Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 20
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَ : اور اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں اَعْظَمُ : بہت بڑا دَرَجَةً : درجے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ هُمُ : وہ الْفَآئِزُوْنَ : مراد کو پہنچنے والے
اللہ کے ہاں تو انہی لوگوں کو ادرجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جان و مال سے جہاد کیا وہی کامیاب ہیں
20 ۔ 22: یہ مضمون اب اس بات پر ختم ہوتا ہے کہ مومنین ، مہاجرین اور مجاہدین بلند مرتبہ لوگ ہیں۔ اللہ کی رحمت اور رضامندی ان کے انتظار میں ہے اور ان کے لیے جنت میں نعیم مقیم ہے۔ اور اس کے علاوہ اجر عظیم بھی ہے۔ اس آیت میں افضل تفضیل کے صیغے استعمال ہوئے ہیں اعظم درجۃ ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے لوگوں کے درجے اسفل ہیں بلکہ اس سے مطلق فضیلت مراد ہے کیونکہ ان لوگوں کے بالمقابل وہ لوگ جن کے اعمال اکارت گئے اور جہنم میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ لہذا ایسے لوگوں کے درمیان اعمال و درجات کا کوئی تناسب نہیں ہے۔ ایک طرف کافر ہیں اور دوسری جانب مومنین مہاجرین اور مجاہدین ہیں جو اعلی درجوں میں اور دائمی نعمتوں میں ہوں گے۔
Top