Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 106
قَالَ اِنْ كُنْتَ جِئْتَ بِاٰیَةٍ فَاْتِ بِهَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالَ : بولا اِنْ : اگر كُنْتَ : تو جِئْتَ : لایا ہے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی فَاْتِ بِهَآ : تو وہ لے آ اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے
فرعون نے کہا " اگر تو کوئی نشانی لایا ہے اور اپنے دعوے میں سچا ہے تو اسے پیش کر "
فرعون اور اس کے ٹولے نے بھی اس اعلان کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا کہ اللہ کی ربوبیت کے اعلان کا مفہوم کیا ہے ؟ یہ بات ان کی نظروں سے اوجھل نہ تھی۔ وہ اچھی طرح سمجھتے تھے کہ اس دعوت کے نتیجے میں ان کی حکومت خاتمہ یقینی ہے۔ اس دعوت سے ایک عظیم انقلاب برپا ہوجائے گا۔ اس کی حکومت کے قانونی جواز کے لیے یہ اعلان ایک چیلنج ہے اور یہ کھلی بغاوت اور مخالفت ہے۔ لیکن انہوں نے سوچا کہ وہ موسیٰ کو جھوٹا ثابت کرسکتے ہیں کہ وہ رسول رب العالمین ہیں اس لئے انہوں نے فی الفور معجزات کا مطالبہ کردیا۔ قَالَ اِنْ كُنْتَ جِئْتَ بِاٰيَةٍ فَاْتِ بِهَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ ۔ فرعون نے کہا " اگر تو کوئی نشانی لایا ہے اور اپنے دعوے میں سچا ہے تو اسے پیش کر " فرعون نے مطالبہ معجزات کا راستہ اس لئے اختیار کیا کہ اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ حضرت موسیٰ رب العالمین کے رسول نہیں اور جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں تو آپ کی دعوت یہاں ہی ختم ہوجائے گی اور آپ کی ہوا اکھڑ جائے گی اور جن لوگوں کو یقین ہی نہ رہے گا تو پھر جو چاہیں کہتے پھریں۔ وہ ایک بےدلیل دعویٰ کے مدعی ہوں گے اور اس کے لئے کوئی خطرہ نہ ہوں گے۔
Top