Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 89
وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ١ۙ وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ۖۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ١٘ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آئی كِتَابٌ : کتاب مِنْ : سے عِنْدِ اللہِ : اللہ کے پاس مُصَدِّقٌ : تصدیق کرنے والی لِمَا : اس کی جو مَعَهُمْ : ان کے پاس وَکَانُوْا : اور وہ تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے يَسْتَفْتِحُوْنَ : فتح مانگتے عَلَى الَّذِیْنَ : ان پر جنہوں نے کَفَرُوْا : کفر کیا فَلَمَّا : سو جب جَآءَهُمْ : آیا انکے پاس مَا عَرَفُوْا : جو وہ پہچانتے تھے کَفَرُوْا : منکر ہوگئے بِهٖ : اس کے فَلَعْنَةُ اللہِ : سولعنت اللہ کی عَلَى الْکَافِرِیْنَ : کافروں پر
اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے اس کے ساتھ ان کا برتاؤ کیا ہے ؟ باجودیکہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے ۔ جو ان کے پاس پہلے سے موجود تھی ، باجودیکہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح ونصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے ، مگر جب وہ چیز آگئی ۔ جسے وہ پہچان بھی گئے تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا ۔ خدا کی لعنت ان منکرین پر ،
ان کی جانب سے یہ کافرانہ رویہ اختیار کرنا اس لئے زیادہ قبیح تھا کہ وہ اس کا انکار کررہے تھے ۔ جس کے انتظار میں وہ صدیوں تک بیٹھے ہوئے تھے اور وہ یہ امید لگائے ہوئے تھے کہ اس کے ذریعے وہ تمام کفار پر غلبہ پالیں گے ۔ ان کا عقیدہ تھا کہ اس آنے والے نبی کے ذریعے وہ فتح اور نصرت حاصل کریں گے ۔ اور جب وہ اس کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے تشریف لائے ، جو ان کے پاس تھی تو انہوں نے کفر کی راہ لی ۔ وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ ” اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے ۔ اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے ؟ باوجودیکہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے ۔ جو ان کے پاس پہلے سے موجود تھی ۔ باوجودیکہ اس کی آمد سے پہلے وہ کفار کے مقابلے میں فتح ونصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے ۔ مگر جب وہ چیز آگئی ، جسے وہ پہچان بھی گئے تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا۔ “ یہ ان کی ایسی قبیح حرکت تھی کہ وہ اس پر بجاطور پر اس سزا کے مستحق تھے کہ انہیں راہ ہدایت سے دور پھینک دیا جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان پر اللہ کی پھٹکار برستی ہے۔ اور انہیں کفر کے عیب سے متصف قرا ردیا جاتا ہے فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ ” اللہ کی لعنت ان منکروں پر ۔ “ اس کے بعد اللہ تعالیٰ یہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے جو سودا کیا وہ گھاٹے کا سودا ہے ۔ نیز اللہ تعالیٰ ان کے اس مکروہ موقف اور ناپسندیدہ طرز عمل کا اصل اور پوشیدہ سبب بھی ظاہر فرمادیتے ہیں ۔
Top