Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 20
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَهُمَا مَاوٗرِیَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْاٰتِهِمَا وَ قَالَ مَا نَهٰىكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هٰذِهِ الشَّجَرَةِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَا مَلَكَیْنِ اَوْ تَكُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ
فَوَسْوَسَ : پس وسوسہ ڈالا لَهُمَا : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان لِيُبْدِيَ : تاکہ ظاہر کردے لَهُمَا : ان کے لیے مَا وٗرِيَ : جو پوشیدہ تھیں عَنْهُمَا : ان سے مِنْ : سے سَوْاٰتِهِمَا : ان کی ستر کی چیزیں وَقَالَ : اور وہ بولا مَا : نہیں نَهٰىكُمَا : تمہیں منع کیا رَبُّكُمَا : تمہارا رب عَنْ : سے هٰذِهِ : اس الشَّجَرَةِ : درخت اِلَّآ : مگر اَنْ : اس لیے کہ تَكُوْنَا : تم ہوجاؤ مَلَكَيْنِ : فرشتے اَوْ تَكُوْنَا : یا ہوجاؤ مِنَ : سے الْخٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے والے
تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ انکے ستر کی چیزیں جو ان کے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔
(20۔ 21) شیطان نے اس درخت سے کھانے کا وسوسہ ڈالا تاکہ ان کے بدن کے اس حصہ کو ان کے سامنے ظاہر کردے جو نور کے لباس نے پوشیدہ کر رکھا تھا۔ اور شیطان نے ان سے کہا اے آدم وحوا اس درخت کے کھانے سے محض اس لیے روکا گیا ہے کہ کہیں تم جنت میں خیر وشر سے واقف نہ ہوجاؤ اور قسم کھائی کہ یہ درخت ہمیشہ زندہ رہنے کا درخت ہے اور مکر و فریب سے اس درخت ہمیشہ زندہ رہنے کا درخت ہے اور مکروفریب سے اس درخت کے پھل کھانے پر ان کو راضی کرلیا حتی کہ انہوں نے اس کو کھالیا ،
Top