Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرلے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
اور جو شخص اللہ کی توحید اور اس کی کتاب سے منہ پھیرے تو ہم دنیا و آخرت میں ایک شیطان کو اس کا ساتھی بنا دیتے ہیں۔ شان نزول : وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ (الخ) ابن ابی حاتم نے محمد بن عثمان مخزومی سے روایت کیا کہ قریش نے اپنے لوگوں سے کہا کہ ہر ایک شخص اصحاب محمد میں سے ایک شخص کو پکڑے۔ چناچہ حضرت ابوبکر کو طلحہ نے پکڑ لیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے اور وہ طاقت میں بڑھ کر تھے، حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ مجھے کیوں بلاتے ہو انہوں نے کہا کہ لات اور عزی کی عبادت کی طرف بلاتے ہیں، حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ لات کیا ہے وہ بولے ہمارا رب، حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا تو پھر عزی کون ہے، وہ بولے کہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں، حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا تو پھر ان کی ماں کون ہے، تو طلحہ خاموش ہوگئے، کچھ جواب نہ دے کسے اور پھر اپنے ساتھیوں سے کہنے لگے کہ ان کو جواب دو ، مگر وہ بھی جواب نہ دے سکے، تب طلحہ بولے، ابوبکر چلو کھڑے ہو، اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد الرسول اللہ یعنی طلحہ مشرف بااسلام ہوگئے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی یعنی جو شخص اللہ کی نصیحت سے اندھا بن جائے۔
Top