Fi-Zilal-al-Quran - Adh-Dhaariyat : 24
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ
هَلْ اَتٰىكَ : کیا آئی تمہارے پاس حَدِيْثُ : بات (خبر) ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم کے مہمان الْمُكْرَمِيْنَ : معزز
اے نبی ! ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تمہیں پہنچی ہے ؟
اس دوسرے حصے میں بھی نبیوں کی تاریخ سے آیات الٰہیہ کا ذکر ہے جس طرح پہلے حصے میں آیات تکوینی اور آیات ونفس کا ذکر ہوا تھا اور یہ بھی اللہ کے سچے وعدے تھے اور انہوں نے حقیقت کا روپ اختیار کیا جس طرح پہلے حصے میں اللہ کے سچے وعدے کا ذکر تھا۔ بات کا آغاز حضرت ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں ایک سوال سے ہوتا ہے۔ ھل اتک حدیث ضیف ابراھیم المکرمین (51 : 42) ” اے نبی کیا ابراہیم .... کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تمہیں پہنچی ہے ؟ “ اس سوال میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ذہنوں کو اس حکایت کے لئے تیار اور متوجہ کرنا ہے اور مہمانوں کے لئے ” مکرمین “ کا لفظ استعمال ہوا ہے یا تو وہ اللہ کے نزدیک مکرم اور معزز تھے یا اس طرف اشارہ ہے کہ وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمان تھے اور انہوں نے ان کی تکریم کی۔ اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کس قدر کریم اور تخی تھے اور کس طرح مہمان نوازی پر مال لٹاتے تھے۔ ادھر سے مسلمان آتے ہیں ان کو سلام کرتے ہیں اور وہ بھی سلام کرتے ہیں۔ آپ ان مہمانوں کو پہچانتے نہیں اور علیک سلیک کے بعد اہلیہ کو جاکر کھانا تیار کرنے کا حکم دیتے ہیں اور یہ کھانا بھی آناً فاناً تیار ہوتا ہے اور جلدی ایک وافر مقدار میں ایک بھنا ہوا بچھڑا مہمانوں کے سامنے حاضر ہے جو دسیوں آدمیوں کے لئے کافی ہے۔
Top