Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ
: جبرئیل کے دشمن
فَاِنَّهُ
: تو بیشک اس نے
نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ
: یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَبُشْرٰى
: اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِیْنَ
: ایمان والوں کے لئے
کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے
خصومت جبرائیل ؑ موجب کفر و عصیان امام جعفر طبری ؒ فرماتے ہیں اس پر تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ جب یہودیوں نے حضرت جبرائیل کو اپنا دشمن اور حضرت میکائیل کو اپنا دوست بتایا تھا اس وقت ان کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی لیکن بعض کہتے ہیں کہ امر نبوت کے بارے میں جو گفتگو ان کی حضور ﷺ سے ہوئی تھی اس میں انہوں نے یہ کہا تھا۔ بعض کہتے ہیں عمر بن خطاب ؓ سے ان کا جو مناظرہ حضور ﷺ کی نبوت کے بارے میں ہوا تھا اس میں انہوں نے یہ کہا تھا۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہودیوں کی ایک جماعت رسول مقبول ﷺ کے پاس آئی اور کہا کہ ہم آپ سے چند سوال کرتے ہیں جن کے صحیح جواب نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اگر آپ سچے نبی ہیں تو ان کے جوابات دیجئے آپ نے فرمایا بہتر ہے جو چاہو پوچھو مگر عہد کرو کہ اگر میں ٹھیک ٹھیک جواب دوں گا تو تم میری نبوت کا اقرار کرلو گے اور میری فرمانبرداری کے پابند ہوجاؤ گے انہوں نے آپ سے وعدہ کیا اور عہد دیا۔ اس کے بعد آپ نے حضرت یعقوب کی طرح اللہ جل شانہ کی شہادت کے ساتھ ان سے پختہ وعدہ لے کر انہیں سوال کرنے کی اجازت دی، انہوں نے کہا پہلے تو یہ بتائے کہ توراۃ نازل ہونے سے پہلے حضرت اسرائیل ؑ نے اپنے نفس پر کس چیز کو حرام کیا تھا ؟ آپ نے فرمایا جب حضرت یعقوب ؑ عرق السناء کی بیماری میں سخت بیمار ہوئے تو نذر مانی کہ اگر اللہ مجھے اس مرض سے شفا دے تو میں اپنی کھانے کے سب سے زیادہ مرغوب چیز اور سب سے زیادہ محبوب چیز پینے کی چھوڑ دوں گا جب تندرست ہوگئے تو اونٹ کا گوشت کھانا اور اونٹنی کا دودھ پینا جو آپ کو پسند خاطر تھا چھوڑ دیا، تمہیں اللہ کی قسم جس نے حضرت موسیٰ پر تورات اتاری بتاؤ یہ سچ ہے ؟ ان سب نے قسم کھا کر کہا کہ ہاں حضور سچ ہے بجا ارشاد ہوا اچھا اب ہم پوچھتے ہیں کہ عورت مرد کے پانی کی کیا کیفیت ہے ؟ اور کیوں کبھی لڑکا پیدا ہوتا ہے اور کبھی لڑکی ؟ آپ نے فرمایا سنو مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زردی مائل ہوتا ہے جو بھی غالب آجائے اسی کے مطابق پیدائش ہوتی ہے اور شبیہ بھی۔ جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو حکم الٰہی سے اولاد نرینہ ہوتی ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو حکم الٰہی سے اولاد لڑکی ہوتی ہے تمہیں اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں سچ بتاؤ میرا جواب صحیح ہے ؟ سب نے قسم کھا کر کہا بیشک آپ نے بجا ارشاد فرمایا آپ نے ان دو باتوں پر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنایا۔ انہوں نے کہا اچھا یہ فرمائیے کہ تورات میں جس نبی امی کی خبر ہے اس کی خاص نشانی کیا ہے ؟ اور اس کے پاس کونسا فرشتہ وحی لے کر آتا ہے ؟ آپ نے فرمایا کس خاص نشانی یہ ہے کہ اس کی آنکھیں جب سوئی ہوئی ہوں اس وقت میں اس کا دل جاگتا رہتا ہے تمہیں اس رب کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو توراۃ دی بتاؤ تو میں نے ٹھیک جواب دیا ؟ سب نے قسم کھا کر کہا آپ نے بالکل صحیح جواب دیا۔ اب ہمارے اس سوال کی دوسری شق کا جواب بھی عنایت فرما دیجئے اسی پر بحث کا خاتمہ ہے۔ آپ نے فرمایا میرا ولی جبرائیل ہے وہی میرے پاس وحی لاتا ہے اور وحی تمام انبیاء کرام کے پاس پیغام باری تعالیٰ لاتا رہا۔ سچ کہو اور قسم کھا کر کہو کہ میرا یہ جواب بھی درست ہے ؟ انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ جواب تو درست ہے لیکن چونکہ جبرائیل ہمارا دشمن ہے وہ سختی اور خون ریزی وغیرہ لے کر آتا رہتا ہے اس لئے ہم اس کی نہیں مانیں گے نہ آپ کی مانیں ہاں اگر آپ کے پاس حضرت میکائیل وحی لے کر آتے جو رحمت، بارش، پیداوار وغیرہ لے کر آتے ہیں اور ہمارے دوست ہیں تو ہم آپکی تابعداری اور تصدیق کرتے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ بعض روایتوں میں ہے کہ انہوں نے یہ بھی سوال کیا تھا کہ رعد کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ ہے جو بادلوں پر مقرر ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق انہیں ادھر ادھر لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ گرج کی آواز کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ اسی فرشتے کی آواز ہے ملاحظہ ہو مسند احمد وغیرہ۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ جبحضور ﷺ مدینہ میں تشریف لائے اس وقت حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اپنے باغ میں تھے اور یہودیت پر قائم تھے۔ انہوں نے جب آپ کی آمد کی خبر سنی تو حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا حضور ﷺ یہ فرمائے کہ قیامت کی پہلی شرط کیا ہے ؟ اور جنتیوں کا پہلا کھانا کیا ہے ؟ اور کونسی چیز بچہ کو کبھی ماں کی طرف کھینچتی ہے اور کبھی باپ کی طرف، آپ نے فرمایا ان تینوں سوالوں کے جواب ابھی ابھی جبرائیل نے مجھے بتلائے ہیں سنو، حضرت عبداللہ بن سلام نے کہا وہ تو ہمارا دشمن ہے۔ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی پھر فرمایا پہلی نشانی قیامت کی ایک آگ ہے جو لوگوں کے پیچھے لگے گی اور انہیں مشرق سے مغرب کی طرف اکٹھا کر دے گی۔ جنتیوں کی پہلی خوراک مچھلی کی کلیجی بطور ضیافت ہوگی۔ جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر سبقت کرجاتا ہے تو لڑکا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی سے سبق لے جاتا ہے تو لڑکی ہوتی ہے یہ جواب سنتے ہی حضرت عبداللہ مسلمان ہوگئے اور پکار اٹھے حدیث (اشھدان لا الہ الا اللہ وانک رسولہ اللہ) پھر کہنے لگے حضور یہودی بڑے بیوقوف لوگ ہیں۔ اگر انہیں میرا اسلام لانا پہلے معلوم ہوجائے گا تو وہ مجھے کہیں گے آپ پہلے انہیں ذرا قائل کرلیجئے۔ اس کے بعد آپ کے پاس جب یہودی آئے تو آپ نے ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے شخص ہیں ؟ انہوں نے کہا بڑے بزرگ اور دانشور آدمی ہیں بزرگوں کی اولاد میں سے ہیں وہ تو ہمارے سردار ہیں اور سرداروں کی اولاد میں سے ہیں آپ نے فرمایا اچھا اگر وہ مسلمان ہوجائیں پھر تو تمہیں اسلام قبول کرنے میں کوئی تامل تو نہیں ہوگا ؟ کہنے لگے اعوذ باللہ اعوذ باللہ وہ مسلمان ہی کیوں ہونے لگے ؟ حضرت عبداللہ جو اب تک چھپے ہوئے تھے باہر آگئے اور زور سے کلمہ پڑھا۔ تو تمام کے تمام شور مچانے لگے کہ یہ خود بھی برا ہے اس کے باپ دادا بھی برے تھے یہ بڑا نیچے درجہ کا آدمی ہے خاندانی کمینہ ہے۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا حضور ﷺ اسی چیز کا مجھے ڈر تھا۔ صحیح بخاری میں ہے حضرت عکرمہ فرماتے ہیں جبر، میک، اسراف، کے معنی عبد یعنی بندے کے ہیں اور ایل کے معنی اللہ کے ہیں تو جبرائیل وغیرہ کے معنی عبداللہ ہوئے بعض لوگوں نے اس کے معنی الٹ بھی کئے ہیں وہ کہتے ہیں ایل کے معنی عبد کے ہیں اور اس سے پہلے کے الفاظ اللہ کے نام ہیں، جیسے عربی میں عبداللہ عبدالرحمٰن عبدالملک عبدالقدوس عبدالسلام عبدالکافی عبدالجلیل وغیرہ لفظ عبد ہر جگہ باقی رہا اور اللہ کے نام بدلتے رہے اس طرح ایل ہر جگہ باقی ہے اور اللہ کے اسماء حسنہ بدلتے رہتے ہیں۔ غیر عربی زبان میں مضاف الیہ پہلے آتا ہے اور مضاف بعد میں۔ اسی قاعدے کے مطابق ان ناموں میں بھی ہے جیسے جبرائیل میکائیل اسرافیل عزرائیل وغیرہ۔ اب مفسرین کی دوسری جماعت کی دلیل سنئے جو لکھتے ہیں کہ یہ گفتگو جناب عمر سے ہوئی تھی شعبہ کہتے ہیں حضرت عمر روحاء میں آئے۔ دیکھا کہ لوگ دوڑ بھاگ کر ایک پتھروں کے تودے کے پاس جا کر نماز ادا کر رہے ہیں پوچھا کہ یہ کیا بات ہے جواب ملا کہ اس جگہ رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا کی ہے، آپ بہت ناراض ہوئے کہ حضور ﷺ کو جہاں کہیں نماز کا وقت آتا تھا پڑھ لیا کرتے تھے پہلے چلے جایا کرتے تھے اب ان مقامات کو متبرک سمجھ کر خواہ مخواہ وہیں جا کر نماز ادا کرنا کس نے بتایا ؟ پھر آپ اور باتوں میں لگ گئے فرمانے لگے میں یہودیوں کے مجمع میں کبھی کبھی چلا جایا کرتا اور یہ دیکھتا رہتا تھا کہ کس طرح قرآن توراۃ کی اور توراۃ قرآن کو سچائی کی تصدیق کرتا ہے یہودی بھی مجھ سے محبت ظاہر کرنے لگے اور اکثر بات چیت ہوا کرتی تھی۔ ایک دن میں ان سے باتیں کر ہی رہا تھا تو راستے سے حضور ﷺ نکلے انہوں نے مجھ سے کہا تمہارے نبی ﷺ وہ جا رہے ہیں۔ میں نے کہا میں ان کے پاس جاتا ہوں لیکن تم یہ تو بتاؤ تمہیں اللہ وحدہ کی قسم اللہ جل شانہ برحق کو مدنظر رکھو اس کی نعمتوں کا خیال کرو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب تم میں موجود ہے رب کی قسم کھا کر بتاؤ کیا تم حضور کو رسول نہیں مانتے ؟ اب سب خاموش ہوگئے ان کے بڑے عالم نے جو ان سب میں علم میں بھی کامل تھا اور سب کا سردار بھی تھا اس نے کہا اس شخص نے اتنی سخت قسم دی ہے تم صاف اور سچا جواب کیوں نہیں دیتے ؟ انہوں نے کہا حضرت آپ ہی ہمارے بڑے ہیں ذرا آپ ہی جواب دیجئے۔ اس بڑے پادری نے کہا سنئے جناب ! آپ نے زبردست قسم دی ہے لہذا سچ تو یہی ہے کہ ہم دل سے جانتے ہیں کہ حضور اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں میں نے کہا افسوس جب یہ جانتے ہو تو پھر مانتے کیوں نہیں کہا صرف اس وجہ سے کہ ان کے پاس آسمانی وحی لے کر آنے والے جبرائیل ہیں جو نہایت سختی، تنگی، شدت، عذاب اور تکلیف کے فرشتے ہیں ہم ان کے اور وہ ہمارے دشمن ہیں اگر وحی لے کر حضرت میکائیل آتے جو رحمت ورافت تخفیف و راحت والے فرشتے ہیں تو ہمیں ماننے میں تامل نہ ہوتا۔ میں نے کہا اچھا بتاؤ تو ان دونوں کی اللہ کے نزدیک کیا قدر و منزل ہے ؟ انہوں نے کہا ایک تو جناب باری کے داہنے بازو ہے اور دوسرا دوسری طرف میں نے کہا اللہ کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں جو ان میں سے کسی کا دشمن ہو۔ اس کا دشمن اللہ بھی ہے اور دوسرا فرشتہ بھی کیونکہ جبرائیل کے دشمن سے میکائیل دوستی نہیں رکھ سکتے اور میکائیل کا دشمن جبرائیل کا دوست نہیں ہوسکتا۔ نہ ان میں سے کسی ایک کا دشمن اللہ تبارک و تعالیٰ کا دوست ہوسکتا ہے نہ ان دونوں میں سے کوئی ایک باری تعالیٰ کی اجازت کے بغیر زمین پر آسکتا ہے نہ کوئی کام کرسکتا ہے۔ واللہ مجھے نہ تم سے لالچ ہے نہ خوف۔ سنو جو شخص اللہ تعالیٰ کا دشمن ہو اس کے فرشتوں اس کے رسولوں اور جبرائیل و میکائیل کا دشمن ہو تو اس کافر کا اللہ وحدہ لاشریک بھی دشمن ہے اتنا کہہ کر میں چلا آیا۔ حضور ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا اے ابن خطاب مجھ پر تازہ وحی نازل ہوئی ہے میں نے کہا حضور سنائیے، آپ نے یہی آیت پڑھ کر سنائی۔ میں نے کہا حضور آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں یہی باتیں ابھی ابھی یہودیوں سے میری ہو رہی تھیں۔ میں تو چاہتا ہی تھا بلکہ اسی لئے حاضر خدمت ہوا تھا کہا آپ کو اطلاع کروں مگر میری آنے سے پہلے لطیف وخبیر سننے دیکھنے والے اللہ نے آپ کو خبر پہنچا دی ملاحظہ ہو ابن ابی حاتم وغیرہ مگر یہ روایت منقطع ہے سند متصل نہیں شعبی نے حضرت عمر کا زمانہ نہیں پایا۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جبرائیل ؑ اللہ کے امین فرشتے ہیں اللہ کے حکم سے آپ کے دل میں اللہ کی وحی پہنچانے پر مقرر ہیں۔ وہ فرشتوں میں سے اللہ کے رسول ہیں کسی ایک رسول سے عداوت رکھنے والا سب رسولوں سے عداوت رکھنے والا ہوتا ہے جیسے ایک رسول پر ایمان سب رسولوں پر ایمان لانے کا نام ہے اور ایک رسول کے ساتھ کفر تمام نبیوں کے ساتھ کفر کرنے کے برابر ہے خود اللہ تعالیٰ نے بعض رسولوں کے نہ ماننے والوں کو کافر فرمایا ہے۔ فرماتا ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْفُرُوْنَ باللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّفَرِّقُوْا بَيْنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَكْفُرُ بِبَعْضٍ ۙ وَّيُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَّخِذُوْا بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا) 4۔ النسآء :150) یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے دوسری آیت کے آخر تک پس ان آیتوں میں صراحتاً لوگوں کو کافر کہا جو کسی ایک رسول کو بھی نہ مانیں۔ اسی طرح جبرائیل کا دشمن اللہ کا دشمن ہے کیونکہ وہ اپنی مرضی سے نہیں آتے قرآن فرماتا ہے (وما نتنزل الا بامر ربک) فرماتا ہے آیت (وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ) 26۔ الشعرآء :192) یعنی ہم اللہ کے حکم کے سوا نہیں اترتے ہیں نازل کیا ہوا رب العالمین کا ہے جسے لے کر روح الامین آتے ہیں اور تیرے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ تو لوگوں کو ہوشیار کر دے صحیح بخاری کی حدیث قدسی میں ہے میرے دوستوں سے دشمنی کرنے والا مجھ سے لڑائی کا اعلان کرنے والا ہے۔ قرآن کریم کی یہ بھی ایک صفت ہے کہ وہ اپنے سے پہلے کے تمام ربانی کلام کی تصدیق کرتا ہے اور ایمانداروں کے دلوں کی ہدایت اور ان کے لئے جنت کی خوش خبری دیتا ہے جیسے فرمایا آیت (قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ) 41۔ فصلت :44) فرمایا آیت (وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَاۗءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ ۙ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا) 17۔ الاسرآء :82) یعنی یہ قرآن ایمان والوں کے لئے ہدیات و شفا ہے رسولوں میں انسانی رسول اور ملکی رسول سب شامل ہیں جیسے فرمایا آیت (اَللّٰهُ يَصْطَفِيْ مِنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ رُسُلًا وَّمِنَ النَّاسِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ) 22۔ الحج :75) اللہ تعالیٰ فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے اپنے رسول چھانٹ لیتا ہے جبرائیل اور میکائیل بھی فرشتوں میں ہیں لیکن ان کا خصوصاً نام لیا تاکہ مسئلہ بالکل صاف ہوجائے اور یہ بھی جان لیں کہ ان میں سے ایک کا دشمن دوسرے کا دشمن ہے بلکہ اللہ بھی اس کا دشمن ہے حضرت میکائیل بھی کبھی کبھی انبیاء کے پاس آتے رہے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ کے ساتھ شروع شروع میں تھے لیکن اس کام پر مقرر حضرت جبرائیل ہیں جیسے حضرت میکائیل روئیدگی اور بارش وغیرہ پر اور جیسے حضرت اسرافیل صور پھونکنے پر۔ ایک صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ رات کو جب تہجد کی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تب یہ دعا پڑھتے۔ دعا (اللھم رب جبرائیل و بیکائیل و اسرافیل فاطر السموت والارض علم الغیب والشھادۃ انت تحکم بین عبادک فیما کانوا فیہ یختلفون اھدنی لما اختلف فیہ من الحق باذنک انک تھدی من تشاء الی صراط مستقیم) اے اللہ اے جبرأایل میکائیل اسرافیل کے رب اے زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے اے ظاہر باطن کو جاننے والے اپنے بندوں کے اختلاف کا فیصلہ تو ہی کرتا ہے، اے اللہ اختلافی امور میں اپنے حکم سے حق کی طرف میری رہبری کر تو جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔ لفظ جبرائیل وغیرہ کی تحقیق اور اس کے معانی پہلے بیان ہوچکے ہیں۔ حضرت عبدالعزیز بن عمر فرماتے ہیں فرشتوں میں حضرت جبرائیل کا نام خادم اللہ ہے۔ ابو سلیمان دارانی یہ سن کر بہت ہی خوش ہوئے اور فرمانے لگے یہ ایک روایت میری روایتوں کے ایک دفتر سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ جبرائیل اور میکائیل کے لفظ میں بہت سارے لغت ہیں اور مختلف قرأت ہیں جن کے بیان کی مناسب جگہ کتب لغت ہیں ہم کتاب کے حجم کو بڑھانا نہیں چاہتے کیونکہ کسی معنی کی سمجھ یا کسی حکم کا مفاد ان پر موقف نہیں۔ اللہ ہماری مدد کرے۔ ہمارا بھروسہ اور توکل اسی کی پاک ذات پر ہے۔ آیت کے خاتمہ میں یہ نہیں فرمایا کہ اللہ بھی ان لوگوں کا دشمن ہے بلکہ فرمایا اللہ کافروں کا دشمن ہے۔ اس میں ایسے لوگوں کا حکم بھی معلوم ہوگیا اسے عربی میں مضمر کی جگہ مظہر کہتے ہیں اور کلام عرب میں اکثر اس کی مثالیں شعروں میں بھی پائی جاتی ہیں گویا یوں کہا جاتا ہے کہ جس نے اللہ کے دوست سے دشمنی کی اس نے اللہ سے دشمنی کی اور جو اللہ کا دشمن اللہ بھی اس کا دشمن اور جس کا دشمن خود اللہ قادر مطلق ہوجائے اس کے کفر و بربادی میں کیا شبہ رہ گیا ؟ صحیح بخاری کی حدیث پہلے گزر چکی کہ اللہ فرماتا ہے میرے دوستوں سے دشمنی رکھنے والے کو میں اعلان جنگ دیتا ہوں میں اپنے دوستوں کا بدلہ لے لیا کرتا ہوں اور حدیث میں ہی ہے جس کا دشمن میں ہوجاؤں وہ برباد ہو کر ہی رہتا ہے۔
Top