Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
اور جب تنہا خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منقبض ہوجاتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھو تو ان لوگوں کے دلوں میں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے نفرت و تنگی پیدا ہوتی ہے اور جب اس کے علاوہ لات و عزی کا تذکرہ ہوتا ہے تو اسی وقت یہ لوگ اپنے بتوں کے ذکر سے خوش ہوجاتے ہیں۔ شان نزول : وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ (الخ) ابن المنذر نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت مبارکہ رسول اکرم کی کعبہ کے پاس سورة نجم کی تلاوت کرنے اور مشرکین کے اپنے بتوں کے تذکرہ پر خوش ہونے کے وقت نازل ہوئی ہے۔
Top