Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 2
مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ
مَا يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آتی مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب سے مُّحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر اسْتَمَعُوْهُ : وہ اسے سنتے ہیں وَهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْنَ : کھیلتے ہیں (کھیلتے ہوئے)
ان کے پاس کوئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں
(2) ان کے نبی کے پاس ان کے رب کی طرف بذریعہ جبریل امین ؑ جو نصیحت تازہ آتی ہے۔ یعنی قرآن کریم کی ایک آیت کے بعد دوسری آیت اور ایک سورت کے بعد دوسری سورت نازل ہوتی ہے تو جبریل امین ؑ کی تشریف آوری اور رسول اکرم ﷺ کا ان کے سامنے آیات قرآنیہ کا تلاوت کرنا، اور ان کا سننا یہ سب چیزیں تازہ اور نئی ہیں تو یہ کفار مکہ رسول اکرم ﷺ کے پڑھنے اور قرآن کریم کو اس طریقے سے سنتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔
Top