Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ
: اور جو
يَّعْشُ
: غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے
عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ
: رحمن کے ذکر سے
نُقَيِّضْ
: ہم مقرر کردیتے ہیں
لَهٗ
: اس کے لیے
شَيْطٰنًا
: ایک شیطان
فَهُوَ لَهٗ
: تو وہ اس کا
قَرِيْنٌ
: دوست ہوجاتا ہے
اور جو شخص اعراض کرتا ہے رحمان کے ذکر سے ہم مقرر کردیتے ہیں اس کے لئے شیطان ، پس بیشک وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے
ربط آیات پہلے توحید اور جزائے عمل کا ذکر ہوا۔ پھر اللہ نے رسالت کا ذکر فرمایا وکذلک ما ارسلنا من قبلک …81 (آیت 23- ) اسی طرح آپ سے پہلے ہم نے جس بستی میں بھی رسول یا نبی بھیجا تو وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے اس کا انکار کیا اور اپنے آبائو اجداد کی فرسودہ رسوم پر کاربند رہنے پر اصرار کیا۔ قالوا انا بما ارسلتم بہ کفرون (آیت 24- ) کہنے لگے کہ جس چیز کو تم لے کر آئے ہو ، ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔ عرب کے مشرکوں کا بھی یہی حال ہوا کہ جب بھی ان کے پاس حق بات ائٓی قالوآ ھذا سحر وانا بہ کفرون (آیت 30- ) کہنے لگے یہ تو جادو ہے اور ہم اس کا انکار کرنے والے ہیں۔ اگر یہ واقعی خدا کا کلام ہے تو اسے یکسر اور طائف میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل ہونا چاہئے تھا تاکہ ہم بھی مان لیتے ہم کسی نادار آدمی کو اللہ کا نبی ماننے کے لئے تیار نہیں۔ قرآن سے اعراض کا نتیجہ فرمایا اگر یہ لوگ نبی آخر الزمان کی نبوت کو تسلیم نہیں کرتے ، اور آپ کے لائے ہوئے قرآن سے بھی اعراض کرتے ہیں تو ان کو معلوم ہونا چاہئے ومن یعش عن ذکر الرحمٰن جو شخص خدا نے رحمان کے ذکر سے اعراض کرتا ہے نقیص لہ شیطناً تو ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں فھولہ قرین پس وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔ لفظ ذکر کے دو معانی آتے ہیں۔ ذکر سے عام فہم مراد یاد الٰہی ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یاد الٰہی سے اعراض کرنا ہرگز پسندیدہ امر نہیں۔ تاہم یہاں پر سیاق وسباق کے پیش نظر ذکر سے مراد خود قرآن حکیم ہے۔ ویسے بھی ذکر قرآن کریم کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ تو مطلب یہ ہوا کہ جو شخص قرآنی تعلیمات سے اعراض کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس پر ایک شیطان مقرر کردیتا ہے جو اسے ہمیشہ بہکا کر گمراہ کرتا رہتا ہے۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا ارشاد مبارک ہے کہ اگر کسی بستی میں تین مسلمان رہتے ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کریں تو ان پر شیطان غالب آجاتا ہے اسی طرح جو ذکر الٰہی یا نصیحت سے اعراض کرتا ہے۔ اس پر بھی شیطان مسلط ہوجاتا ہے اور اس کو ہر وقت گمراہ کرتا رہتا ہے۔ اللہ نے انسان کی آزمئاش کے لئے اس کے ساتھ فرشتوں کو بھی مقرر کر رکھا ہے اور شیاطین کو بھی۔ فرشتے اور شیطان ہر وقت آدمی سے چھیڑ چھاڑ کرتے رہتے ہیں۔ اگر طبیعت میں نیکی کا جذبہ بیدار ہو تو سمجھ لو کہ یہ فرشتے کی کارروائی کا نتیجہ ہے اور اگر دل میں برائی کا وسوسہ پیدا ہو تو یہ شیطان کی رف سے ہوتا ہے ، لہٰذا اس وقت شیطان کے شر سے خدا کی پناہ طلب کرنی چاہئے۔ ان شیاطین کا کام یہ ہوتا ہے وانھم لیصدونھم عن السبیل کہ وہ لوگوں کو سیدھے راستے سے روکتے ہیں۔ ہر نیکی کے کام میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور انہیں برئای کی طرف مائل کرتے ہیں۔ معرضین کی غلط فہمی فرمایا اگرچہ معرضین قرآن پر شیطان مسلط ہوتا ہے ویحسبون انھم مھتدون مگر وہ گمان کرتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں۔ یہ ان کی فہم و فکر کی خرابی کا نتیجہ ہوتا ہے کہ وہ برئای کو نیکی تصور کرنے لگتے ہیں۔ چناچہ مشرک کافر اور بدعتی لوگوں کا یہی حال ہے کہ وہ کام تو اللہ اور اس کے رسول کے خلاف کرتے ہیں مگر سمجھتے ہیں یہ ہیں کہ وہ بہت بڑے نیکی کے کام انجام دے رہے ہیں۔ مثلاً جب کافر اور مشرک لوگ بتوں کی پرستش کرتے ہیں یا غیر اللہ سے فریاد رسی کرتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک راستے پر جا رہے ہیں۔ بدعات کے پجاری بھی عرس منا کر ، قبروں پر چادریں چڑھا کر چراغاں کر کے ، ان پر گنبد بنا کر ، تیسرا ، ساتا اور چالیسیواں کر کے بڑے خوش ہوتے ہیں کہ وہ کار ثواب انجام دے رہے ہیں۔ شیطان ان کے دلوں میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ یہ بڑی نیکی کا کام ہے۔ اسی پر اپنی اور مردوں کی نجات کا دار وم دار ہے اور انہی امور سے دنیا میں عزت اور شہرت حاصل ہوگی۔ وہ انہیں خوشنما کر کے دکھاتا رہتا ہے اور بےنصیب آدمی عمر بھر ایسے ہی بےمعنی امورر کی انجام دہی کرتے کرتے ختم ہوجاتے ہیں ۔ اس مضمون کو سورة کہف میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ اے پیغمبر ! ان لوگوں سے کہہ دیں کیا ہم تمہیں اعمال کے لحاظ سے سخت نقصان زدہ لوگوں کے متعلق بتلائیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی سعی دنیا کی زندگی میں ہی برباد ہوگئی وھم یحسبون انھم یحسبون صنعاً (آیت 104) مگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اچھے کام کر رہے ہیں۔ فرمایا یہ لوگ زندگی بھر اسی زعم میں مبتلا رہتے ہیں حتی اذا جآء نا یہاں تک کہ جب وہ موت سے ہمکنار ہو کر ہمارے پاس آتے ہیں تو اس وقت آنکھیں کھلتی ہیں۔ عام محاورے میں بھی کہا جاتا ہے الناس نیام اذا ماتوا انبتھوا اس وقت لوگ دنیا میں غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں جب انہیں موت آجائے گی تو حقیقت میں اس وقت بیدار ہوں گے ۔ جب تمام حقائق کھل کر سامنے آجائیں گے۔ شیطان کی دوستی پر حسرت فرمایا جب کوئی قرآن سے اعراض کرنے والا مر کر ہمارے پاس پہنچ جاتا ہے قال یلت بینی وبینک بعد المشرقین تو اس وقت شیطان سے کہتا ہے کاش میرے اور تمہارے درمیان دنیا میں مشرق و مغرب کی دوری ہوتی تو میں تیرے دام میں نہ پھنستا اور نہ آج یہ رو ز بد دیکھنا نصیب ہوتا۔ فبئس القرین تو تو بہت ہی برا ساتھی ثابت ہوا۔ یہاں پر مشرقین کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کا معنی ہے دو مشرق حالانکہ مشرق تو ایک ہی ہے جب کہ اس کی ضد مغرب ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ مشرقین سے مراد دراصل مشرق اور مغرب ہیں کیونکہ بعض اوقات تفلیاً مشرق اور مغرب کو مشرقین کہا جاتا ہے۔ عربی ادب میں ایسی اور مثالیں بھی ملتی ہیں جیسے۔ اخذنا باطراف السمآء علیکم لنا قمرھا والنجوم الطوالع ہم نے آسمان کے اطراف کو تمہارے اوپر بند کردیا ہے کیونکہ دونوں چاند (یعنی چاند اور سورچ) ہمارے لئے ہیں۔ اسی طرح ستارے بھی اب ہمارے ہی ہیں۔ وبصرۃ الارض منا والعراق لنا والموصلان ومنا المصر والحرم بصرہ اور عراق بھی ہمارے ہے ، اور دونوں موصل ، مصر اور حرم بھی ہمارے ہیں یہاں بھی جزیرہ اور موصل کو ملا کر موصلان کہا گیا ہے۔ سورۃ الرحمٰن میں دو مشرقوں اور دو مغربوں کا ذکر بھی آتا ہے رب المشرقین و رب المغربین (آیت 17- ) اللہ تعالیٰ دونوں مشرقوں کا بھی رب ہے اور دونوں مغربوں کا بھی ۔ بعض فرماتے ہیں کہ مشرق اور مغرب کو دو دو اس لئے کہا گیا ہے کہ موسم سرما اور گرما کے مشرق اور مغرب مختلف ہوتے ہیں۔ دونوں موسموں میں سورج اور چاند کے طلوع و غروب کے مقامات میں بڑا فاصلہ ہوتا ہے ، اس لئے مشرق کو دو مشرق اور مغرب کو دو مغرب کہا گیا ہے۔ فرمایا کہ معرض آدمی مرنے کے بعد حسرت و افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ اس نے دنیا میں شیطان کو اپنا ساتھی بنا لیامگر فرمایا ولن ینفعکم الیوم اذ ظلمتم تمہارا افسوس کرنا آج کے دن کچھ کام نہیں آئے گا کیونکہ تم نے دنیا میں رہ کر ظلم کا ارتکاب کیا اور شیطان کی بات مان کر کفر ، شرک ، بدعات اور معانی میں مبتلا ہوئے آج تم تابع اور متبوع برابر ہو انکم فی العذاب مشترکون اور عذاب میں اشتراک رکھتے ہو یعنی تم دونوں عذاب میں مشترکہ طور پر مبتلا ہوگئے۔ حضور ﷺ کے لئے تسلی حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کو کفار و مشرکین کے اقوال و افعال سے سخت کوفت ہوتی تھی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا افانت تسمع الصم کیا آپ بہروں کو سنا سکیں گے اوتھدی العمی یا اندھوں کو راہ دکھائیں گے ومن کان فی ضلل مبین یا اس شخص کو راہ رسات پر لے آئیں گے جو صریح گمراہی میں پڑا ہا ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ کافر و مشرک اندھوں بہروں اور گمراہوں کی مانند ہیں۔ آپ انکو کیسے راہ راست پر لاسکیں گے۔ یہ تو آپ کے اختیار میں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ لہٰذا اگر یہ ایمان نہیں لاتے۔ آپ کی رسالت پر یقین نہیں کرتے اور قرآن کو وحی نہیں مانتے تو آپ دل برداشت نہ ہوں بلکہ ہم خود ان سے نپٹ لیں گے۔ فلما نذھبن بک پھر یا تو ہم آپ کو لے جائیں گے یعنی اپنے پاس بلا لیں گے اور اس صورت میں فانا منھم منتقمون ہم خود ان بدبختوں سے انتقام لینے والے ہیں۔ ہم ان پر کو چھوڑیں گے نہیں بلکہ ان کو ان کی کارکردگی کا پورا پورا بدلہ دیں گے۔ فرمایا دوسری صورت یہ ہے او نرینک الذی وعدنھم یا ہم آپ کو دکھا دیں گے جو عدہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کیا ہے۔ ان کے ساتھ تو یہی وعدہ ہے کہ جو شخص ایمان ، توحید ، رسالت اور قرآن کا انکار کرے گا۔ ہم اس کو ضرور سزا میں مبتلا کریں گے۔ چناچہ ہم آپ کی زندگی میں ان کو سزا میں مبتلا ہوتے ہوئے دکھا دیں گے تاکہ آپ کی تسلی ہوجائے کہ ان ناہنجاروں کو ان کے کئے کا بدلہ مل گیا ہے۔ چناچہ ایسا ہی ہوا کہ بہت سے کافر مشرک اور منافق حضور ﷺ کی زندگی میں ہی ہلاک کردیئے گئے ، بعض ملک بدر ہوئے اور بعض مغلوب ہوگئے۔ اللہ نے اپنا یہ وعدہ پورا کردیا فانا علیھم مقتدون کیونکہ ہم ان پر قدرت رکھتے ہیں۔ ہماری گرفت سے یہ لوگ بچ نہیں سکتے اور ضرور اپنے بدکو پہنچنے والے ہیں۔ تمسک بالقرآن اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا حمک ہے کہ اے پیغمبر ! فاستمسک بالذی اوحی الیک آپ مضبوطی سے پکڑے رکھیں اس چیز کو جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے آپ قرآن پاک دین اور شریعت پر سختی سے عمل پیرا ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی تبلیغ و تلقین کریں۔ آپ شیطان کے بہکائے ہوئے لوگوں کو خاطر میں نہ لائیں۔ یہی حکم عام اہل ایمان کے لئے ہے کہ وہ قرآنی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لیں اور انہیں زندگی کا لائحہ عمل بنا لیں کہ اسی میں سب کی کامیابی ہے اگر اس میں شک پیدا ہوا اور اس آفاقی قانون کے ساتھ ساتھ دیگر قوانین سے بھی اللہ کیا تو کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔ صرف اسی کو مضبوطی سے تھامنے میں کامیابی کا راز پنہاں ہے۔ فرمایا اے پیغمبر السلام ! انک علی صراط مستقیم بیشک آپ راہ راست پر ہیں اور اسی پر چلتے ہیں۔ ایمان ، توحید اور نیکی کا یہی راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مقام تک پہنچاتا ہے۔ نیز فرمایا وانہ وانہ لذکر لک ولقومک بیشک یہ قرآن پاک نصیحت ہے آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے بھی عام طور پر ذکر کا معنی نصیحت کیا جاتا ہے۔ تاہم مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس مقام پر ذکر سے مراد عزت اور شرف ہے۔ یہی معنی سورة ص میں بھی استعمال ہوا ہے۔ والقرآن ذی الذکر (آیت 10- ) قسم ہے شرف والے قرآن کی تو فرمایا کہ یہ قرآن پاک آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے باعث شرف ہے۔ اس سے بڑی عزت افزائی کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری پیغام قرآن قریش کی عربی زبان میں نازل فرمایا یہ ایسا کلام ہے جس سے مادی اور روحانی دونوں قسم کی ترقی یقینی ہے۔ امام شاہ ولی اللہ محمد ث دہلوی فرمایت ہیں کہ ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی دو حیثیتیں ہیں۔ ایک حیثیت سے آپ قومی نبی ہیں اور قریش کی سعادت آپ کے ساتھ وابستہ ہے اور دوسری حیثیت آپ کی بین الاقوامی نبی کی ہے۔ جیسے فرمایا قل یایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعاً (الاعراف 158- ) اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کہ میں تم سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ بہرحال قرآن کا پروگرام پہلے حضور ﷺ کی قوم قریش کو دیا گیا اور پھر ان کی وساطت سے پیغام ساری دنیا کو عطا کیا گیا۔ چناچہ یہ قرآن قریش کے لئے خاص طور پر باعث عزت و شرف ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ قریش کے شرف کا یہ مطلب بھی ہے کہ خلافت بھی انہی میں رہے گی چناچہ پہلی ساڑھے چھ صدیوں تک مسلمانوں کی خلافت قریش کے پاس ہی رہی۔ اس کے بعد جب ان میں صلاحیت باقی نہ رہی ، امت میں فتنہ و فساد کے دروازے کھل گئے تو خلافت سلجوقیوں اور ترکوں کی طرف منتقل ہوگئی۔ قرآن و توحید کے متعلق سوال فرمایا یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے عزت کا باعث ہے وسوف تسئلون اور عنقریب قرآن کے بارے میں تم سے سوال کیا جائیگا۔ باز پرس ہوگی کہ ہم نے تمہیں اس قرآن پاک کے ذریعے شرف بخشا تھا تم نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ عام طور پر قرآن کا تمسک ختم ہوچکا ہے۔ لوگوں نے اسے پڑھنے ، سمجھنے اور سا پر عمل کرنے کی بجائے اس کو غلافوں میں بند کر کے الماریوں کی زینت بنا دیا ہے۔ قیامت والے دن حضور ﷺ اللہ کی بارگاہ میں شکایت پیش کرینگے وقال الرسول یرب ان قومی اتخذوا ھذا القرآن مھجورا (الفرقان 30- ) پروردگار میری اس قوم نے قرآن پاک کو پس پشت ڈال دیا تھا۔ انہوں نے اس کو نافذ نہ کیا اور اس طرف اس کی تعلیمات سے مستفید نہ ہوئے بلکہ الٹا اس کی مخالفت کرتے رہے بہرحال قرآن کریم میں بھی اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوگا اور لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اس کے ساتھ یا سلوک کیا ؟ آگے اللہ نے توحید کا مسئلہ بیھ بیان فرمایا ہے وسئل من ارسلنا من قبلک من رسلنا ذرا ان سے پوچھ لیں جن کو ہم نے آپ سے پہلے رسول بنا کر بھیجا۔ بعض فرماتے ہیں کہ اس سوال کے مصداق سابقہ کتب سماویہ زبور ، تورات اور انجیل کے قاری ہیں کہ ان سے پوچھ لیں اجعلنا من دون الرحمٰن الھۃ یبسدون گیا ہم نے رحمان کے سوا دوسرے معبود تم کئے ہیں کہ جن کی عبادت کی جائے ؟ مطلب یہ ہے کہ ہم نے تو اپنے سوا کسی کو معبود بنانے کا حکم نہیں دیا۔ پھر یہ لوگ کس طرح شرک میں مبتلا ہوگئے۔ پہلے انبیاء نے بھی خالص توحید ہی کا درس دیا اور آپ کی تعلیمات اور قرآن کا محور بھی توحید ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں آتا ہے کہ مغراج کی رات جب تمام انبیاء (علیہم السلام) کا اجتماع ہوا اور حضور ﷺ نے سب کو نماز پڑھائی تو اس وقت آپ نے انبیاء سے دریافت کیا کہ تمہیں کس مقصد کے لئے دنیا میں بھیجا گیا تو سب نے یہی جواب دیا (بعثنا بالتوحید) (طبقات ابن سعد) لا الہ الا اللہ وانما یعبد من دون اللہ باطل کو ہماری سب کی مشترکہ دعوت کلمہ توحید تھی اور یہ بھی کہ اللہ کے سوا جس کی بھی عبادت کی جائے وہ باطل وقت یہ بھی کہا انت خاتم النبین وسید المرسلین آپ اللہ کے آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا اور آپ تمام انبیاء اور رسل کے سردار ہیں۔ آپ کے بعد قرب قیامت میں صرف عیسیٰ (علیہ السلام) کا آسمان سے نزول ہوگا۔ مگر وہ آپ کے اتباع پر ہوں گے ، اپنی شریعت جاری نہیں کریں گے بلکہ دجال کا فتنہ ختم کردیں گے۔ بہرحال یہ مسئلہ تخلیق کائنات کے وقت سے لے کر متفق علیہ رہا ہے کہ اللہ کے سوا کسی دوسری ہستی کی عبادت روا نہیں۔ اللہ نے اپنے سوا کسی کو معبود نامزد نہیں کیا ، اسی کی گواہی سابقہ انبیاء بھی دیں گے۔ یہ مسئلہ توحید بھی آ گیا آگے مزید تسلی کا مضمون آ را ہے۔ نیز شرک کی تردید اور طریقہ تبلیغ بھی بیان ہوگا۔
Top