Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ankaboot : 117
لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ
لَقَدْ تَّابَ : البتہ توجہ فرمائی اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر النَّبِيِّ : نبی وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْهُ : اس کی پیروی کی فِيْ : میں سَاعَةِ : گھڑی الْعُسْرَةِ : تنگی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا كَادَ : جب قریب تھا يَزِيْغُ : پھرجائیں قُلُوْبُ : دل (جمع) فَرِيْقٍ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر تَابَ : وہ متوجہ ہوا عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّهٗ : بیشک وہ بِهِمْ : ان پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
بیشک خدا نے پیغمبر پر مہربانی کی اور مہاجرین اور انصار پر جو باوجود اس کے کہ ان میں سے بعضوں کے دل جلد پھرجانے کو تھے۔ مشکل کی گھڑی میں پیغمبر کے ساتھ رہے۔ پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی۔ بیشک وہ ان پر نہایت شفقت کرنے والا (اور) مہربان ہے۔
(117) اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ اور ان مہاجرین وانصار کے حال پر بھی توجہ فرمائی جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی اور بدر میں حاضر رہے۔ اب اللہ تعالیٰ ان حضرات کے اوصاف بیان کرتے ہیں کہ جنہوں نے تنگی اور سختی کے وقت میں رسول اکرم ﷺ کا ساتھ دیا، جس وقت کے زاد راہ اور سواریوں کی کمی اور تنگی تھی گرمی کی اور دشمن کی سختی تھی اور راستہ کی درازی کی سختی تھی، اس کے بعد مومنین مخلصین میں سے کچھ لوگوں کے دلوں میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ کے بارے میں تذبذب آگیا تھا مگر پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے اس تذبذب کو دور ر کردیا اور ان کے دلوں کو پختگی عطا فرمائی، آخرت کار وہ رسول اکرم ﷺ کے ساتھ چلنے کے لیے آمادہ ہوگئے۔
Top