Fi-Zilal-al-Quran - An-Najm : 31
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۙ لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰىۚ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کے لیے ہے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ ۙ : اور جو کچھ زمین میں ہے لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ : تاکہ بدلہ دے ان لوگوں کو اَسَآءُوْا : جنہوں نے برا کیا بِمَا عَمِلُوْا : ساتھ اس کے جو انہوں نے کام کیے وَيَجْزِيَ الَّذِيْنَ : اور جزا دے ان لوگوں کو اَحْسَنُوْا بالْحُسْنٰى : جنہوں نے اچھا کیا ساتھ بھلائی کے
اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے۔ لا کہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور ان لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا ہے
وللہ ............ بالحسنی (35 : 13) ” اور زمین و آسمان کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور ان لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا “ یہ کہ اللہ زمین و آسمانوں کی تمام چیزوں کا مالک ہے۔ اس سے آخرت کے عقیدے میں قوت اور تاثیر پیدا ہوتی ہے کیونکہ جس نے آخرت پر حساب و کتاب کو مقدر کیا ہے وہی مالک ہے زمین اور آسمانوں کا۔ لہٰذا وہ جزا وسزا پر قدرت رکھتا ہے۔ یہ کام صرف اسی کا ہے اور وہی ان کے اسباب کا بھی مالک ہے اور اس حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ مکمل اور عادلانہ جزاء وسزا دے۔ لیجزی ............ بالحسنی (35 : 13) ” تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور ان لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا “ اس کے بعد ان لوگوں کا تعین کردیا جاتا ہے جنہوں نے نیک عمل کئے اور جن کو جزائے حسن دی جانی ہے۔
Top