Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
اور جب اللہ وحدہ (لا شریک لہ) کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے قلوب گرانی محسوس کرتے ہیں اور جب ایک (اللہ) کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس وقت یہ خوش ہوتے ہیں
جب اللہ وحدہ لا شریک لہ کا ذکر آتا ہے تو مشرکوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں 45۔ بلاشبہ یہ بات اس وقت بھی تھی جب قرآن کریم نازل کیا جا رہا تھا اور آج بھی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی توحید کا ذکر کیا جاتا ہے تو مشرکین کے دل گھٹنے لگتے ہیں۔ ان کے چہروں پر افسردگی چھا جاتی ہے اور رنگ زرد پڑجاتا ہے اور ماتھے ہیں کہ شکنوں سے پر ہوجاتے ہیں ، گال غصہ سے بھر جاتے ہیں اور ان کی حالت وکیفیت دیدنی ہوتی ہے ، ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ فرمایا اس لیے کہ ان لوگوں کا آخرت پر ایمان نہیں ہوتا اور اس دنیا میں جو انہوں نے آسرے اور سہارے بنا رکھے ہیں ان کی نفی ان کو کسی حال میں بھی پسند نہیں آتی اور جب اس مجلس میں یا کسی دوسری مجلس میں اللہ رب کریم کے سوا ان کے ان حاجت روائوں اور مشکل کشائوں کا ذکر آجاتا ہے تو وہ خوشیاں منانے لگتے ہیں اور بغلیں بجانے لگتے ہیں اور زور دار نعرے لگانے لگتے ہیں اور آہ ، آہ اور واہ واہ کی صدائیں آنے لگتی ہیں اور ان کے چہرے خوشی سے دمک اٹھتے ہیں اور ان پر تمتماہٹ پیدا ہوجاتی ہے اور اس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ ان کی دلچسپی اور محبت کس سے ہے اور فراڈ کس سے کر رہے ہیں۔
Top