Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 50
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : نازل کی گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتٌ : نشانیاں مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اس کے رب سے قُلْ : آپ فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَاِنَّمَآ اَنَا : اور اس کے سوا نہیں کہ میں نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : صاف صاف
اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
وقالو لولا انزلہ علیہ ایت من ربہ اور انہوں نے کہا کہ ان پر ان کے رب کی طرف سے معجزات کیوں نہیں اتارے گئے۔ یعنی ایسے محسوس معجزات کا نزول ان پر کیوں نہیں ہوا جیسے پچھلے انبیاء پر ہوا تھا۔ مثلاً حضرت صالح کی اونٹنی ‘ حضرت موسیٰ کی لاٹھی اور حضرت عیسیٰ کا آسمانی خوان۔ قل انما الایت عندا اللہ آپ کہہ دیجئے کہ سارے معجزات تو اللہ کے پاس ہیں۔ یعنی اس کی قدرت میں ہیں ‘ اس کے ارادہ سے وابستہ ہیں۔ میرے قبضہ میں نہیں ہیں کہ تمہاری فرمائش کے مطابق پیش کر دوں۔ وانمآ انا نذیر مبین . اور میں تو صرف واضح طور پر اللہ کے عذاب سے ڈرانے والا ہوں۔ یعنی میرا کام صرف مخالفت اور عذاب سے ڈرانا اور ان معجزات کو ظاہر کرنا ہے جو مجھے عطا کئے گئے ہیں۔
Top