Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 61
وَ مِنْهُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌ١ؕ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍ لَّكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَمِنْهُمُ
: اور ان میں سے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُؤْذُوْنَ
: ایذا دیتے (ستاتے) ہیں
النَّبِيَّ
: نبی
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور کہتے ہیں
هُوَ
: وہ (یہ)
اُذُنٌ
: کان
قُلْ
: آپ کہ دیں
اُذُنُ
: کان
خَيْرٍ
: بھلائی
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
يُؤْمِنُ
: وہ ایمان لاتے ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَيُؤْمِنُ
: اور یقین رکھتے ہیں
لِلْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں پر
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
لِّلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مِنْكُمْ
: تم میں
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يُؤْذُوْنَ
: ستاتے ہیں
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
لَهُمْ
: ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر ﷺ کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے (ان سے) کہہ دو کہ (وہ) کان (ہے تو) تمہاری بھلائی کے لئے۔ اور خدا کا اور مومنوں (کی بات) کا یقین رکھتا ہے۔ اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں انکے لئے رحمت ہے۔ اور جو لوگ رسول خدا ﷺ کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لئے عذاب الیم (تیار) ہے۔
ذکر نوع دیگر از حرکات شنیعۂ منافقین قال اللہ تعالی۔ ومنھم الذین یؤذون النبی۔۔۔ الی۔۔۔ بانھم کانوا مجرمین۔ (ربط) ان آیات میں بھی منافقین کی جہالتوں اور خباثتوں کا اور ان کی حرکات شنیعہ کا ذکر ہے جو دور سے چلا آرہا ہے۔ درمیان میں تبعاً صدقات کا ذکر آگیا تھا۔ اب پھر منافقین کی قبائح اور فضائح کی طرف رجوع کرتے ہیں اور ان کی خباثتوں کو بیان کرتے ہیں حق جل شانہ نے ان آیات میں منافقین کی جن قباحتوں کا ذکر کیا ان میں سے اول تو یہ ہے کہ وہ ادب سے کورے ہیں۔ آں حضرت ﷺ کی شان میں خلاف ادب اور تحقیر آمیز الفاظ زبان سے نکالتے ہیں مثلا یہ کہ آپ تو کانوں کے کچے ہیں جو سنتے ہیں اس کا یقین کرلیتے ہیں۔ دوم یہ کہ یہ لوگ اپنی مجلسوں میں دین اسلام اور آں حضرت ﷺ کے ساتھ استہزاء اور تمسخر کرتے ہیں۔ سوم یہ کہ جب اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی کے آپ ﷺ کو ان کے استہزاء اور تمسخر سے آگاہ کردیتا ہے اور آپ ﷺ ان سے باز پرس کرتے ہیں۔ تو وہ اس کی بےسروپاتاویلیں کرتے ہیں چناچہ پہلی آیت ومنھم الذین یؤذون النبی ویقولون ھو اذن میں ان کے گستاخانہ الفاظ کا ذکر ہے۔ اور یحلفون باللہ میں ان کی جھوٹ قسموں کا ذکر ہے اور لئن سآلتھم لیقولن انما کنا نخوض ونلعب میں ان کی تاویلوں اور جھوٹے بہانوں کا ذکر ہے چناچہ فرماتے ہیں اور ان منافقین میں سے کچھ لوگ وہ ہیں کہ جو نبی کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ محض ایک کان ہے۔ یعنی وہ محض سننے والا کان ہے جو بات اس سے کہی جاتی ہے اس سے سن لیتا ہے اور اس کا یقین کرلیتا ہے۔ جھوٹ اور سچ میں فرق نہیں کرتا کہنے والوں کے دھوکہ میں آجاتا ہے بعض منافق اپنے مجمع میں بیٹھ کر آپ کی برائیاں کرتے۔ دوسرا منافق کہتا ایسا مت کہو کہیں آپ کو اس کی خبر نہ ہوجائے تو اس پر یہ کہہ دیتے کہ اگر آپ کو معلوم بھی ہوجائے تو کچھ پروا نہیں وہ کان کے بڑے کچے ہیں جیسا ان سے کہہ دیا جاتا ہے یقین کرلیتے ہیں ہماری شکایت کی جاتی ہے اس کا بھی یقین کرلیں گے اس آیت میں ان کے اس بےہودہ مقولہ کا جواب دیا گیا ہے کہ ان لوگوں کو آں حضرت ﷺ کے حلم اور بردباری اور چشم پوشی سے دھوکہ لگا اس لیے آپ کا نام کان رکھا اے نبی آپ ان کے جواب میں کہہ دیجئے کہ تم خود دھوکہ میں ہو اللہ کے نبی کو دھوکہ نہیں لگا آپ بیشک کان ہیں مگر وہ تمہارے فائدے اور بھلائی کے کان ہیں۔ یا یہ معنی ہیں کہ آپ خیر کے کان ہیں شر کے کان نہیں حق اور باطل اور خیر اور شر کا فرق آپ ﷺ پر مکفی نہیں نور نبوت سے سچ اور جھوٹ کو پہچان لیتے ہیں مگر تٖغافل اور بردباری اور چشم پوشی کی بناء پر سن کر خاموش ہوجاتے ہیں اور کریمانہ اخلاق کی بناء پر صراحۃ تکذیب نہیں کرتے اور علانیہ طور پر ان کو رسوا نہیں کرتے نبی کی یہ خو تمہارے حق میں بہتر ہے ورنہ تم اول ہی سے پکڑ لیے جاتے ان بیوقوفوں نے آپ کی چشم پوشی اور مسامحت سے یہ سمجھا کہ حضور پرنور ﷺ نے ہمارے جھوٹ کو سمجھا نہیں اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا کہ آں حضرت ﷺ کا تمہاری باتوں کو سن لینا اور اس پر سکوت فرمالینا اس کی دلیل نہیں کہ حضور پر نور ﷺ کو تمہاری باتوں کا یقین آجاتا ہے یقین تو آپ کو اللہ تعالیٰ کی باتوں پر ہے اور پھر اللہ کے بعد مومنین صادقین کی باتوں پر ہے جو سرتاپا صدق اور اخلاص ہیں تم نادانوں نے حضور پر نور ﷺ کی خاموشی اور چشم پوشی کا مطلب غلط سمجھا آں حضرت ﷺ کی اس خاموشی میں تمہارا ہی نفع ہے کہ داروگیر اور قتل و غارت سے بچے ہوئے بہرحال حضور پرنور ﷺ تو گوش حق نیوش ہیں سچے اور جھوٹ کو خوب پہچانتے ہیں آپ اذن خیر ہیں اذن شر نہیں آپ کی شان تو یہ ہے کہ یقین کرتے ہیں آپ اللہ کی باتوں پر اللہ کی طرف سے آپ پر جو وحی آتی ہے آپ اس کو سنتے ہیں اور اس پر یقین کرتے ہیں اور دوسرے درجہ میں مومنین مخلصین کی بات سن کر اس کا یقین کرتے ہیں کیونکہ ان کا صدق اور اخلاص آپ ﷺ کو معلوم ہے اس لیے آپ ﷺ ان کی خبر کی تصدیق کرتے ہیں اور تم میں سے جو خالص ایماندار ہیں ان کے لیے آپ مجسم رحمت ہیں کہ آپ کی ہدایت اور فیض صحبت سے دنیا کی آلائشوں سے پاک وصاف ہو کر خدا کے مقرب بنے اور تم بدبخت اس رحمت اور نعمت سے محرم ہو یہ قصور تمہارا ہے اس کا نہیں اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ الذین امنوا منکم سے وہ منافقین مراد ہیں جنہوں نے ایمان کو ظاہر کیا اور ان کے حق میں رحمت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ باوجود اس علم کے کہ یہ منافق ہیں آ ﷺ نے ان کے ظاہری اسلام کو قبول کیا اور ان کے نفاق سے چشم پوشی کی اور ان کی پردہ دری نہیں فرمائی آں حضرت ﷺ تمہاری حقیقت کو سمجھ کر حسن اخلاق اور حلم اور بربداری کی بناء پر تمہاری باتیں سن لیتے ہیں اور دیدہ دانستہ چشم پوشی کر جاتے ہیں اور تم اپنی حماقت سے یہ سمجھتے ہو کہ آں حضرت ﷺ حقیقت حال کو سمجھے نہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ تم نہیں سمجھے بہر حال آپ ﷺ کی یہ خاموشی اور چشم پوشی اور نرمی اور اغماض اور مسامحت تمہارے لیے ایک قسم کی رحمت ہے کہ باوجود علم کے آپ ﷺ نے تم کو برملا رسوا نہیں کیا اور تمہارا پردہ فاش نہیں کیا اور اس میں ایک رحمت یہ بھی ہے کہ شاید آپ ﷺ کی یہ مسامحت کسی وقت ان کے حق میں ذریعہ ہدایت بن جائے۔ اور جو لوگ اللہ کے رسول کو ایذ پہنچاتے ہیں ان کے لیے آخرت میں دردناک عذاب ہے پس تم کو چاہئے کہ آپ کی ایذا رسانی سے پر وہیز کرو نہ آپ کے صدقات پر طعن کرو اور نہ آپ ﷺ کو ہو اذن کہو یہ سب باتیں آپ ﷺ کے لیے موجب ایذا ہیں۔ حلف کاذب منافقین اپنی خلوتوں میں آں حضرت ﷺ اور مومنین پر طعن کرتے اور پھر جب وہ بات آں حضرت ﷺ کو پہنچتی تو آکر حلف کرتے کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی اپنے قول سے مکر جاتے۔ چناچہ فرماتے ہیں اے مسلمانو ! یہ منافق تمہارے آگے اللہ کی جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے فلاں بات نہیں کہی تاکہ تم کو راضی کریں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ سزا وار ہیں کہ اس کو راضی کریں اگر یہ لوگ واقع میں سچے ایماندار ہیں جیسا کہ کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں ان کو اتنی عقل نہیں کہ یہ دغا اور فریب اللہ اور اس کے رسول کے یہاں کام نہیں دیتی اللہ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں وہ اپنے نبی کو بذریعہ وحی کے مطلع کردیتا ہے۔ نکتہ اول : یرضوہ کی ضمیر مفرد اللہ کی طرف راجع ہے چونکہ رسول کی رضا اسی میں ہے جس میں اللہ کی رضا ہے اس لیے ضمیر تثنیہ کی بجائے ضمیر واحد لائی گئی تاکہ معلوم ہوجائے کہ اللہ اور اس کے رسول کی رضا علیحدہ علیحدہ نہیں بلکہ ایک ہی ہے۔ نکتۃ دیگر : حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی (رح) اپنے ایک وعظ میں فرماتے ہیں۔ جاننا چاہئے کہ آں حضرت ﷺ میں دو شانیں تھیں ایک شان سلطنت اور دوسری شان نبوت اور محبوبیتِ حق۔ پس منافقین اپنی جھوٹی قسموں سے حضور پرنور ﷺ کو اور آپ کے صحابہ ؓ کو بحیثیت شان سلطنت راضی کرنا چاہتے تھے۔ بحیثیت شان نبوت و رسالت آپ کو راضی کرنے کی فکر نہ تھی اور اس حیثیت سے آپ کو راضی کرنا عین حق تعالیٰ کو راضی کرنا ہے اور بعثت کا اصل مقصد شان نبوت و رسالت تھی شان سلطنت مقصود نہ تھی۔ بلکہ شان نبوت کے تابع تھی کہ احکام خداوندی کے اجراء میں سہولت ہو۔ منافقین حضور پرنور ﷺ کو بہ حیثیت سلطنت راضی رکھنا چاہتے تھے تاکہ ان کے جان ومال محفوظ رہیں اور ان کے ساتھ کافروں جیسا معاملہ نہ کیا جائے اور ظاہر ہے کہ یہ غرض سلطنت کی حیثیت سے متعلق ہے حضور پر نور ﷺ کو نبوت و رسالت اور مظہر حق ہونے کی حیثیت راضی کرنے کی ان کو کوئی فکر اور پروا نہ تھی حالانکہ حضور پرنور ﷺ کی رضا نائب حق ہونے کی حیثیت سے مطلو ہے اور اس آیت میں اسی کا ذکر ہے اور جس حیثیت سے تم حضور ﷺ کو راضی کرنا چاہتے ہو وہ مطلوب نہیں اور جس حیثیت سے حضور ﷺ کو راضی کرنا مطلوب ہے اس حیثیت سے تم حضور ﷺ کو راضی کرنا نہیں چاہتے اور نہ تمہیں اس کی پروا ہے۔ ابو طالب کو حضور ﷺ سے بہت محبت تھی مگر وہ صرف اس حیثیت سے تھی کہ حضور ﷺ آپ کے چہیتے تھے یا بعض کفار کو آپ سے اس لیے محبت تھی کہ آپ ﷺ بڑے عاقل کامل یا بڑے سخی اور مہمان نواز تھے اور اب بھی بعض مصنفین یورپ آپ ﷺ کی عقل اور فہم و فراست کی اور ہمت اور شجاعت کی اور آپ ﷺ کے قانون شریعت کی بڑی تعریف کرتے ہیں مگر ان تمام حیثیتوں سے آپ ﷺ کی محبت اور رضا شرعاً نجات کے لیے کافی نہیں بلکہ نجات کے لیے یہ ضروری ہے کہ نبی اور رسول ﷺ اور نائب حق ہنے کی حیثیت سے آپ ﷺ سے محبت کی جائے اور اسی حیثیت سے آپ کو راضی کیا جائے۔ انتہی کلامہ ماخوذ از رضاء الحق ص 20 ج 1 و ص 12 ج 2 وعظ ششم وہفتم از سلسلۂ البلاغ۔ کیا ان منافقوں نے یہ نہیں جانا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا پس تحقیق اس کے لیے آخرت میں دوزخ کی آگ تیار ہے وہ ہمیشہ اسی آگ میں رہے گا کبھی اس سے باہر نہ نکل سکے گا یہی ہمیشہ دوزخ میں رہنا بڑی رسوائی ہے لیکن منافقین اس رسوائی کی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ تو صرف دنیاوی ذلت اور رسوائی کی پروا کرتے ہیں۔ چناچہ منافقین اس بات سے ڈرتے رہتے ہیں کہ مسلمانوں پر قرآن کی کوئی ایسی سورت نازل ہوجائے جو ان کے دلوں کی بات سے مسلمانوں کو آگاہ کردے جس سے یہ لوگ دنیا میں رسوا ہوں یعنی ان کو ہر وقت یہ خطرہ لگا رہتا ہے کہ کہیں خدا ہمارے بارے میں آں حضرت ﷺ پر کوئی ایسی سورت نہ نازل کردے جس سے مومنوں پر ہمارے اندرونی حالات کھول دئیے جائیں اور دنیا میں رسوا ہوں اے نبی آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اس ڈر کا مقتضی تو یہ تھا کہ تم نفاق کو چھوڑ دیتے لیکن معاملہ برعکس ہے کہ نفاق کو تو کیا چھوڑتے دین کے ساتھ تمسخر اور استہزاء میں لگے ہوئے ہو۔ اچھا دین کے ساتھ دل کھول کر ٹھٹھا کرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا ہے جس چیز کے ظاہر کرنے سے تم ڈر رہے ہو یعنی تمہارے دل کی وہ تمام باتیں جو تم دل میں چھپائے ہوئے ہو اندر سے نکال کر باہر سب کے سامنے رکھ دے گا تاکہ جس رسوائی سے ڈرتے ہو وہ نظروں کے سامنے آجائے اور اس ڈر سے بچنے کے لیے یہ سوچے ہوئے ہیں کہ اگر آپ ان سے اس استہزاء اور تمسخر کے تمسخر کے متعلق باز پرس کریں اور پوچھیں کہ تم نے یہ کیا کیا اور کیا کہا تو البتہ بات بنانے کے لیے یہ کہیں گے کہ ہم تو مسافروں کی طرح راستہ کاٹنے کے لیے آپس میں ایسی باتیں اور دل لگی کر رہے تھے۔ یعنی جب آپ نے ان سے بلا کر باز پرس کی کہ تم کس لیے دین پر طعن کرتے ہو تو قسم کھا کر کہنے لگے کہ یہ ہمارا دلی اعتقاد نہ تھا محض خوش وقتی اور دل لگی کے طور پر محض زبان سے ایسی باتیں کر رہے تھے تاکہ باتوں میں آسانی سے راستہ کٹ جائے۔ طعن زنی اور عیب جوئی ہمارا مقصود نہ تھا آپ ﷺ ان کے جواب میں کہہ دیجئے کیا اللہ اور اس کے احکام اور اس کے رسول کے ساتھ تمسخر کرتے تھے کیا تمسخر اور ہنسی اور دل لگی کے لیے تم کو اللہ اور رسول ﷺ ہی ملے تھے۔ بہانے مت بناؤ تمہارے دل کفر اور نفاق سے لبریز ہیں۔ تحقیق تم نے دعوائے ایمان کے بعد یہ صریح کفر کیا ہے۔ کیونکہ دین کے ساتھ استہزاء اور تمسخر اگرچہ وہ محض زبانی ہو وہ بھی کفر ہے مطلب یہ ہے کہ اے منافقوا ! اب زیادہ بہانے نہ کرو۔ اب تک تو ظاہر میں تم مسلمان تھے مگر اس استہزاء اور تمسخر کے بعد وہ تمہارا ظاہری اسلام بھی جاتا رہا اور اس استہزاء و تمسخر سے تم نے اپنا اندرونی کفر ظاہر کردیا لہذا ایسے جھوٹے عذر تراشنے اور حیلے حوالوں سے کوئی فائدہ نہیں جرم کی سزا مل کر رہے گی ہاں اگر تم میں سے ایک فریق کا قصور معاف کردیں گے۔ جو صدق دل سے توبہ کرلیں گے تو دوسرے فریق کو عذاب دیں گے جنہوں نے کفر اور نفاق اور استہزاء اور تمسخر سے توبہ نہیں کی اس وجہ سے کہ وہ مجرم تھے کچھ تو زبان سے تمسخر کرتے تھے اور کچھ دل سے اس پر راضی تھے۔ معاف کرنے سے مراد توبہ کی توفیق دینا ہے اور مطلب یہ ہے کہ ان میں جو لوگ صدق دل سے تائب ہوجائیں گے ان کو معاف کردیں گے مگر جو لوگ صدق دل سے توبہ نہیں کریں گے بلکہ بدستور اپنے جرم پر قائم رہیں گے ان کو ضرور سزا دیں گے۔
Top