Tafseer-e-Haqqani - Maryam : 13
وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةً١ؕ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ
وَّحَنَانًا : اور شفقت مِّنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے وَزَكٰوةً : اور پاکیزگی وَكَانَ : اور وہ تھا تَقِيًّا : پرہیزگار
اور اس کو اپنے ہاں سے رحمدلی اور پاکیزگی عطا کی تھی اور وہ پرہیزگار تھے
ترکیب : وحنانا معطوف علی الحکم مشتق من الحنان محففا الرحمۃ والرقۃ ومشددامن صفات اللہ عزوجل۔ وزکوۃ معطوف علی ماقبلہ والزکوۃ التطھیر والتزکیۃ والتمنیۃ ای جلعناہ مطھرۃ وقیل زکنیاہ بحسن الثناء علیہ کتزکیۃ الشہود وقیل صدقۃ تصدقنا بھا علی ابویہ سلام علیہ قال ابن جریر معناہ امان علیہ من اللہ وقال ابن عطیۃ التحیۃ المتعارفۃ۔ مکاناشرقیا ای من جانب الشرق والنصب علی الظرفیۃ او مفعول بہ علیٰ ان معنی انتبذت اتت مکاناومن اجل ذالک اتخذت النصاری المشرق قبلۃ والبغی ہی الزانیۃ التی تبغی الرجال قال المبرد اصلہ بغوی علی فعول وقال ابن جنی فعیل ولماکان الغبارغالباً فی النساء دون الرجال اجری مجری حائض وحائل لنجعلہ متعلق بمحذوف ای خلقنا ورحمتہ معطوفت علی آیۃ وکان اسمہ محذوف اے خلقہ امرا مقیضا خبر کان۔ 12 تفسیر : آخر ایک روز عین نماز میں دل بھر آیا۔ اللہ سے مناجات و دعا کی (ندا خفیا) کہ اے رب ! میں کبھی تجھ سے سوال کر کے محروم نہیں رہا ہوں میں تجھ سے اب التجا کرتا ہوں کہ مجھے ایک پسندیدہ فرزند عطا کر کہ امانت میں میرا وارث ہو اور اسرائیل کی نسل کا بھی وارث ہو ‘ نبوت اور بزرگی اور برکت میں بھی جو اسرائیل سے وعدہ کی گئی تھی کہ تیری نسل میں برکت دوں گا۔ فرشتہ نے خدا کی طرف سے زکریا کو مژدہ دیا کہ تیری دعا قبول ہوئی تجھ کو ایک فرزند نیک ملے گا جس کا نام یحییٰ (یوحنا) ہوگا اور اس سے پہلے اس کا نام کا کوئی نہیں ہوا ہے۔ زکریا ( علیہ السلام) کو مژدہ سن کر اپنی پیرانہ سالی اور بیوی کے بانجھ ہونے کا خیال کر کے تعجب ہوا۔ فرشتہ نے کہا کیا تعجب ہے خدا نے انسان کو معدوم سے موجود کردیا بغیر اسباب کے پیدا کرسکتا ہے اور اسباب بھی پیدا کرسکتا۔ پھر جب زکریا ( علیہ السلام) کا اطمینان ہوگیا تو فرشتہ سے اس کی علامت پوچھی۔ فرشتہ نے کہا جب وقت آئے گا تو خودبخود تین رات دن تک تیری زبان بند ہوجائے گی۔ چناچہ ایسا ہی ہوا کہ زکریا کچھ بات نہ کرسکتے تھے۔ امامت کے روز لوگ حسب دستور منتظر تھے کہ زکریا ( علیہ السلام) محراب یعنی اپنی خاص عبادت گاہ سے باہر آ کر نماز پڑھائیں ان کے دستور کے موافق پس باہر نکل کر لوگوں سے اشارہ کر کے کہا کہ تم بطور خود صبح و شام خدا کی حمدوثناء کرو۔ اس علامت کے چند عرصہ بعد یحییٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ یہ لڑکپن ہی میں وعظ و تلقین کیا کرتے تھے اور بچوں کی طرح کھیل کود میں کبھی مصروف نہیں ہوئے۔ تورات پر عمل کرنے کا ان کو حکم ہوا تھا اس بات کو خذ الکتاب بقوۃ سے تعبیر کیا یعنی مضبوطی سے کتاب یعنی توریت کو پکڑ کر اس پر عمل کر اور ممکن ہے کہ ان کو کوئی خاص صحیفہ عطا ہوا ہو جو مصائب میں گم ہوگیا اور آپ کو لڑکپن ہی میں حکم یعنی حکمت اور فہم و دانائی اور حنان یعنی نرم دلی اور محبت اور دل دردمند اور زکوٰۃ یعنی طہارت ظاہری و باطنی و عطا کی گئی تھی۔
Top