Tafseer-Ibne-Abbas - Adh-Dhaariyat : 24
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ
هَلْ اَتٰىكَ : کیا آئی تمہارے پاس حَدِيْثُ : بات (خبر) ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم کے مہمان الْمُكْرَمِيْنَ : معزز
اے نبیؐ، ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تمہیں پہنچی ہے؟
هَلْ اَتٰىكَ [ کیا پہنچی آپ کے پاس ] حَدِيْثُ ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ الْمُكْرَمِيْنَ [ ابراہیم کے عزت دیئے ہوئے مہمانوں کی بات ] ترکیب : ” ض ی‘ ‘ کی لغت میں ہم بتا چکے ہیں کہ ضیف کا لفظ مذکر ، مؤنث ، واحد جمع سب کے لیے آتا ہے اور اس کی جمع ضیوف بھی آتی ہے ۔ یہاں ضیف جمع کے مفہوم میں آیا ہے، اسی لیے اس کی صفت المکرمین جمع میں آئی ہے آگے افعال دخلوا اور قالوا جمع کے صیغے میں آئے ہیں ۔ قالوا کے آگے سلما کی نصب بتارہی ہے کہ یہ قالوا کا مفعول ہے یعنی بات (Tenselndirect) میں جب کہ آگے ، قال کے بعد سلم حالت رفع میں ہے ۔ یہ بات (Direct Tense) میں ہے ۔ (دیکھیں آیت نمبر ۔ 2:58، ترکیب )
Top