Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 51
وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ لَیْسَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاَنْذِرْ : اور ڈراویں بِهِ : اس سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَخَافُوْنَ : خوف رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّحْشَرُوْٓا : کہ وہ جمع کیے جائیں گے اِلٰى : طرف (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب لَيْسَ : نہیں لَهُمْ : انکے لیے مِّنْ : کوئی دُوْنِهٖ : اس کے سوا وَلِيٌّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ شَفِيْعٌ : سفارش کرنیوالا لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : بچتے رہیں
اور جو لوگ خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں گے (اور جانتے ہیں کہ) اس کے سوا نہ تو ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ ان کو اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرو تاکہ پرہیزگار بنیں۔
(51) یہ آیات مسلمان غلاموں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں یعنی ایسے لوگوں کو جو جانتے ہیں یا بعث بعد الموت پر یقین رکھتے ہیں، جن میں حضرت بلال بن رباح ؒ صہیب بن سنان ؓ بن صالح ؓ ، عمار بن یاسر ؓ ، سلمان فارسی ؓ ، عامر بن فیہرہ ؓ ، خباب بن ارت ؓ ، سالم مولی حذیفہ ؓ ہیں، قرآن کریم یا اللہ تعالیٰ سے ڈرائیے اور اس بات کا یہ ڈر رکھتے ہیں کہ ان کا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی محافظ نہ ہوگا اور نہ کوئی ایسا شفاعت کرنے والا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ وہ ان کے عذاب سے نجات دلائے تاکہ یہ گناہوں سے بچیں اور نیکیوں کی طرف مائل ہوں۔ شان نزول : (آیت) ”وانذر بہ الذین“۔ (الخ) امام احمد ؒ ، طبرانی ؒ اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن مسعود ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ قریش کی ایک جماعت کا رسول اکرم ﷺ کے پاس سے گزر ہوا اور حضور ﷺ کے پاس خباب بن ارت ؓ صیہب ؓ ، بلال ؓ بیٹھے ہوئے تھے یہ دیکھ کر قریش کا ایک گروہ محمد ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ آپ ان کو اپنے پاس سے ہٹا دیں تو ہم آپ کی اتباع کرلیں اللہ تعالیٰ نے اس پر ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت (آیت) ”وانذر بہ الذین“۔ ”سبیل المجرمین“۔ نازل فرمائی۔
Top