Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 74
یَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يَّخْتَصُّ : وہ خاص کرلیتا ہے بِرَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت سے مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا۔ بڑے
اپنی رحمت کے لئے جس کو چاہتا ہے مخصوص کرلیتا ہے اور اس کا فضل بہت بڑا ہے۔ “
جب اہل اسلام نے یہ سنا تو ان کے دل میں اللہ کے فضل وکرم کا احساس پیدا ہوا ۔ انہوں نے یہ جان لیا کہ انہیں ایک عظیم ڈیوٹی کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ اور انہیں مخصوص طور پر یہ اعزاز دیا گیا ہے ۔ تو انہوں نے اپنے اس اعزاز کو بڑی دلچسپی کے ساتھ قائم رکھا۔ بڑی مضبوطی اور عزم سے اسے تھام لیا ۔ بڑی قوت اور ثابت قدمی سے اس کی مدافعت کی ۔ وہ حاسدوں اور مکاروں کی سازشوں کے مقابلے میں چوکنے ہوگئے ۔ قرآن کریم کا یہی انداز تربیت تھا ۔ اس لئے کہ یہ حکیم ودانا کا کلام ہے ۔ اور آج بھی امت مسلمہ کے لئے یہی عنصر موجب اصلاح وتربیت ہوسکتا ہے ۔ ہر زمانے اور ہر نسل میں ۔ آگے بڑھ کر مزیدحالات اہل کتاب کی بابت بیان ہوتے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے طرز عمل میں کس قدر تناقص پایا جاتا ہے ۔ اور قطعی طور پر بتادیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کا دین یعنی اسلام کن صحیح اور سچے اقدار پر استوار ہوا ہے ۔ اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ اہل کتاب کے اندر باہمی معاملات میں کس قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں ۔
Top