Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 33
كَذٰلِكَ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح ہوتا ہے۔ ایسا ہوتا ہے الْعَذَابُ : عذاب وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : اور البتہ عذاب آخرت کا اَكْبَرُ : زیادہ بڑا ہے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
ایسا ہوتا ہے عذاب۔ اور آخرت کا عذاب اس سے بڑا ہے ، کاش یہ لوگ اس کو جانتے “۔
کذلک .................... یعلمون (86 : 33) ” ایسا ہوتا ہے عذاب۔ اور آخرت کا عذاب اس سے بڑا ہے ، کاش یہ لوگ اس کو جانتے “۔ یوں ہوتی ہے نعمتوں میں بھی آزمائش۔ اس لئے اہل مکہ کو معلوم ہونا چاہئے۔ انا بلونھم ................ الجنة (86 : 71) ” ہم نے ان کو اسی طرح آزمائش میں ڈال دیا ہے جس طرح باغ والوں کو آزمایا تھا “۔ لہٰذا ان کو دیکھنا چاہئے کہ ان کی بھلائی کس میں ہے۔ اور یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ دنیا کی آزمائش اور عذاب تو مختصر ہوتا ہے۔ اس کی تلافی ہوجاتی ہے۔ ولعذاب ................ یعلمون (86 : 33) ” لیکن آخرت کا عذاب اس سے بہت بڑا ہے ، کاش یہ لوگ جانتے “۔ یوں قریشی کے سامنے خود ان کے بدوی معاشرے کا ایک مشہور واقعہ رکھا جاتا ہے۔ چناچہ بتایا جاتا ہے کہ یہ پرانا واقعہ پھر دہرایا جاسکتا ہے۔ ان کو چاہئے کہ اپنی دولت کو دین اسلام پر ظلم کے لئے استعمال نہ کریں۔ ورنہ اللہ اس کو ضائع کرسکتا ہے۔ اور اہل ایمان کو یہ اشارہ دیا جاتا ہے کہ کبراء قریش کو جو مال و دولت اور جاہ و مرتبہ دیا گیا ہے اور وہ اسے غلط استعمال کررہے ہیں ، یہ سخت آزمائش میں ہیں۔ بہت جلد نتائج سامنے آجائیں گے۔ اور اگر یہ باز آجائیں تو ان کے لئے بہتر ہے ، کاش کہ وہ ہوش کے ناخن لیتے۔ والعذاب .................... یعلمون (86 : 33) ” لیکن آخرت کا عذاب اس سے بہت بڑا ہے ، کاش یہ لوگ جانتے “۔ رہے وہ لوگ جو ڈرنے والے ہیں اور چوکنے ہیں تو ان کے لئے درجات ہیں۔
Top