Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 21
وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَیْنٰكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ۠   ۧ
وَبَرَزُوْا : اور وہ حاضر ہونگے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے جَمِيْعًا : سب فَقَالَ : پھر کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور (جمع) لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو اسْتَكْبَرُوْٓا : بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دفع کرتے ہو عَنَّا : ہم سے مِنْ : سے عَذَابِ اللّٰهِ : اللہ کا عذاب مِنْ شَيْءٍ : کسی قدر قَالُوْا : وہ کہیں گے لَوْ : اگر هَدٰىنَا : ہمیں ہدایت کرتا اللّٰهُ : اللہ لَهَدَيْنٰكُمْ : البتہ ہم ہدایت کرتے تمہیں سَوَآءٌ : برابر عَلَيْنَآ : ہم پر (لیے) اَجَزِعْنَآ : خواہ ہم گھبرائیں اَمْ : یا صَبَرْنَا : ہم صبر کریں مَا لَنَا : نہیں ہمارے لیے مِنْ مَّحِيْصٍ : کوئی چھٹکارا
اور اللہ کے سامنے سب (ہی) پیش ہوں گے،35۔ پھر کمزور لوگ ان سے کہیں گے جنہوں نے بڑائی کی تھی کہ ہم تو تمہارے تابع تھے،36۔ سو کیا تم ہم سے اللہ کے عذاب کا کچھ جزء ہی ہٹا سکتے ہو ؟ ،37۔ تو وہ کہیں گے اگر اللہ نے ہم ہی کو راہ (بچنے کی) بتائی ہوتی تو ہم تمہیں بھی راہ بتا دیتے (اور اب تو) ہم دونوں کے لئے برابر ہے خواہ ہم چیخیں چلائیں خواہ ہم صبر کریں، (بہرحال) ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں،38۔
35۔ ذکر قیامت کا ہورہا ہے۔ کوئی ایسا نہیں جس کی پیشی وہاں نہ ہو، اور کوئی ایسا نہیں کہ بجائے اللہ کی پیشی اس کے سامنے ہو۔ 36۔ (چنانچہ ہم تمہاری ہی پیروی میں گمراہ ہوئے) (آیت) ” قال الضعفؤا للذین استکبروا “۔ یعنی جو لوگ اس دنیا میں عوام واصاغر سمجھے جاتے تھے وہ قیامت میں اسی دنیا کے خواص و اکابر سے یوں گفتگو کریں گے۔ 37۔ (کہ شدید ترین مصیبت کے وقت اس کا کسی قدر ہلکا ہوجانا بھی بہت غنیمت معلوم ہوتا ہے) (آیت) ” من شیء “۔ یعنی کل عذاب تو بہرحال نہیں ہٹ سکتا۔ اس کا کچھ بھی جزء ہٹ جائے تو ہم اسی کو غنیمت سمجھیں۔ وہ جو دنیا میں خواص و اکابر سمجھے جاتے تھے وہ تمامتر اپنی بےبسی اور بےکسی کا اعتراف کریں گے۔ 38۔ یہ سب دنیا کے خواص و اکابر جہنم میں یہاں کے عوام اصاغر سے ان کے گلے شکو وں اور طعن وتشنیع کے جواب میں کہیں گے :۔
Top