Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
مومنو ! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
(87۔ 88) یہ آیت کریمہ اصحاب رسول اکرم ﷺ میں سے دس حضرات یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمرفاروق ؓ ، حضرت ؑ عثمان بن مظعون، ؓ حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ، حضرت مقدادرضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت سالم مولی ابی حذیفہ ؓ حضرت سلمان فارسی ؓ ، حضرت ابوذر ؓ ، حضرت عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ ان سب حضرات نے حضرت عثمان ؓ بن مظعون کے گھر میں اس بات پر اتفاق کیا بقدر ضرور کھائیں گے اور پیں گے اور نہ بیبیوں کے پاس جائیں گے اور نہ گوشت کا کھائیں گے اور نہ چربی کھائیں گے اللہ کی رضا کے لیے صرف راہبانہ زندگی بسر کریں گے، اللہ تعالیٰ نے ان حضرات کو اس چیز سے منع فرمایا کہ کھانے پینے اور صحبت وغیرہ کو حرام مت کرو اور حدود شرعیہ میں حلال و حرام کی جو حدیں مقرر ہیں ان سے تجاوز مت کرو، اور حلال چیزیں کھاؤ اور پیو اور ان حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام مت کرو۔ شان نزول : (آیت) ”یایھا الذین امنوا ”(الخ) امام ترمذی ؒ وغیرہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں جس وقت گوشت کھاتا ہوں تو عورتوں کے لیے ہیجان ہوجاتا ہے اور شہوت کا غلبہ ہوجاتا ہے، اس لیے میں نے اپنے اوپر گوشت کو حرام کرلیا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جو شخص اس نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ان میں سے لذیذ چیزیں اپنے اوپر حرام مت کرو۔ اور ابن جریر ؒ نے عوفی کے واسطہ سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ میں سے کچھ حضرات نے جن میں عثمان بن مظعون بھی تھے، گوشت اور عورتوں کے اپنے حرام کرلیا تھا اور اپنے عضو تنا سل کے کاٹے کا ارادہ کرلیا تھا تاکہ شہوت بالکل ختم ہوجائے اور عبادت خداوندی کے لیے کامل طور پر فارغ ہوجائیں، تب یہ آیت نازل ہوئی ، نیز اسی طرح عکرمہ ؓ ، ابوقلابہ، مجاہد، ابومالک نخعی اور سدی وغیرہ کی مرسل روایتیں نقل کی ہیں جن میں سدی کی روایت میں ہے کہ وہ دس حضرات تھے جن میں ابن مظعون ؓ اور علی ابن ابی طالب ؓ بھی تھے۔ اور عکرمہ کی روایت میں ابن مضعون، حضرت علی، ابن مسعود، مقداد بن اسود اور سالم مولی ابوحذیفہ ؓ کا ذکر ہے اور مجاہد کی روایت میں ابن مظعون ؓ اور عبداللہ بن عمر ؓ کا ذکر ہے۔ اور ابن عساکر ؒ نے اپنی تاریخ میں بواسطہ سدی صغیر، کلبی، ابوصالح، ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت صحابہ کرام کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جن میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمر ؓ ، حضرت علی ؓ ، حضرت ابن مسعود ؓ ، حضرت عثمان بن مظعون ؓ ، مقداد بن اسود ؓ اور سالم مولی ابی حذیفہ ؓ تھے یہ سب اس پر متفق ہوئے کہ اللہ کی طرف کامل توجہ اور محض اس کی عبادت کے لیے سب اپنے عضوتناسل کاٹ ڈالیں اور عورتوں سے علیحدہ رہیں اور گوشت وچربی نہ کھائیں، اور ٹاٹ پہنیں اور بقدر ضرورت کھائیں، اور زمین میں راہبوں کی طرح پھریں ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ابن ابی حاتم ؒ نے زید بن سلم سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن رواحہ ؓ کے رشتہ داروں میں سے ایک مہمان آیا اور عبداللہ بن رواحہ ؓ رسول اکرم ﷺ کے پاس تھے جب اپنے گھر آئے تو دیکھا کہ مہمان نے ان کے انتظار میں ابھی تک کھانا نہیں کھایا، تو اپنی بیوی سے کہا کہ میری وجہ سے ابھی تک میرے مہمان کو بٹھائے رکھا یہ کھانا مجھ پر حرام ہے ان کی بیوی بولیں کہ میرے اوپر بھی حرام ہے، مہمان نے کہا تو پھر مجھ پر بھی حرام ہے۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے جب یہ دیکھا تو کھانے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا چلو بسم اللہ پڑھ کر کھالو ،۔ اس کے بعد رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں تشریف لے گئے اور آپ ﷺ سے سارا واقعہ بیان کیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top