Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور (اے محمد ﷺ جو اپنے پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ہیں ان سے دریافت کرلو کیا ہم نے (خدائے) رحمن کے سوا اور معبود بنائے تھے کہ ان کہ عبادت کی جائے
اور تم سب سے اس برتری کے شکریہ کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ اور محمد آپ ان سب پیغمبروں سے پوچھ لیجیے جن کو ہم نے آپ سے پہلے بھیجا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم، حضرت موسی، اور حضرت عیسیٰ اور یہ گفتگو معراج کی رات میں پیش آئی جبکہ آپ نے ستر انبیاء کرام (علیہم السلام) کو نماز پڑھائی اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ آپ ان سے پوچھ لیجیے کہ کیا ہم نے اللہ مہربان کے سوا کبھی بھی دوسرے معبود ٹھہرائے تھے یا ان دوسرے معبودوں کی پرستش کا حکم دیا تھا۔ یا یہ مطلب ہے کہ آپ ان اہل کتاب سے پوچھ لیجیے جن کی طرف ہم نے آپ سے پہلے رسول بھیجے ہیں کہ انبیاء کرام (علیہم السلام) توحید کے علاوہ اور کیا پیغام لے کر آئے مگر رسول اکرم نے ان سے دریافت نہیں کیا کیونکہ آپ کو یقین تھا کہ وہ توحید کے علاوہ اور کوئی پیام لے کر نہیں آئے اور اللہ تعالیٰ نے اور معبود نہیں ٹھہرائے۔
Top