Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 61
وَ مِنْهُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌ١ؕ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍ لَّكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَمِنْهُمُ : اور ان میں سے الَّذِيْنَ : جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے (ستاتے) ہیں النَّبِيَّ : نبی وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں هُوَ : وہ (یہ) اُذُنٌ : کان قُلْ : آپ کہ دیں اُذُنُ : کان خَيْرٍ : بھلائی لَّكُمْ : تمہارے لیے يُؤْمِنُ : وہ ایمان لاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَيُؤْمِنُ : اور یقین رکھتے ہیں لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر وَرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مِنْكُمْ : تم میں وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ستاتے ہیں رَسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کا رسول لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر ﷺ کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے (ان سے) کہہ دو کہ (وہ) کان (ہے تو) تمہاری بھلائی کے لئے۔ اور خدا کا اور مومنوں (کی بات) کا یقین رکھتا ہے۔ اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں انکے لئے رحمت ہے۔ اور جو لوگ رسول خدا ﷺ کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لئے عذاب الیم (تیار) ہے۔
(61) اور ان منافقین میں سے جذام بن خالد، ایاس بن قیس، سماک بن یزید، عبید بن مالک طعن وتشنیع سے نبی کریم ﷺ کو تکلیف پہنچاتے ہیں اور بعض بعض سے کہتے ہیں کہ ہمارے متعلق ہر ایک بات سن لیتے ہیں اور جو بات ہم آپ سے کہتے ہیں اس کی آپ تصدیق کرلیتے ہیں، ہم نے تو آپ کے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں کی۔ اے محمد ﷺ آپ ان سے فرما دیجیے کہ جو بات تمہارے حق میں بھلی ہو، اسی کو سنتا ہوں اور اسی کی تصدیق کرتا ہوں، جھوٹ بات کی تصدیق نہیں کرتا یا یہ کہ خوش خلقی کی وجہ سے میرا تمہاری باتوں کو سن لینا بھی تمہارے حق میں بہتر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آپ ارشاد خداوندی کی تصدیق کرلیتے ہیں، ہم نے تو آپ کے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں کی ، اے محمد ﷺ آپ ان سے فرمادیجیے کہ جو بات تمہارے حق میں بھلی ہو، اسی کو سنتا ہوں اور اسی کی تصدیق کرتا ہوں، جھوٹ بات کی تصدیق نہیں کرتا یا یہ کہ خوش خلقی کی وجہ سے میرا تمہاری باتوں کو سن لینا بھی تمہارے حق میں بہتر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آپ ارشاد خداوندی کی تصدیق کرتے ہیں، اور مومنین مخلصین کی باتوں کا یقین کرتے ہیں اور ان لوگوں کے حق میں جو تم میں سے ظاہر و باطن کے اعتبار سے مومن ہیں، عذاب سے باعث رحمت ہیں اور جو منافق غزوہ تبوک میں نہیں گئے جیسا کہ جلاس بن سوید، سواک بن عمرو، مخشی بن حمیر اور ان کے ساتھی ان کے لیے دنیا و آخرت میں بڑا درد ناک سزا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ومنہم الذین یؤذون النبی“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبتل بن حارث رسول اکرم ﷺ کی مجلس میں آکر بیٹھتا اور آپ کے ارشادات سن کر پھر ان فرمانات کو منافقین تک پہنچاتا تھا، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ نبی کو ایذائیں پہنچاتے ہیں۔ (الخ)
Top