Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 160
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا قَوْمُ لُوْطِ : قومِ لوط ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو
’ لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔
درس نمبر 167 تشریح آیات 160…………تا ……………175 کذبت قوم ……رب العلمین (140) قصہ عوط یہاں لایا گیا ہے حالانکہ تاریخی اعتبار سے اس کا زمانہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا زمانہ ہے۔ لیکن اس سورت میں قصص کی تاریخی ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔ یہاں اصل بات یہ دکھائی مطلب ہے کہ تمام انبیاء کی دعوت ایک ہی رہی ہے۔ طریقہ کار بھی سب کا ایک ہی رہا ہے اور جھٹلانے والوں کا انجام بھی ایک ہی رہا ہے۔ یعنی مکذبین کو ہلاک کیا گیا اور مومنین کو عذاب سے بچایا گیا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) بھی دعوت کا آغاز اسی طرح کرتے ہیں جس طرح حضرت نوح ، حضرت ہود اور حضرت صالح (علیہ السلام) کرتے ہیں۔ قوم کی سرکشی اور عیاشی پر گرفت کرتے ہیں۔ ان کو خدا خوفی ایمان اور اطاعت رسول کی طرف بلاتے ہیں اور یہ اعلان بھی کرتے ہیں کہ اس ہدایت اور راہنمائی پر وہ ان سے کوئی مالی معاوضہ نہیں مانگتے۔ اس کے بعد حضرت ان کو نسبہ کرتے ہیں کہ تم جس بدی میں مبتلا ہو ، اس کا ارتکاب انسانی تاریخ میں نہیں کیا گیا۔
Top