Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
جائے گا اور آپ ان (سب) پیغمبروں سے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا ہے، دریافت کرلیجئے کہ کیا ہم نے (خدائے) رحمن کے سوا دوسرے خدا ٹھہرا دیئے تھے کہ ان کی پرستش کی جائے ؟ ،34۔
34۔ یعنی ان کی کتابوں اور صحیفوں سے جیسے کچھ وہ موجودہ ہیں تحقیق کرلیاجائے۔ لیس المراد بسؤال الرسل حقیقۃ السؤال ولکنہ مجاز عن النظر فی ادیانھم والفحص عن مللھم (مدارک) والمراد بہ الاستشھاد باجماع الانبیاء علی التوحید (بیضاوی) ” اس سے اوروں کا سنانا منظور ہے کہ جس کا جی چاہے تحقیق کرلے اور کتابوں میں دیکھنے کو رسولوں سے پوچھنا مجازا کہہ دیا، جیسے ہمارا بھی محاورہ ہے کہ کسی مسئلہ طیبہ مختلف کتابوں میں دیکھا ہو، پھر کہتے ہیں کہ آؤ ذرا شیخ بوعلی سینا سے پوچھیں کہ وہ کیا کہتا ہے اور یہ کہہ کر قانون شیخ دیکھنے لگیں۔ “ (تھانوی (رح)
Top