Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 108
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو سُعِدُوْا : خوش بخت ہوئے فَفِي الْجَنَّةِ : سو جنت میں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب عَطَآءً : عطا۔ بخشش غَيْرَ مَجْذُوْذٍ : ختم نہ ہونے والی
اور جو نیک بخت ہوں گے ہے بہشت میں (داخل کئے جائیں گے اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ کہ خدا کی بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی۔
(108) اور رہ گئے وہ لوگ جو سعید ہیں، وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، جیسا کہ آسمان و زمین پیدایش کے وقت سے لے کر اب تک موجود ہیں، تاہم اگر اللہ ہی کو منظور ہو کہ وہ اہل سعادت کو نکال کر اہل شقاوت میں داخل کردے کیوں کہ اس کا فرمان ہے کہ جس چیز کو وہ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے تو اسے پورا اختیار ہے کہ وہ سعادت کے زمرہ سے نکال کر شقاوت کے زمرہ میں داخل کردے۔ آیت کریمہ کا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک جنت کے آسمان و زمین باقی رہیں گے البتہ اگر آپ کے رب ہی کو منظور ہو کہ وہ دخول جنت سے پہلے گناہوں سے پاک کرنے کے لیے دوزخ میں داخل فرمائے پھر دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کردے تو اب دخول جنت کے بعد ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔
Top