: پھر کہیں گے
الضُّعَفٰٓؤُا
: کمزور (جمع)
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں سے جو
اسْتَكْبَرُوْٓا
: بڑے بنتے تھے
اِنَّا كُنَّا
: بیشک ہم تھے
لَكُمْ
: تمہارے
تَبَعًا
: تابع
فَهَلْ
: تو کیا
اَنْتُمْ
: تم
مُّغْنُوْنَ
: دفع کرتے ہو
عَنَّا
: ہم سے
مِنْ
: سے
عَذَابِ اللّٰهِ
: اللہ کا عذاب
مِنْ شَيْءٍ
: کسی قدر
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
لَوْ
: اگر
هَدٰىنَا
: ہمیں ہدایت کرتا
اللّٰهُ
: اللہ
لَهَدَيْنٰكُمْ
: البتہ ہم ہدایت کرتے تمہیں
سَوَآءٌ
: برابر
عَلَيْنَآ
: ہم پر (لیے)
اَجَزِعْنَآ
: خواہ ہم گھبرائیں
اَمْ
: یا
صَبَرْنَا
: ہم صبر کریں
مَا لَنَا
: نہیں ہمارے لیے
مِنْ مَّحِيْصٍ
: کوئی چھٹکارا
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف العقل متبع اپنے (رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔ اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لئے نہیں ہے۔
آیت نمبر
21
تا
22
وبرزوا للہ جمیعا یعنی قیامت کے دن اپنی قبروں سے ظاہر ہوں گے۔ البروز کا معنی ظہور ہوتا ہے۔ اور براز کھلی جگہ کو کہتے ہیں کیونکہ وہ ظاہر ہوتی ہے، اسی سے لوگوں کے سامنے آنے والی عورت کو امرأۃ برزۃ کہا جاتا ہے۔ برزوا کا معنی ہوگا کہ وہ اپنی قبروں سے ظاہر ہوئے۔ فعل ماضی ہے مگر معنی مضارع کا ہے اور وخاب کل جبار عنید۔ کے ساتھ یہ متصل ہے، یعنی جب رسولوں نے فتح کی التجا کی تو قریب ہے کہ وہ انہیں ہلاک کردے گا، پھر روز حشر اٹھائے گا اور سب کے سب اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہوں گے، کوئی چھپانے والا انہیں اللہ سے نہیں چھپا سکے گا۔ للہ یعنی اللہ تعالیٰ کے انہیں ظاہر کرنے کے حکم کی وجہ سے فقال الضعفؤا ضعفاء سے پیروکار مراد ہیں۔ للذین استکبروا ان سے مراد قیادت کرنے والے ہیں۔ انا کنا لکم تبعا، متبع مصدر بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں تقدیر عبارت ذوی تبع ہوگا۔ اور یہ تابع کی جمع بھی ہوسکتی ہے جیسے حارس اور حرس، خادم اور خدم، راصد اور رصد اور باقر اور بقر۔ فھل انتم مغنون عنا یعنی ہمیں دور کرسکتے ہو۔ من عذاب اللہ من شیء یعنی شیئا اور من صلہ ہے جب کوئی آدمی کسی سے اذیت کو دور کرے تو اغنی عنہ کہا جاتا ہے اور جب کوئی کسی تک نفع پہنچا دے تو أغناہ کہا جاتا ہے۔ قالوا لو ھدنا اللہ لھدینکم یعنی اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان کی ہدایت دیتا تو ہم بھی اس کی طرف رہنمائی کرتے۔ ایک قول یہ ہے : اگر اللہ تعالیٰ جنت کے راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرتا تو ہم اس کی طرف تمہاری رہنمائی کرتے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ اگر اللہ ہمیں عذاب سے نجات دیتا تو ہم اس سے تمہیں نجات دلاتے۔ سوآء علینا یہ مبتدا ہے اور اس کی خبر اجزعنا ہے یعنی سوآء علینا اجزعنا ام صبرنا ما لنا من محیص، محیص سے مراد بھاگنے کی جگہ اور پناہ گاہ ہے۔ یہ مصدر کے معنی میں بھی ہوسکتا ہے اور امم کے معنی میں بھی۔ جب کوئی فرار ہوجائے اور بھاگ جائے تو حاص فلان عن کذا کہا جاتا ہے۔ یہ حاص یحیص حیصا وحیوصا وحیصانا ہے۔ معنی یہ ہوگا کہ ہمارے سامنے کوئی ایسی صورت نہیں جس کے ذریعے ہم دوزخ سے دور ہوجائیں۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : ” دوزخیوں پر جب عذاب کی شدت ہوگی تو وہ کہیں گے کہ آؤ ہم صبر کریں تو پانچ سو سال وہ صبر کریں گے جب وہ دیکھیں گے صبر نے تو انہیں کوئی فائدہ نہیں دیا تو کہیں گے آؤ ہم جزع فزع کریں تو پانچ سو سال تک وہ جزع و فزع اور چیخ و پکار کریں گے، جب دیکھیں گے کہ اس نے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں دیا تو اس وقت کہیں گے : سوآء علینا اجزعنا ام صبرنا ما لنا من محیص یکساں ہے ہمارے لیے خواہ ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے لیے (آج) کوئی راہ فرار نہیں۔ محمد بن کعب قرظی نے کہا : ہمیں بتایا گیا ہے کہ دوزخی ایک دوسرے کو کہیں گے : اے وہ لوگو ! اللہ نے تم پر عذاب اور مصیبت نازل کی ہے جس کو تم ملاحظہ کر رہے ہو آؤ ہم صبر کریں، شاید صبر ہمیں فائدہ دے جس طرح اہل طاعت نے اللہ کی اطاعت پر صبر کی اتو صبر نے انہیں نفع دیا، تو تمام دوزخیوں کا صبر پر اتفاق ہوجائے گا سو انہوں نے صبر کیا، تو ان کا سبر لمبا ہوگیا تو انہوں نے جزع فزع کی، پھر پکارے : سوآء علینا اجزعنا ام صبرنا مالنا من محیص تو اس وقت شیطان اٹھے گا کہے گا : ان اللہ وعدکم وعد الحق ووعدتکم فاخلفتکم، وما کان لی علیکم من شلطن الا ان دعوتکم فاستجبتم لی، فلا تلومونی ولوموا انفسکم، وما انا بمصرخکم وہ کہے گا : میں تمہیں کسی چیز سے نہیں بچا سکتا۔ وما انتم بمصرخی، انی کفرت بما شرکتمون من قبل۔ یہ طویل حدیث ہے جس کو مکمل طور پر ہم (قرطبی) نے کتاب التذکرہ میں لکھ دیا ہے۔ وقال الشیطن لما قضی الامر حضرت حسن نے کہا : قیامت کے روز شیطان آگ کے منبر پر جہنم میں خطاب کرتا ہوا کھڑا ہوگا جس کو ساری مخلوق سنے گی۔ اور لما قضی الامر کا معنی یہ ہے کہ جنتیوں کو جنت حاصل ہوجائے گی اور دوزخیوں کو دوزخ جس طرح کہ سورة مریم میں اس کا بیان آئے گا۔ ان اللہ وعدکم وعد الحق اس سے مراد بعث بعد الموت، جنت، دوزخ، اطاعت گزار کا ثواب اور نافرمانی کی سزا کا وعدہ ہے پس اس نے اپنے وعدے کو تمہارے سامنے سچ کر دکھایا ہے، اور میں نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا کہ بعث بعد الموت نہیں ہوگا، نہ جنت ہوگی، نہ دوزخ، نہ ثواب اور نہ عقاب ہوگا سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی۔ ابن مبارک نے حضرت عقبہ بن عامر کی حدیث شفاعت کو رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : ” حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہیں گے کہ تمہاری رہنمائی نبی امی کی طرف کرتا ہوں۔ پس لوگ میرے پاس آئیں گے اللہ تعالیٰ مجھے اذن فرمائے گا اور میں کھڑا ہوں گا اور میری مجلس سے ایسی خوشبو پھیلے گی جسے آج تک کسی نے نہ سونگھا ہوگا تو میں اپنے رب کے حضور میں آکر اپنی امت کی شفاعت کروں گا اور اللہ تعالیٰ میری شفاعت قبول فرمائے گا اور میرے گیسوئے عنبریں سے لے کر میرے قدموں کے ناخنوں تک نور ہی نور ہوگا یہ منظر دیکھ کر کافر کہیں گے کہ مومنوں کو تو شفیع المذنبین مل گیا اب ہماری شفاعت کون کرے گا ؟ پھر کہیں گے کہ شیطان کے پاس چلو اسی نے ہم کو گمراہ کیا تھا وہی ہماری شفاعت کرے گا، سب اس کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اہل ایمان کو تو ان کا شفیع مل گیا اب تو ہماری شفاعت کو کیونکہ تو نے ہی ہمیں گمراہ کیا تھا۔ اس کی مجلس سے ناقبل برداشت بدبو اٹھے گی وہ رونے چلانے لگیں گے تو شیطان انہیں یہ جواب دے گا : ان اللہ وعدکم وعد الحق ووعدتکم فاخلفتکم الایۃ، وعد الحق یہ ایک چیز کی خود اسی کی طرف اضافت ہے، جیسے مسجد الجامع وغیرہ۔ فراء نے کہا : بصریوں نے کہا ہے (اصل عبارت یوں ہے) وعدکم وعد الیوم الحق یا وعدکم وعد الوعد الحق فصدقکم تو مصدر کو دلالت حال کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے۔ وما کان لی علیکم من سلطن، سلطان سے مراد حجت اور بیان کو ظاہر نہیں کیا تھا۔ الا ان دعوتکم فاستجبتم لی یعنی میں نے تمہیں گمراہ کیا اور تم نے میری پیروی اختیار کرلی۔ اور ایک قول یہ ہے : میں نے اپنی دعوت کی طرف تمہیں مجبور نہیں کیا تھا۔ الا ان دعوتکم یہ استثناء منقطع ہے مراد یہ ہے کہ لیکن میں نے وسوسے کے ذریعے تمہیں دعوت دی اور تم نے خود اپنی مرضی اور اختیار سے اسے قبول کرلیا۔ فلا تلومونی ولوموا انفسکم سو تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ اور ایک قول یہ ہے کہ وما کان لی علیکم من سلطن سے مراد یہ ہے کہ مجھے تمہارے دلوں اور ایمان کی جگہ پر زور حاصل نہیں تھا لیکن میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے فوراً میری دعوت کو قبول کرلیا اور یہ اس صورت میں ہے کہ اس سے گناہگار مومنین اور منکر کافروں کو خطاب کیا گیا ہو، مگر اس میں نظر ہے کیونکہ اللہ کا ارشاد : لما قضی الامر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ شیطان نے صرف کفار کو خطاب کیا نہ کہ گناہگار مومنوں کو۔ واللہ اعلم فلا تلومونی ولوموا انفسکم یعنی جب تم بغیر دلیل کے میرے پاس آئے ہو تو مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ ما انا بمصرخکم یعنی میں تمہاری مدد نہیں کرسکتا۔ وما انتم بمصرخی نہ تم میری مدد کرسکتے ہو۔ صارخ اور مستصرخ وہ ہوتا جو مدد طلب کرتا ہے اور مصرخ مددگارکو کہتے ہیں۔ سلامہ بن جندل نے کہا : کنا إذا ما آتانا صارخ فزع کان الصراخ لہ قرع الظنا بیب شعر میں صارخ سے مراد دو معاونت کا طلب گار ہے۔ امیہ بن ابی صلت نے کہا : ولا تجزعوا إنی لکم غیر مصرخ ولیس لکم عندی غناء ولا نضر یہاں مصرخ سے مراد مدد کرنے والا ہے۔ صرخ فلان کہا جاتا ہے یعنی اس نے مدد طلب کی۔ یہ صرخ یصرخ صرخا و صراخا وصرخۃ ہے اور امطرخ بمعنی صرخ ہے اور التصرخ میں تصنع اور تکلف ہے اور المصرخ مددگار جب کہ المستصرخ مدد طلب کرنے والا ہے، اسی سے یہ جملہ بھی ہے کہ استصرخنی فأصرختہ یعنی اس نے مجھ سے مدد طلب کی پس میں نے اس کی مدد کی اور المصریخ مدد طلب کرنے والے کی آواز ہے اور الصریخ مدد طلب کرنے والا بھی ہوتا ہے، اور اس سے مراد مدد کرنے والا اور مدد طلب کرنے والا دونوں ہیں، یہ اضداد میں سے ہے، یہ جوہری کا قول ہے۔ عام قراء کی قرات بمصرخی با کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ جب کہ اعمش اور حمزہ نے بمصرخی با کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس کی اصل بمصرخیتین ہے اضافت کی وجہ سے نون حذف ہوگیا اور یا جمع کو یا اضافت میں مدغم کردیا گیا۔ جس نے اس کو نصب دی اس کی ایک وجہ تضعیف ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ جب یا اضافت کا ما قبل ساکن ہو تو اس پر فتحہ ہی آتا ہے جیسے ھوای اور عصای وغیرہ اور اگر ما قبل متحرک ہو تو پھر فتحہ اور اسکان دونوں جائز ہیں جیسے غلامی اور غل امتی وغیرہ۔ اور جس نے کسرہ دیا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب دو ساکن مل جائیں اور حرکت کی ضرورت پڑے تو کسرہ کے ساتھ حرکت دی جاتی ہے کیونکہ یا اخت کسرہ ہے۔ فراء نے کہا : حمزہ کی قراءت اس کی طرف سے پائے جانے والے وہم کی وجہ سے ہے۔ زجاج نے کہا : یہ روی قراءت ہے اور سوائے ایک ضعیف وجہ کے اس کی کوئی وجہ نہیں۔ قطرب نے کہا : یہ نبی یربوع کی قراءت ہے جن کا طریقہ یہ ہے کہ وہ یا اضافت پر ایک اور یا کا اضافہ کرتے ہیں۔ قشیری نے کہا : جو چیز اس سے مستغنی کرتی ہے وہ تواتر کے ساتھ نبی کریم ﷺ سے اس کا ثابت ہونا ہے لہٰذا یہ درست نہیں کہ اس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ غلط ہے، قبیح ہے یا ردی ہے، بلکہ یہ قرآن میں فصیح ہے، اور اس میں ایسی صورتیں بھی ہیں جو اس سے بھی زیادہ فصیح ہیں، شاید ان کی مراد یہ ہوگی کہ جو حمزہ کے علاوہ دیگر کی قراءت ہے وہ زیادہ فصیح ہے۔ انی کفرت بما اشرکتمون من قبل یعنی جو تم نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ مجھے شریک ٹھہرایا ہے میں اس کا انکار کرتا ہوں۔ ما مصدر کے معنی میں ہے۔ ابن جریج نے کہا : میں آج اس بات کا انکار کرتا ہوں جو تم دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا دعویٰ کرتے تھے۔ قتادہ نے کہا : کفرت بمعنی عصبت ہے یعنی میں نے اللہ کی نافرمانی کی۔ ثوری نے کہا : جو تم نے دنیا میں میری اطاعت کی میں اس کا انکار کرتا ہوں۔ ان الظلمین لھم عذاب الیم ان آیات میں قدریہ، معتزلہ، امامیہ اور ان کے پیروکاروں کی تردید ہے۔ ان کے پیرورکاروں کی بات پر غور کرو۔ انہوں نے کہا : لو ھدنا اللہ لھدینکم اور اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم تمہیں ہدایت دیتے اور شیطان کا قول : ان اللہ وعدکم وعد الحق بیشک اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ تم سے کیا تھا وہ وعدہ سچا تھا۔ ان اقوال کو دیکھو ان میں انہوں نے کیسے اللہ تعالیٰ کی صفات کے سلسلے میں حق کا اعتراف کیا ہے حالانکہ یہ دوزخی ہیں ؟ جس طرح قرآن مجید میں ایک اور مقام پر کلما القی فیہا فوج سالھم خزنتھا سے لے کر فاعترفوا بذنبھم (الملک :
8
تا
11
) تک ہے اس میں انہوں نے دوزخ کی سختیوں میں حق کا اعتراف کیا مگر یہ ان کے لیے نفع بخش نہیں ہوگا۔ یہ اعتراف دنیا میں اعتراف کرنے والے کے لیے نفع بخش اور سودمند ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : واخرون اعترفوا بذنوبھم خلطوا عملا صالحا واخر سیئا، عسی اللہ ان یتوب علیہم (التوبہ :
102
) اور دوسرے وہ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا نیک اور برے اعمال کو ملا جلا دیا اللہ تعالیٰ ان کی توبہ کو قبول کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عسی کا استعمال وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
Top