Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 74
یَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يَّخْتَصُّ : وہ خاص کرلیتا ہے بِرَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت سے مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا۔ بڑے
وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے خاص کرلیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
يَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ الایۃ میں دو باتوں کی طرف اشارہ ہے۔ ایک تو اس بات کی طرف کہ خاتم النبیین ﷺ کی رسالت میں ایک عظیم اور بےپایاں برکت و رحمت ہے۔ دوسری اس بات کی طرف کہ یہ بنی اسماعیل پر اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے کہ اس نے ان کے خاندان کو اس عظیم اور عالم گیر برکت کے ظہور کے لیے منتخب فرمایا۔ اس سے لازمی نتیجہ کے طور پر دو باتیں نکلتی ہیں۔ ایک یہ کہ بنی اسماعیل پر یہ حق ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس عظیم انعام کی قدر کریں اور اس کے شکر گزار ہوں۔ دوسری یہ کہ بنی اسرائیل کے غصہ اور حسد کے علی الرغم اللہ تعالیٰ نے اپنی اس عظیم برکت سے امیوں کو نوازا۔ وہ جس کو چاہے اپنی رحمت کے لیے خاص کرے، اس کی مشیت میں خود اس کی حکمت کے سوا اور کسی کو بھی دخل نہیں ہے۔
Top